ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : ذی الحجہ کے مہینے کی اِس سے بڑی اَور کیا فضیلت ہوگی کہ دو اہم عبادتیں جو سال بھر کے دُوسرے دِنوں میں اَنجام نہیں دی جاسکتیں اُن کو اَنجام دینے کے لیے اللہ نے اِس مہینے کو منتخب فرمایا، یہ دو عبادتیں ایسی ہیں کہ اِن اَوقات کے علاوہ دُوسرے اَوقات میں اَگر اِن عبادتوں کو کیا جائے گا تو وہ عبادت ہی نہیں شمار ہوںگی۔ اِن میں سے ایک عبادت'' حج'' ہے۔ یہ ایسی عبادت ہے جو اِن دِنوں کے علاوہ دُوسرے دِنوں میں اَنجام نہیں دی جاسکتی۔ حج کے اَرکان مثلاً عرفات میں جاکر ٹھہر نا، مزدلفہ میں رات گزارنا، جمرات کی رَمی کرنا وغیرہ یہ اَرکان و اَعمال ایسے ہیں کہ اَگر اِنہی دِنوں میں اَنجام دیے جائیںتو عبادت ہیں اَور دِنوں میں اگر کوئی شخص عرفات میں دس دِن ٹھہرے تو یہ کوئی عبادت نہیں۔ جمرات سال بھر کے بارہ مہینے تک منیٰ میں کھڑے ہیں لیکن دُوسرے دِنوں میں کوئی شخص جاکر اِن کو کنکریاں ماردے تو یہ کوئی عبادت نہیں۔ تو حج جیسی اہم عبادت کے لیے اللہ تعالیٰ نے اِن ہی دِنوں کو مقرر فرما دیا ہے کہ اَگر بیت اللہ کا حج اِن دِنوں میں اَنجام دوگے تو عبادت ہوگی اور اُس پر ثواب ملے گا ورنہ نہیں لیکن دُوسری عبادتیں مثلاً پانچ وقت کی نماز اِنسانی فرائض میں سے ہے مگر جب چاہے نفل نماز پڑھنے کی اِجازت ہے، رمضان میں روزہ فرض ہے مگر نفلی روزہ جب چاہے رکھیں، زکوٰة سال میں ایک مرتبہ فرض ہے مگر نفلی صدقہ جب چاہے اَدا کریں۔ حج کے فضائل : ذی الحجہ کے مہینہ کی پہلی خاص اَوراہم عبادت حج ہے۔ لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ حج سے متعلق بھی چند باتیں پیش کردی جائیں۔ ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اَور فریضہ : اِسلام کے پانچ اَرکان میں سے آخری اَور تکمیلی رُکن بیت اللہ کا حج ہے۔ ''حج'' اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین عبادت ہے اَور تمام اَنبیائے کرام علیہم السلام اَور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کا شِعار ہے۔ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت آدم اَور تمام اَنبیائے کرام علیہم السلام نے خانہ کعبہ کا حج کیا ہے اَور کوئی پیغمبر ایسا نہیں ہوا جس نے حج نہ کیا ہو ۔(عمدة الفقہ بتغیر)