Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011

اكستان

45 - 65
ہونے کے فورًا بعد مزدلفہ روانگی وغیرہ میں کوئی خلل نہ ہوگا اُس کے لیے مکروہ نہیں بلکہ یہ روزہ اُس کے حق میں  بھی مستحب ہوگا ۔ (معارف السنن  ج ٦  ص ١٠٨، ١٠٩۔ درسِ ترمذی  ج ٢  ص ٥٨٨، ٥٨٩) 
تکبیرِ تشریق  (٩  تا  ١٣  ذی الحجہ)  :
جیسا کہ پہلے گزرچکا کہ ذی الحجہ کا پورا مہینہ ہی عبادت و فضیلت والا مہینہ ہے اَور اِس مہینہ کا پہلا  عشرہ خاص طور پر فضیلت رکھتا ہے اِس میں عبادت، ذکر (تکبیر، تہلیل اَور حمد یعنی اَللّٰہُ اَکْبَرُ،لَآ اِلٰٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ  وغیرہ) کی کثرت کرنی چاہیے پھر اِس میں بھی ٩تاریخ سے لے کر ١٣تاریخ تک پانچ دِنوں میں تکبیر تشریق کی خاص تاکید اَور فضیلت ہے ،اِن پانچ دِنوں میں حجاج کرام کو بھی ذکر کی خاص تاکید کی گئی ہے  وَاذْکُرُوا اللّٰہَ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ ( سورہ بقرہ آیت ٢٠٣)  یعنی '' اَوراللہ کو یاد کرو گنتی کے چند دِنوں میں''۔ اِن چند دِنوں سے مراد ایام ِتشریق ہیں جن میں ہر نماز کے بعد تکبیر کہنا واجب ہے (معارف القرآن، اَنوار البیان ) حضرت عمر بن خطاب اَور حضرت علی رضی اللہ عنہما وغیرہ سے اِن دِنوں میں تکبیر تشریق پڑھنا منقول ہے۔
 یہ تکبیر  ''  اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ ''   نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرہویں ذی الحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہے ۔
تکبیرِ تشریق کی حکمت  :
اِن دنوں میں تکبیرِ تشریق کہنے کی حکمت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بڑائی اَور عظمت دِلوں میں پختہ ہو، جس ذات کی دِل میں عظمت ہوتی ہے آدمی اُس کے ہر حکم کی تعمیل کرتا ہے بلکہ اُس کے اِشاروں پر چلتا اَور اُس کی چاہت کو مدّ نظر رکھ کر عمل کرتا ہے۔ بار بار مسلمانوں کو اِس طرف متوجہ کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کو دِلوں میں بٹھائیں، اللہ تعالیٰ کے اَحکام کے مقابلے میں نفس و شیطان، رشتہ دار، دوست و اَحباب کسی کی بات نہ مانیں، عظمت و کبریائی صرف اللہ کے لیے ہے، اُسی کی اِطاعت کریں، اُس کی اِطاعت میں آنے والی ہر رُکاوٹ کا مقابلہ کریں۔ یہ حقیقت پیش ِنظر رکھ کر یہ تکبیرات کہنا چاہیے، پھر اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و محبت دِل میں پیدا ہورہی ہے یا نہیں؟ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی چھوٹ رہی ہے یا نہیں؟ اَور آخرت کی فکر دِل میں پیدا ہورہی ہے یا دِن بدن دُنیا کی ہوس اَور محبت میں اِضافہ ہورہا ہے؟ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 9 1
4 اِس اُمت کی خوبی، اَچھائی کا حکم دینا برائی سے روکنا : 10 3
5 اَمر بالمعروف کا فائدہ : 10 3
6 .نہی عن المنکر بہت مشکل کام ہے : 11 3
7 اِس کی آخری حد : 11 3
8 دلیل : 11 3
9 اِس کا تارک عذاب کا مستحق کب ہوتا ہے : 12 3
10 اَمر بالمعروف نہی عن المنکرکا اَدب : 12 3
11 دُوسرا اَدب : 13 3
12 اَصل اِعتبار خاتمہ کے وقت کا ہے : 13 3
13 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ٢،آخری ) 15 1
14 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 15 13
15 اِسلامی قانونِ شہادت 15 13
16 مضمونِ شہادت پر مزید اِشکالات کے جوابات 15 13
17 تمہید : 15 13
18 تقابل نوع کا نوع سے ہوتا ہے : 16 13
19 یورپ ! مردو عورت میں مساوات، آزادی، بے شرمی، خود شوہر ڈھونڈنا : 16 13
20 لین دین کے معاملات میں لکھنے کا حکم نازل ہوا 17 13
21 حدود میں عورتوں کی گواہی نہ رکھنے کی ایک حکمت، نہ مکلف ہوگی نہ گناہ ہوگا : 18 13
22 ''تعزیر'' اَور'' حدود'' میں فرق : 19 13
23 ''حد'' کی ایک خاص شکل : 19 13
24 گواہی صریح ہوگی ،گول مول نہیں : 19 13
25 خود اِقرار کرنا گواہوں کے مقابلہ میں کم وزن ہے : 20 13
26 سنگسار کے بجائے گولی ماردینا، شریعت میںرُجوع کا موقع : 20 13
27 زِنا گواہی سے ثابت ہونے کی صورت میں بھی رُجوع کا اِحتمال : 20 13
28 زِنا میں چار گواہ ہونے کی عجیب حکمت : 20 13
29 سخت ترین سزائوں میںسخت اِحتیاط : 21 13
30 ''خبر'' اَور'' شہادت'' میں فرق : 21 13
31 اِشکال و جواب : 21 13
32 نظربندی اَنگریز کی اِیجاد ہے اِسلام میں نظربندی نہیں : 22 13
33 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
34 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 33
35 تواضع و اِنکساری : 24 33
37 پردہ کے اَحکام 28 1
38 پردہ اَور عورت عقل و فطرت کے آئینہ میں 28 37
39 عورت کے ذریعہ فتنہ اَور اُس کا سد باب : 28 37
40 پردہ عورت کا فطری و طبعی تقاضا ہے : 29 37
41 عورت کو پردہ میں رکھنا غیرت اَور فطرت کا تقاضا ہے : 30 37
42 وفیات 31 1
43 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں دَارُالعلوم دیو بند کا فتوی 33 1
44 (١) عقیدہ : 34 43
45 (2) تفسیر قرآن میں من مانی تشریح یعنی تحریف ِمعنوی : 35 43
46 صحیح جواب : 39 43
47 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و اَحکام 42 1
48 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 42 47
49 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 42 47
50 ٩ ذی الحجہ کے روزے کے فضائل و اَحکام : 44 47
51 تکبیرِ تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : 45 47
52 تکبیرِ تشریق کی حکمت : 45 47
53 حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : 46 47
54 حج کے فضائل : 46 47
55 ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اَور فریضہ : 46 47
56 حج کس پر فرض ہے ؟ 47 47
57 حج کی اِستطاعت کا مطلب : 48 47
58 قربانی کے فضائل : 48 47
59 قربانی کے مسائل 50 1
60 قربانی کس پر واجب ہے : 50 59
61 قربانی کا وقت : 51 59
62 قربانی کے جانور : 52 59
63 قربانی کا گوشت اَور کھال : 53 59
64 متفرق مسائل : 55 59
65 ذبح سے پہلے کی دُعا : 55 59
66 ذبح کے بعد کی دُعا : 55 59
67 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 56 1
68 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات : 56 67
69 دِلوں کی نیکی 57 67
70 (الف) اِخلاص : 57 67
71 (ب) جذبۂ اِطاعت : 58 67
72 (ج) بغض وعناد سے اِجتناب : 60 67
73 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 62 1
74 (1) حرام و حلال کا ضابطہ : 62 73
75 نباتات : 62 74
76 حیوانات : 62 74
77 2۔ خضاب کا اِستعمال : 63 73
78 اَخبار الجامعہ 64 1
79 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک : 64 78
Flag Counter