Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011

اكستان

35 - 65
نیزجدید سائنس سے خطرناک حد تک مرعوبیت کا پتہ چلتا ہے کہ اُنہوں نے ہر آن بدلنے والی سائنسی تحقیقات  کو آسمانی کتابوںبالخصوص کلامِ اِلٰہی قرآنِ کریم کو پرکھنے کا معیار قرار دے دیا جبکہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہونے کی سب سے بڑی دلیل اُس کا اعجاز ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے جگہ جگہ قرآن میں چیلنج کیا ہے۔
(ج)''فتویٰ دینے کا حق ہر کس و ناکس کو ہے۔''
ڈاکٹر صاحب ایک جگہ فرماتے ہیں  :
 '' ہر کسی کے لیے فتوی دینا جائز ہے اِس لیے کہ فتوی کا معنٰی رائے دینا ہے۔ '' ( حوالہ بالا)
یہاں ڈاکٹر صاحب فتویٰ دینے جیسے اہم کام جس میں ( علامہ ابن القیم کے لفظ کے مطابق ) مفتی اَحکامِ اِلٰہی کے بیان میں رب کائنات کا ترجمان اَور اُس کی نیابت میں دستخط کرنے کا ذمے دار ہوتا ہے 
'' لَمْ تَصْلُحْ مَرْتَبَةُ التَّبْلِیْغِ بِالرِّوَایَةِ وَالْفُتْیَا اِلَّا لِمَنِ اتَّصَفَ بِالْعِلْمِ وَ الصِّدْقِ......وَاِذَا کَانَ مَنْصَبُ التَّوْقِیْعِ عَنِ الْمُلُوْکِ بِالْمَحَلِّ الَّذِیْ لَا یُنْکَرُ فَضْلُہ وَلَایُجْھَلُ قَدْرُہ.....فَکَیْفَ بِمَنْصَبِ التَّوْقِیْعِ عَنْ رَبِّ الْاَرْضِ وَالسَّمَوَاتِ، فَحَقِیْق بِمَنْ اُقِیْمَ فِیْ ھٰذَا الْمَنْصَبِ اَنْ یُّعِدَّلَہ عُدَّتَہ وَ یَتَأَھَّبُ لَہ اُھْبَتَہ وَ اَنْ یَّعْلَمَ قَدْرَ الْمَقَامِ الَّذِیْ اُقِیْمُ فِیْہِ '' 
کو رائے دینے کے لیے ہلکے پھلکے لفظ سے تعبیر کر کے صرف اپنے لیے ہی نہیںبلکہ ہر کس و ناکس کے لیے اِس کا جواز فراہم کررہے ہیں اَور اُنہوں نے قرآنِ کریم کی آیت  فَاسْاَ لُوْا أَھْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ  یعنی اگرتمہیںعلم نہیں ہے تو اہلِ علم سے دریافت کرلو اَور حدیث ِنبوی  مَنْ اَ فْتٰی بِغَےْرِ عِلْمٍ کَانَ اِثْمُہ عَلٰی مَنْ اَفْتَاہُ ( اخرجہ اَبوداود فی سننہ :٣٥٩ ، رقم:٣٦٥٩٣، بَابُ تَفْسِےْرِ الْقُرْاٰنِ عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ ) (یعنی جو آدمی بِلا ( صحیح ) معلومات کے فتوی دے دیتا ہے تو اُس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہو گا ) کو بالکل فراموش کر دیا ہے۔
(2)  تفسیر قرآن میں من مانی تشریح یعنی تحریف ِمعنوی  :
قرآنِ کریم کی تفسیر کا معاملہ بڑا نازک ہے اِس لیے کہ مفسر آیت کریمہ سے مراد خداوندی کی   تعیین کرتا ہے کہ اللہ نے یہ معنٰی مراد لیا ہے ، لہٰذا نا اہل آدمی کا اِس وادی میں قدم رکھنا اِنتہائی خطرناک ہے،
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 9 1
4 اِس اُمت کی خوبی، اَچھائی کا حکم دینا برائی سے روکنا : 10 3
5 اَمر بالمعروف کا فائدہ : 10 3
6 .نہی عن المنکر بہت مشکل کام ہے : 11 3
7 اِس کی آخری حد : 11 3
8 دلیل : 11 3
9 اِس کا تارک عذاب کا مستحق کب ہوتا ہے : 12 3
10 اَمر بالمعروف نہی عن المنکرکا اَدب : 12 3
11 دُوسرا اَدب : 13 3
12 اَصل اِعتبار خاتمہ کے وقت کا ہے : 13 3
13 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ٢،آخری ) 15 1
14 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 15 13
15 اِسلامی قانونِ شہادت 15 13
16 مضمونِ شہادت پر مزید اِشکالات کے جوابات 15 13
17 تمہید : 15 13
18 تقابل نوع کا نوع سے ہوتا ہے : 16 13
19 یورپ ! مردو عورت میں مساوات، آزادی، بے شرمی، خود شوہر ڈھونڈنا : 16 13
20 لین دین کے معاملات میں لکھنے کا حکم نازل ہوا 17 13
21 حدود میں عورتوں کی گواہی نہ رکھنے کی ایک حکمت، نہ مکلف ہوگی نہ گناہ ہوگا : 18 13
22 ''تعزیر'' اَور'' حدود'' میں فرق : 19 13
23 ''حد'' کی ایک خاص شکل : 19 13
24 گواہی صریح ہوگی ،گول مول نہیں : 19 13
25 خود اِقرار کرنا گواہوں کے مقابلہ میں کم وزن ہے : 20 13
26 سنگسار کے بجائے گولی ماردینا، شریعت میںرُجوع کا موقع : 20 13
27 زِنا گواہی سے ثابت ہونے کی صورت میں بھی رُجوع کا اِحتمال : 20 13
28 زِنا میں چار گواہ ہونے کی عجیب حکمت : 20 13
29 سخت ترین سزائوں میںسخت اِحتیاط : 21 13
30 ''خبر'' اَور'' شہادت'' میں فرق : 21 13
31 اِشکال و جواب : 21 13
32 نظربندی اَنگریز کی اِیجاد ہے اِسلام میں نظربندی نہیں : 22 13
33 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
34 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 33
35 تواضع و اِنکساری : 24 33
37 پردہ کے اَحکام 28 1
38 پردہ اَور عورت عقل و فطرت کے آئینہ میں 28 37
39 عورت کے ذریعہ فتنہ اَور اُس کا سد باب : 28 37
40 پردہ عورت کا فطری و طبعی تقاضا ہے : 29 37
41 عورت کو پردہ میں رکھنا غیرت اَور فطرت کا تقاضا ہے : 30 37
42 وفیات 31 1
43 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں دَارُالعلوم دیو بند کا فتوی 33 1
44 (١) عقیدہ : 34 43
45 (2) تفسیر قرآن میں من مانی تشریح یعنی تحریف ِمعنوی : 35 43
46 صحیح جواب : 39 43
47 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و اَحکام 42 1
48 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 42 47
49 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 42 47
50 ٩ ذی الحجہ کے روزے کے فضائل و اَحکام : 44 47
51 تکبیرِ تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : 45 47
52 تکبیرِ تشریق کی حکمت : 45 47
53 حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : 46 47
54 حج کے فضائل : 46 47
55 ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اَور فریضہ : 46 47
56 حج کس پر فرض ہے ؟ 47 47
57 حج کی اِستطاعت کا مطلب : 48 47
58 قربانی کے فضائل : 48 47
59 قربانی کے مسائل 50 1
60 قربانی کس پر واجب ہے : 50 59
61 قربانی کا وقت : 51 59
62 قربانی کے جانور : 52 59
63 قربانی کا گوشت اَور کھال : 53 59
64 متفرق مسائل : 55 59
65 ذبح سے پہلے کی دُعا : 55 59
66 ذبح کے بعد کی دُعا : 55 59
67 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 56 1
68 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات : 56 67
69 دِلوں کی نیکی 57 67
70 (الف) اِخلاص : 57 67
71 (ب) جذبۂ اِطاعت : 58 67
72 (ج) بغض وعناد سے اِجتناب : 60 67
73 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 62 1
74 (1) حرام و حلال کا ضابطہ : 62 73
75 نباتات : 62 74
76 حیوانات : 62 74
77 2۔ خضاب کا اِستعمال : 63 73
78 اَخبار الجامعہ 64 1
79 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک : 64 78
Flag Counter