ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
''رسول اللہ ۖ ایک روز ہماری طرف متوجہ ہوئے اور اِرشاد فرمایا : اے مہاجرین! پانچ چیزوں میں جب تم مبتلا ہوجائو اَور خدا نہ کرے کہ تم مبتلا ہو (تو پانچ چیزیں بطورِ نتیجہ ضرور ظاہر ہوں گی) پھر اُن کی تفصیل فرمائی کہ (١) جب کسی قوم میں کھلم کھلا بے حیائی کے کام ہونے لگیں تو اُن میں ضروری طاعون اَور ایسی ایسی بیماریاں پھیل پڑیں گی جو اُن کے باپ دَادوں میں کبھی نہیں ہوئیں۔ (٢) اَور جو قوم ناپ تول میں کمی کرنے لگے گی تو قحط اَور سخت محنت اَور بادشاہ کے ظلم کے ذریعے اُن کی گرفت کی جائے گی۔ (٣) اَور جو لوگ اپنے مالوں کی زکوٰة روک لیں گے اُن سے بارش روک لی جائے گی (حتّٰی کہ) اگر چوپائے (گائے، بیل،گدھا، گھوڑا وغیرہ) نہ ہوں تو بالکل بارش نہ ہو ۔ (٤) اَور جو قوم اللہ اَور اُس کے رسول ۖ کے عہد کو توڑدے گی ،خدا اُن پر غیروں میں سے دُشمن مسلط فرمائے گا جو اُن کی بعض مملوکہ چیزوں پر قبضہ کرلے گا۔ (٥) اَور جس قوم کے بااِقتدار لوگ اللہ کی کتاب کے خلاف فیصلے دیں گے اَور اَحکامِ خداوندی میں اپنا اِختیار و اِنتخاب جاری کریں گے تو وہ خانہ جنگی میں مبتلا ہوں گے۔''(ابن ِماجہ) ایک اَور حدیث شریف میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ : ''جب کوئی قوم مالِ غنیمت میں خیانت کرنے لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کے دِلوں میں دُشمن کا رُعب (اَور خوف)ڈال دیتے ہیں۔ جب کسی قوم میں زناکاری پھیل جاتی ہے تو اُس میں اَموات کی زیادتی ہوجاتی ہے۔ جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو اُس کا رزق اُٹھالیا جاتا ہے (یعنی اُس کے رِزق میں برکت ختم کردی جاتی ہے) ۔جو قوم غیر منصفانہ اَور ناحق اَحکام جاری کرنے لگتی ہے (یعنی جس قوم کے اَربابِ اِقتدار اَحکام و فیصلوں کے نافذ کرنے میں عدل و اِنصاف اَور مساوات کو ملحوظ نہیں رکھتے یا جہل و نادانی کی وجہ سے غلط سلط فیصلے کرنے لگتے ہیں) تو اُن کے دَرمیان خون ریزی پھیل جاتی ہے۔ اَور جو قوم اپنے عہد و پیمان کو توڑدیتی ہے تو اللہ تعالیٰ اُس پر اُس کے دُشمن کو مسلط کردیتے ہیں۔'' (رواہ مالک بحوالہ مشکٰوة ص ٤٥٩)