ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
کام کرنا پڑجائے جان بچانے کے لیے تو کیا وہ اللہ کے یہاں معاف ہوجائے گا اَور کیا وہ کام کرکے جان بچانی ضروری ہے یا اِنکار کرکے اپنی جان دیدے تو اِس میں یہ گنجائش نکالی گئی ہے کہ اپنی جان بچانے کے لیے ایسی بات کہہ سکتا ہے ایسا کام کرسکتا ہے اَگر یہ شرط پائی جارہی ہو کہ قَلْبُہ مُطْمَئِنّ بِالْاِیْمَانِ دِل میں اُس کے اِیمان ہی ہے ۔ آقائے نامدار ۖ کی اُمت بہت بعد تک چلنے والی ہے قیامت تک، تو اُس میں حالات مختلف آسکتے ہیں ایسے حالات آجاتے ہیں کہ اِنسان جان بچانے کے لیے ایسے کاموں پر مجبور ہوجاتا ہے تو اُن تمام چیزوں کے لیے جو آگے تک پیش آسکتی ہیں اُصول قواعد بتادِیے گئے کہ یہ قاعدے ہیں علماء نے اُس پر مزید محنت کی اَور اُنہوں نے یہ تمام چیزیں تفصیل سے بیان فرمادیں۔ آقائے نامدار ۖ نے اِرشاد فرمایا کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ ساری اُمتوں میں تم بہترین اُمت ہو جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی یہاں تک تو یہی ہے اِس میں یہ بھی ہے اَنْتُمْ تُتِمُّوْنَ سَبْعِیْنَ اُمَّةً تم سے پہلے اُنہتر اُمتیں اَور گزری ہیں تم سترویں اُمت ہو اَنْتُمْ خَیْرُھَا وَاَکْرَمُہَا عَلَی اللّٰہِ تَعَالٰی ١ اُن سب اُمتوں میں تم بہتر ہو اُن سب اُمتوںمیں تم اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ لائق ِ اِکرام قرار دِیے گئے ہو۔ اِس اُمت کی خوبی، اَچھائی کا حکم دینا برائی سے روکنا : قرآنِ پاک کی اِس آیت میںیہ آتا ہے کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ تمہارے اَندر یہ خوبی ہوگی کہ اَچھائی پھیلاتے رہوگے بُرائی سے روکتے رہوگے یہ اَمر بالمعروف اچھائی کا حکم دینا یہ فرض ہے اَور کس طرح کہے وہ طریقہ بہترین ہونا چاہیے فرمایا اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ حکمت کے ساتھ مؤثر اَنداز میں وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ اچھی طرح وعظ ،بہتر اَنداز میں وعظ ،اِس طریقے پر ہو اَمر بالمعروف۔ اَمر بالمعروف میںبھی لڑائی ہوجاتی ہے یہ بھی مشکل کام ہے۔ اَمر بالمعروف کا فائدہ : دُوسری بات یہ ہے کہ اَمر بالمعروف کرنے سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ بہت سی جگہیں ایسی ملیں گی آپ ١ مشکٰوة شریف ص ٥٨٤