ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
مسئلہ : جن پرندوں کی غذا فقط مردار اَور گندگی ہے تو چونکہ اُن کا گوشت خالص حرام سے بنا ہے اِس لیے طبیعت عادةً اِس سے گھن کرتی ہے اِس اِسخباث کی وجہ سے اُن کا کھانا حرام ہے مثلاً گدھ وغیرہ۔ مسئلہ : جن پرندوں کی غذا فقط دانہ دُنکا ہے وہ سب حلال ہیں۔ مسئلہ : وہ پرندے جو دانہ دُنکا بھی کھاتے ہیں اَور گندگی و مردار بھی چگ لیتے ہیںجیسے کھلی پھر نے والی مرغی اَور عام شہری کوا۔ اِمام اَبو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے نزدیک یہ حلال ہیں۔ ہاں کوئی شخص عادت نہ ہونے کی وجہ سے نہ کھائے تو اَور بات ہے۔ مسئلہ : بجو، گوہ، کچھوا، بھڑ وغیرہ چونکہ حشرات میں سے ہیں اِس لیے حرام ہیں۔ مسئلہ : جو گوشت کوئی عیسائی یا ہندو بیچتا ہے اَور یوں کہتا ہے کہ میں نے مسلمان سے ذبح کرایا ہے اُس سے خرید کر کھانا درست نہیں۔ اَلبتہ جس وقت سے مسلمان نے ذبح کیا ہے اگر اُسی وقت کوئی مسلمان برابر بیٹھا دیکھ رہا ہے یا وہ جانے لگا تو دُوسرا کوئی اَور اُس کی جگہ پر بیٹھ گیا تب بھی درست ہے۔ مسئلہ : دُودھ کا پنیر بنانے میں ایک چیز اِستعمال کی جاتی ہے جس کو عربی زبان میں انفحہ کہا جاتا ہے۔ یہ جانور کے معدہ سے نکالی جاتی ہے اُس کو دُودھ میں شامل کرنے سے دُودھ جم جاتا ہے۔ اَب اگر یہ جانور اللہ کے نام پر ذنح کیا گیا ہو تو اُس کے اِستعمال میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن وہ جانور جو شرعی طریقہ سے ذبح نہ کیا گیا ہو اُس میں فقہاء کا اِختلاف ہے۔ اِمام اَبو حنیفہ رحمة اللہ علیہ اَور اِمام مالک رحمة اللہ علیہ اِس کو پاک قرار دیتے ہیں جبکہ اِمام اَبو یوسف رحمة اللہ علیہ اَور اِمام محمد رحمة اللہ علیہ اِس کو ناپاک کہتے ہیں۔ یورپ اَور دُوسرے غیر اِسلامی ملکوں سے جو پنیر آتا ہے اُس میں غیر مذبوح جانور کا اَنْفَحَہْ اِستعمال ہونے کا احتمال غالب ہے اِس کے اِستعمال کی گنجائش ہے اگرچہ پرہیز بہتر ہے۔ اَلبتہ جس میں خنزیر سے حاصل کردہ اَنْفَحَہْ اِستعمال ہو وہ قطعًا حرام اَور نجس ہے۔ 2۔ خضاب کا اِستعمال : مرد ہو یا عورت اُس کے لیے سیاہ خضاب کا اِستعمال جائز نہیں اَلبتہ اِس کے علاوہ اَور رنگ جائز ہیں خواہ وہ سیاہی مائل ہوں لیکن بالکل سیاہ نہ ہو۔ رسول اللہ ۖ کا اِرشاد ہے آخر زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جو سیاہ خضاب کریں گے جیسے کبوتر کے پوٹے، وہ لوگ جنت کی خوشبو نہیں پائیں گے۔