ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
مسئلہ : اِمام نے نماز پڑھائی پھر لوگوں نے قربانی کی اُس کے بعد پتہ چلا کہ اِمام کا وضو نہ تھا اَور اِمام نے بلا وضو عید کی نماز غلطی سے پڑھادی تھی تو قربانی ہوگئی اِعادہ کی ضرورت نہیں۔ مسئلہ : اگر کسی عذر سے یابلا عذر پہلے دِن یعنی دسویں کو عید کی نماز نہیں ہوئی تو سورج کے زوال سے پہلے قربانی جائز نہ ہوگی اَلبتہ زوال کے بعد جائز ہوگی اَور دُوسرے دِن جب عید کی نماز پڑھی جائے تو نماز سے پہلے بھی قربانی جائز ہے۔ مسئلہ : اگر عید کی نماز ہوئی اَور پھر لوگوں نے قربانی کی، بعد میں یہ بات ظاہر ہوئی کہ وہ دِن دسویں کا نہیں نویں ذی الحجہ کا ہے اَور چاند دیکھنے میں غلطی ہوگئی تھی تو اگر باقاعدہ گواہی سے چاند کے ہونے کا اعلان کیا گیا تھا تو نماز اَور قربانی دونوں جائز ہیں اِعادہ کی ضرورت نہیں۔ مسئلہ : دسویں سے بارہویں تک جب جی چاہے قربانی کرے چاہے دِن میںچاہے رات میں لیکن رات کو ذبح کرنا مکروہ تنزیہی ہے شاید کوئی رگ نہ کٹے اَور اَندھیرے میں پتہ نہ چلے اَور قربانی درست نہ ہو۔ مسئلہ : اگر کوئی شہر کا رہنے والا اپنی قربانی کا جانور کسی گائوں میں بھیج دے تو وہاں اُس کی قربانی عید کی نماز سے پہلے بھی درست ہے اگرچہ وہ خود شہرہی میں موجود ہو، ذبح ہو جانے کے بعد اُس کو منگوالے اَور گوشت کھائے۔ قربانی کے جانور : مسئلہ : بکرا، بکری ، بھیڑ ،دُنبہ ،گائے، بیل ، بھینس ، بھینسا، اُونٹ، اُونٹنی اِن جانوروں کی قربانی درست ہے۔ اِن کے علاوہ کسی اَورجانور کی قربانی درست نہیں۔ مسئلہ : بکری سال بھر سے کم کی درست نہیں، جب پورے سال بھر کی ہوتب قربانی درست ہے۔ اَور گائے ،بھینس دوبرس سے کم کی درست نہیں،پورے دو برس کی ہو چکے تب قربانی درست ہے۔اُونٹ پانچ برس سے کم کادرست نہیں ہے۔ تنبیہ : بکری جب پورے ایک سال کی ہوجاتی ہے اَورگائے جب پورے دو سال کی ہو جاتی ہے اَور اُونٹنی جب پورے پانچ سال کی ہو جاتی ہے تواُس کے نچلے جبڑے کے دُودھ کے دانتوں میں سے سامنے