ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) ''پردہ'' اِنسان کی فطری ضرورت ہے، سلیم الفطرت عورت کی حیاء و شرم کا طبعی تقاضا ہوتا ہے کہ اَپنوں کے سوا غیروں سے پردہ میں رہے بلکہ ایک حد تک اِنسان کااپنے کو پردہ میں رکھنا اِنسانیت کا فطری تقاضا ہے۔ بے حیائی، بے پردگی اَور عریانیت کو کوئی شریف اِنسان گوارہ نہیں کرتا۔ اِس مجموعہ میں حضرت حکیم الامت تھانوی کے جملہ اِفادات، ملفوظات ،مواعظ، تصانیف فتاوی کو کھنگال کر پردہ سے متعلق جملہ ضروری مباحث کو عقل و نقل کی روشنی میں بیان کیاگیا ہے۔ نیز پردہ کی مشکلات، ضرورت کے مواقع، ایک گھر میں رہتے ہوئے پردہ کی دُشواریاں اَور اُس کا حل وغیرہ وغیرہ ضروری مباحث کو تفصیل سے اِس مجموعہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ نیز زینت اَور اُس کی اَحکام کی تفصیل، غیر عورتوں سے پردہ کی حد اَور اُن سے علاج کرانے سے متعلق ضروری ہدایات۔ اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے اِستفادہ کی توفیق نصیب فرمائے،آمین۔ پردہ اَور عورت عقل و فطرت کے آئینہ میں عورت کے ذریعہ فتنہ اَور اُس کا سد باب : عورت میں جہاں بہت سے منافع ہیں وہیں کچھ نقصانات بھی ہیں چنانچہ اِس نقصان کی طرف اِس حدیث میں اِشارہ ہے : مَا اَتَخَوَّفُ فِتْنَةً اَضَرَّ عَلٰی اُمَّتِیْ مِنَ النِّسَائِ کہ میں اپنی اُمت کے لیے عورتوں سے زیادہ خطرناک کوئی فتنہ نہیں سمجھتا نیز قرآنِ پاک میں ہے : یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِکُمْ وَاَوْلَادِکُمْ عَدُوًّا لَّکُمْ اے اِیمان والو! تمہارے بیوی بچوں میں بعض تمہارے لیے دُشمن بھی ہیں اِن سے ڈرتے رہو۔ آیت کا مطلب یہ تھوڑی ہے کہ بیوی بچوں سے فتنہ لگا ہوا ہے تم کو لپٹ ہی جائے گا