ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
عَنْکُمْ وَعَلِمَ اَنَّ فِیْکُمْ ضَعْفًا سے یہ واضح ہوگیا کہ تم میں کمزوری ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہارے اُوپر اَب تخفیف فرمادی ،تم میں کمزوری ہے تو اِس پر عمل بہت مشکل ہوتا ہے اَب اِیمان والوں کی بھی کثرت ہوگئی مسلمانوں کی بھی کثرت ہوگئی لہٰذا حکم بدل گیا۔ اَب یہ ہے کہ فَاِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ مِائَة صَابِرَة یَّغْلِبُوْا مِأَتَیْنِ اگر تم سَو ہو جو جم جائو تو دو سو پر غالب آجائوگے اَور پہلے حکم بڑا سخت تھا دس گُنوں سے مقابلہ۔ اِسی طرح سے اِسی پر قیاس کرکے اُنہوں نے یہ بتلایا کہ اَمر بالمعروف اَور نہی عن المنکر بھی وہاں ہے ضروری کہ جہاں یہ تناسب نہ ہو اَگر تناسب وہ ہوگیا جو جہاد کے مسئلے میں آتا ہے تو اللہ نے جہاد میں بھی اُس کی اِجازت دی ہے اَور اُس میں تخفیف کردی ہے تو اِسی طرح سے اَمر بالمعروف اَور نہی عن المنکر میں بھی ہوگی کہ یہ رعایت دی جائے گی ۔ اَب وہ آدمی گناہگار ہے یا نہیں؟تو اللہ تعالیٰ کے یہاں ایک قاعدہ ہے کہ اَگر کوئی آدمی بُرائی کو بُرائی سمجھتا رہے اَور بُرے کام پر دِل میں کُڑھتا رہے تو بھی عذاب نہیں آئے گا اِس کا تارک عذاب کا مستحق کب ہوتا ہے : اَور اَگر یہ حال ہوجائے کہ بُرائی دیکھتا ہو اَور اُسے بُرا نہ لگتا ہو دِل میں نہ کُڑھتا ہو تو پھر وہ بُرائی والوں میں شامل ہوجائے گا چاہے خود نیکیاں ہی کرتا رہتا ہو مگر بُرائی پر اُس کو دِل میں کوئی دُکھ نہیں ہوتا تو یہ نیکی اللہ کے یہاں نیکی نہیں ہے اَور وہ واقعہ میں نے آپ کو سُنایا ہے کہ ایک فرشتے کو حکم ہوا کہ یہ سرزمین تم اُلٹ دو، اُس فرشتے نے عرض کیا کہ اِن میں خداوند ِ کریم تیرا فلاں بندہ ہے لَمْ یَعْصِکَ طَرْفَةَ عَیْنٍ اِس نے کبھی نافرمانی تیری پلک جھپکنے کے برابر بھی نہیں کی یعنی ذرا سا وقت بھی نافرمانی میں نہیں گزارا تو اللہ تعالیٰ نے فرما یا کہ اِقْلِبْھَا عَلَیْہِ وَعَلَیْہمِ یہ زمین اِس سمیت پلٹ دو اَور وجہ یہ اِرشاد فرمائی کہ لَمْ یَتَمَعَّرْ فِیَّ سَاعَةً قَطُّ ١ اُس نے میرے اَحکام کی نافرمانی اَور معصیت دیکھتے ہوئے کبھی منہ بھی نہیں بنایا یعنی اُس کے دِل میں بھی گرانی نہیں گزری اَور دِل پر جب بار ہوتا ہے تو چہرے پر اَثر اُس کا نمایاں ہوتا ہے تو کبھی اِس نے منہ نہیں چڑھایا بُرائی دیکھ کر۔ اَمر بالمعروف نہی عن المنکرکا اَدب : اَب یہ اُمت ایسی ہے کہ اِس میں یہ سلسلہ چلتا رہے گا بُرائی سے روکنے والے بھی رہیں گے اَچھائی ١ مشکٰوة شریف ص ٤٣٩