Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011

اكستان

20 - 65
گا، حد لگانے کا حکم نہیں دے سکتا۔ دُوسری صورت یہ ہے کہ وہ خود زِنا کا چار بار اِقرار کرلے۔ 
خود اِقرار کرنا گواہوں کے مقابلہ میں کم وزن ہے  : 
لیکن اِس کا اِقرار چاہے چار دفعہ ہی ہوگیا ہو پھر بھی وہ چار گواہوں کے برابر وزنی نہیں شمار فرمایا گیا اِس لیے اگریہ مجرم سنگسار کیے جاتے وقت اپنے اِقرار سے پھر جائے تو فورًا سزا روک دی جائے گی کیونکہ سزا بھی اُس کے اِقرار ہی کی وجہ سے تھی اَور وہ نہیں رہا لہٰذا سزا بھی نہ رہے گی اَور اُسے چھوڑ دیا جائے گا۔ 
سنگسار کے بجائے گولی ماردینا، شریعت میںرُجوع کا موقع  : 
چند سال قبل سعودی عرب کے ایک عالم ڈاکٹر معروف دو البی پاکستان آئے تو اُنہوں نے پاکستان کے جج علماء سے تبادلہ خیال کے وقت اِس بات سے اِتفاق کیا کہ زانی کی سزا سنگسار کرنے کے بجائے گولی سے مار دینا ہونی چاہیے۔ پھر وہ حضرت مولانا مفتی محمود صاحب رحمة اللہ علیہ سے ملنے گئے اُن کے سامنے اِس رائے کا قصہ سنایا تو مفتی محمود صاحب رحمة اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ شریعت نے سنگسار کرنے کی سزا رکھی ہے اَور اگر وہ ایک دو پتھر کھانے کے بعد اپنے اِقرار سے رجوع کرے تو اُس کی سزا فورًا موقوف کردینے  کا حکم دیا ہے۔ یہ بات گولی سے سزا دینے میں نہیں ہے وہ تو گولی کھاتے ہی مرجائے گا اُسے رجوع کا موقع جو شریعت نے دیا تھا وہ آپ نے ختم کردیا۔ اِس گفتگو کے بعد ڈاکٹر صاحب موصوف نے شریعت کے حکم کی حکمت کی تعریف کی اَور اپنی رائے کی غلطی تسلیم کی۔ 
زِنا گواہی سے ثابت ہونے کی صورت میں بھی رُجوع کا اِحتمال  : 
گواہوں کی وجہ سے اگر ثبوت ہوا ہو تب بھی یہ اِحتمال ہے کہ چار میں سے کوئی ایک گواہ سزا ملتے دیکھ کر اپنے بیان سے رجوع کرلے تو بھی سزا موقوف کردی جائے گی لیکن یہ بات کہ چار گواہ ہوں تب'' حد'' جاری کی جائے گی صرف زِنا کی صورت میں ہے باقی ''حدود'' میں دو گواہ کافی ہوتے ہیں۔ 
زِنا میں چار گواہ ہونے کی عجیب حکمت  : 
کیونکہ زِناکی سزا میں اِنسان کی جان اَور عزت دو چیزیں جاتی ہیں اِس لیے گواہ ہوں تو چار اَور  حاکم کے سامنے اِقرار ہوتو چار بار ہو تب حد لگانے کا حکم دیا جاسکے گا ورنہ نہیں۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 9 1
4 اِس اُمت کی خوبی، اَچھائی کا حکم دینا برائی سے روکنا : 10 3
5 اَمر بالمعروف کا فائدہ : 10 3
6 .نہی عن المنکر بہت مشکل کام ہے : 11 3
7 اِس کی آخری حد : 11 3
8 دلیل : 11 3
9 اِس کا تارک عذاب کا مستحق کب ہوتا ہے : 12 3
10 اَمر بالمعروف نہی عن المنکرکا اَدب : 12 3
11 دُوسرا اَدب : 13 3
12 اَصل اِعتبار خاتمہ کے وقت کا ہے : 13 3
13 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ٢،آخری ) 15 1
14 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 15 13
15 اِسلامی قانونِ شہادت 15 13
16 مضمونِ شہادت پر مزید اِشکالات کے جوابات 15 13
17 تمہید : 15 13
18 تقابل نوع کا نوع سے ہوتا ہے : 16 13
19 یورپ ! مردو عورت میں مساوات، آزادی، بے شرمی، خود شوہر ڈھونڈنا : 16 13
20 لین دین کے معاملات میں لکھنے کا حکم نازل ہوا 17 13
21 حدود میں عورتوں کی گواہی نہ رکھنے کی ایک حکمت، نہ مکلف ہوگی نہ گناہ ہوگا : 18 13
22 ''تعزیر'' اَور'' حدود'' میں فرق : 19 13
23 ''حد'' کی ایک خاص شکل : 19 13
24 گواہی صریح ہوگی ،گول مول نہیں : 19 13
25 خود اِقرار کرنا گواہوں کے مقابلہ میں کم وزن ہے : 20 13
26 سنگسار کے بجائے گولی ماردینا، شریعت میںرُجوع کا موقع : 20 13
27 زِنا گواہی سے ثابت ہونے کی صورت میں بھی رُجوع کا اِحتمال : 20 13
28 زِنا میں چار گواہ ہونے کی عجیب حکمت : 20 13
29 سخت ترین سزائوں میںسخت اِحتیاط : 21 13
30 ''خبر'' اَور'' شہادت'' میں فرق : 21 13
31 اِشکال و جواب : 21 13
32 نظربندی اَنگریز کی اِیجاد ہے اِسلام میں نظربندی نہیں : 22 13
33 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
34 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 33
35 تواضع و اِنکساری : 24 33
37 پردہ کے اَحکام 28 1
38 پردہ اَور عورت عقل و فطرت کے آئینہ میں 28 37
39 عورت کے ذریعہ فتنہ اَور اُس کا سد باب : 28 37
40 پردہ عورت کا فطری و طبعی تقاضا ہے : 29 37
41 عورت کو پردہ میں رکھنا غیرت اَور فطرت کا تقاضا ہے : 30 37
42 وفیات 31 1
43 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں دَارُالعلوم دیو بند کا فتوی 33 1
44 (١) عقیدہ : 34 43
45 (2) تفسیر قرآن میں من مانی تشریح یعنی تحریف ِمعنوی : 35 43
46 صحیح جواب : 39 43
47 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و اَحکام 42 1
48 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 42 47
49 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 42 47
50 ٩ ذی الحجہ کے روزے کے فضائل و اَحکام : 44 47
51 تکبیرِ تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : 45 47
52 تکبیرِ تشریق کی حکمت : 45 47
53 حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : 46 47
54 حج کے فضائل : 46 47
55 ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اَور فریضہ : 46 47
56 حج کس پر فرض ہے ؟ 47 47
57 حج کی اِستطاعت کا مطلب : 48 47
58 قربانی کے فضائل : 48 47
59 قربانی کے مسائل 50 1
60 قربانی کس پر واجب ہے : 50 59
61 قربانی کا وقت : 51 59
62 قربانی کے جانور : 52 59
63 قربانی کا گوشت اَور کھال : 53 59
64 متفرق مسائل : 55 59
65 ذبح سے پہلے کی دُعا : 55 59
66 ذبح کے بعد کی دُعا : 55 59
67 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 56 1
68 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات : 56 67
69 دِلوں کی نیکی 57 67
70 (الف) اِخلاص : 57 67
71 (ب) جذبۂ اِطاعت : 58 67
72 (ج) بغض وعناد سے اِجتناب : 60 67
73 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 62 1
74 (1) حرام و حلال کا ضابطہ : 62 73
75 نباتات : 62 74
76 حیوانات : 62 74
77 2۔ خضاب کا اِستعمال : 63 73
78 اَخبار الجامعہ 64 1
79 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک : 64 78
Flag Counter