ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
ڈاکٹر صاحب نے مغربی نظریہ مساوات کی تائید میں آیت قرآنی کی من مانی تفسیر کرتے ہوئے مردوں کے ایک درجہ فضیلت میںاُونچا ہونے کی نفی کردی جبکہ اُمت کے بڑے بڑے مفسرین نے فضیلت میں اُونچا ہونے کا معنی بیان کیاہے، چنانچہ ابن کثیر نے اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ کے تحت لکھا ہے : اَُ الرَّجُلِ قَیِّم عَلَی الْمَرْأَةِ اَْ ہُوَ رَئِیْسُھَا وَکَبِیْرُھَا وَالْحَاکِمُ عَلَیْھَا، مُؤَدِّبُھَا اِذَا اِعْوَجَّتْ۔ ''یعنی مرد کی حیثیت اُس کی بیوی کے سامنے حاکم اَور سردار کی ہے ، ضرورت محسوس ہونے پر شوہر بیوی کی مناسب تادیب بھی کر سکتا ہے۔ نیز آیت کریمہ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْھِنَّ دَرَجَة کی تفسیرمیں ابن کثیر رحمة اللہ علیہ نے لکھا ہے : وَلِلرِّجَالِ عَلَیْھِنَّ دَرَجَة اَیْ فِی الْفَضِیْلَةِ فِی الْخَلْقِ وَالْمَنْزِلَةِ وَطَاعَةِ الْاَمْرِ وَالْاِنْفَاقِ وَالْقِیَامِ بِالْمَصَالِحِ وَالْفَضْلِ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ۔ (١/٦١٠) یعنی شوہر بیوی سے فضیلت ، رُتبہ، اِطاعت وغیرہ میں ایک درجہ اُونچا ہے۔ نیز ڈاکٹر صاحب کی تفسیر،حدیث نبوی ، لَوْ کُنْتُ آمُرُ اَحَدًا اَنْ یَّسْجُدَ لِاَحَدٍ لَاَمَرْت النِّسَآئَ اَنْ یَّسْجُدْنَ لِاَزْوَاجِھِنَّ (اخرجہ ابوداود) یعنی اگر اللہ کے سوا کسی اَور کو سجدہ جائز ہوتا تومیں عورتوںکو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں ، کے خلاف ہے، اِس لیے کہ اگر دونوں فضیلت میںبرابر ہوتے اَورشوہر کو عورت پرکوئی برتری حاصل نہ ہوتی تو حضور ۖ عورتوں کو اپنے شوہروں کوسجدہ جو اِنتہائی تعظیم ہے ،کا حکم کیوں دینے والے تھے۔ (ب) ڈاکٹر صاحب ایک سوال : ''قرآن کریم میں ہے کہ کسی ماں کے رحم میں موجود بچے کی جنس صرف اللہ کو معلوم ہے مگر اَب سائنس کافی ترقی کرچکی ہے اَور ہم آسانی سے اَلٹرا سونو گرافی کے ذریعے ''جنین '' کی تعین کر سکتے ہیں، کیا یہ قرآنی آیت ،میڈیکل سائنس کے خلاف نہیں ہے ؟'' کے جواب میں فرماتے ہیں : '' یہ صحیح ہے کہ قرآن کی اِس آیت کے مختلف ترجمے اَور تشریحات میںکہا گیا ہے کہ صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ ماں کے رحم میں موجود بچے کی جنس کیا ہے؟ مگر اِس آیت