Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011

اكستان

38 - 65
کاعربی متن ملاحظہ کریںتو دیکھیں گے کہ اِنگلش کا لفظ (Sex) کا کوئی عربی متبادل اِستعمال نہیں ہو ا، اَصل میںقرآن جوکچھ کہتاہے وہ یہ ہے کہ رحموںمیں کیا ہے ؟ اِس کا علم صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو ہے ۔ کافی مفسرین کو غلط فہمی ہوئی اَور اُنہوں نے اِس کا یہ معنٰی  مراد لیاہے کہ اللہ ہی ماں کے رحم میں بچے کی جنس کوجانتا ہے، یہ درست نہیں۔ یہ آیت جنین کی جنس کی طرف اِشارہ نہیں کرتی بلکہ اِس کا اِشارہ اِس بات کی طرف ہے کہ ماں کے رحم میںموجود بچے کی فطرت کیسی ہو گی ؟ وہ کیا اپنے ماںباپ کے لیے باعث ِرحمت ہو گا یا عذاب......الخ ۔''
( اِسلام پرچالیس اعتراضات  ص١٣٠  اَز  ڈاکٹر ذاکر نائیک )
ڈاکٹر صاحب نے یہاں پر سائنسی تحقیق سے مرعوب ہو کر اِس سے پیدا ہونے والے سرسری اعتراض سے بچنے کے لیے ، قرآن کی دُوسری آیت اَور صحابہ و تابعین سے منقول تفسیر کو پس ِپشت ڈالتے ہوئے   ایک معروف معنٰی کااِنکار کر دیا اَور بڑے بڑے مفسرین پر تنقید اَور اُن کی تغلیط کر ڈالی۔
 ڈاکٹرصاحب نے جو معنٰی بیان کیاہے' ' ما '' موصولہ کے عموم میں آ سکتا ہے اَور بہت سے مفسرین نے ایک احتمال کے طور پرپہلے معنٰی کے ضمن میں اِس کا بھی ذکر کیا ہے لیکن دُوسرے معنٰی کا اِنکار کردینا قطعاً صحیح  نہیں بلکہ ڈاکٹر صاحب کی قلت ِتدبر اَور تفسیر میںصحابہ اَور تابعین کے اَقوال سے رُوگردانی کی واضح دلیل ہے ، اِس لیے کہ ڈاکٹر صاحب نے جس معنٰی کی نفی کی ہے، اُسی کی طرف سورہ رعدکی آیت  اَللّٰہُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ کُلُّ أُنْثٰی وَ مَا تَغِیْضُ الأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ ۔ (سُورہ الرعد:٨) یعنی اللہ تعالیٰ کو سب خبر رہتی ہے کہ جو کچھ کسی عورت کو حمل رہتا ہے اَور جو کچھ رحم میں کمی بیشی ہوتی ہے ، اِشارہ کر رہی ہے، نیز مشہور تابعی اَور تفسیر کے اِمام حضرت قتا دہ سے بھی یہی معنٰی مروی ہے ، چنانچہ حضرت فتادہ فرماتے ہیں  : 
 فَلَایَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ اَذَکَر اَمْ اُنْثٰی.....الخ  ''یعنی رحم ِمادر میںنر ہے یا مادہ اِس کا قطعی علم سوائے خدا کے کسی اَور کو نہیں ۔''
 اِسی طرح ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر (٦/٣٥٥) میں علامہ نسفی رحمہ اللہ نے تفسیر مدارک(٣/١١٦) میں اَور اِمام شوکانی رحمہ اللہ نے فتح القدیر(٥/٤٩٨) میں، مذکورہ آیت کا یہی معنٰی بیان فرمایا لیکن اکٹر صاحب
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 9 1
4 اِس اُمت کی خوبی، اَچھائی کا حکم دینا برائی سے روکنا : 10 3
5 اَمر بالمعروف کا فائدہ : 10 3
6 .نہی عن المنکر بہت مشکل کام ہے : 11 3
7 اِس کی آخری حد : 11 3
8 دلیل : 11 3
9 اِس کا تارک عذاب کا مستحق کب ہوتا ہے : 12 3
10 اَمر بالمعروف نہی عن المنکرکا اَدب : 12 3
11 دُوسرا اَدب : 13 3
12 اَصل اِعتبار خاتمہ کے وقت کا ہے : 13 3
13 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ٢،آخری ) 15 1
14 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 15 13
15 اِسلامی قانونِ شہادت 15 13
16 مضمونِ شہادت پر مزید اِشکالات کے جوابات 15 13
17 تمہید : 15 13
18 تقابل نوع کا نوع سے ہوتا ہے : 16 13
19 یورپ ! مردو عورت میں مساوات، آزادی، بے شرمی، خود شوہر ڈھونڈنا : 16 13
20 لین دین کے معاملات میں لکھنے کا حکم نازل ہوا 17 13
21 حدود میں عورتوں کی گواہی نہ رکھنے کی ایک حکمت، نہ مکلف ہوگی نہ گناہ ہوگا : 18 13
22 ''تعزیر'' اَور'' حدود'' میں فرق : 19 13
23 ''حد'' کی ایک خاص شکل : 19 13
24 گواہی صریح ہوگی ،گول مول نہیں : 19 13
25 خود اِقرار کرنا گواہوں کے مقابلہ میں کم وزن ہے : 20 13
26 سنگسار کے بجائے گولی ماردینا، شریعت میںرُجوع کا موقع : 20 13
27 زِنا گواہی سے ثابت ہونے کی صورت میں بھی رُجوع کا اِحتمال : 20 13
28 زِنا میں چار گواہ ہونے کی عجیب حکمت : 20 13
29 سخت ترین سزائوں میںسخت اِحتیاط : 21 13
30 ''خبر'' اَور'' شہادت'' میں فرق : 21 13
31 اِشکال و جواب : 21 13
32 نظربندی اَنگریز کی اِیجاد ہے اِسلام میں نظربندی نہیں : 22 13
33 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
34 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 33
35 تواضع و اِنکساری : 24 33
37 پردہ کے اَحکام 28 1
38 پردہ اَور عورت عقل و فطرت کے آئینہ میں 28 37
39 عورت کے ذریعہ فتنہ اَور اُس کا سد باب : 28 37
40 پردہ عورت کا فطری و طبعی تقاضا ہے : 29 37
41 عورت کو پردہ میں رکھنا غیرت اَور فطرت کا تقاضا ہے : 30 37
42 وفیات 31 1
43 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں دَارُالعلوم دیو بند کا فتوی 33 1
44 (١) عقیدہ : 34 43
45 (2) تفسیر قرآن میں من مانی تشریح یعنی تحریف ِمعنوی : 35 43
46 صحیح جواب : 39 43
47 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و اَحکام 42 1
48 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 42 47
49 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 42 47
50 ٩ ذی الحجہ کے روزے کے فضائل و اَحکام : 44 47
51 تکبیرِ تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : 45 47
52 تکبیرِ تشریق کی حکمت : 45 47
53 حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : 46 47
54 حج کے فضائل : 46 47
55 ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اَور فریضہ : 46 47
56 حج کس پر فرض ہے ؟ 47 47
57 حج کی اِستطاعت کا مطلب : 48 47
58 قربانی کے فضائل : 48 47
59 قربانی کے مسائل 50 1
60 قربانی کس پر واجب ہے : 50 59
61 قربانی کا وقت : 51 59
62 قربانی کے جانور : 52 59
63 قربانی کا گوشت اَور کھال : 53 59
64 متفرق مسائل : 55 59
65 ذبح سے پہلے کی دُعا : 55 59
66 ذبح کے بعد کی دُعا : 55 59
67 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 56 1
68 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات : 56 67
69 دِلوں کی نیکی 57 67
70 (الف) اِخلاص : 57 67
71 (ب) جذبۂ اِطاعت : 58 67
72 (ج) بغض وعناد سے اِجتناب : 60 67
73 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 62 1
74 (1) حرام و حلال کا ضابطہ : 62 73
75 نباتات : 62 74
76 حیوانات : 62 74
77 2۔ خضاب کا اِستعمال : 63 73
78 اَخبار الجامعہ 64 1
79 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک : 64 78
Flag Counter