ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( قبرستان کے اَحکام ) مسئلہ : عام قبرستان وقف ہوتا ہے۔ مسئلہ : قبر پر پتھر لگانے سے وہ وقف نہیں ہوتا بلکہ لگا نے والے کی مِلک رہتا ہے۔ مسئلہ : عام وقف قبرستان میں اگر کسی نے پھل دار درخت لگائے تو (١) اگر اُس نے وقف کی نیت سے لگائے تو اُس وقف کا جو مصرف ہے وہی اُن درختوں کا مصرف ہے۔ (٢) اگر اِس نیت سے لگائے کہ وہ خود اُن کا مالک رہے گا تو وہ اُس کی مِلک ہیں اَور دُوسروں کے لیے جائز نہیں کہ وہ مالک کی اِجازت کے بغیر اُن کو اپنے اِستعمال میں لائے۔ اَلبتہ قبرستان کے متولی یا عام مسلمانوں کو اِختیار ہے کہ اُس شخص کو مجبور کریں کہ وہ اِن درختوں کو اُکھاڑ لے اَور قبرستان کی زمین خالی کردے۔ مسئلہ : جو قبرستان وقف ہو اُس کے خود رَو درخت بھی وقف ہیں۔ مسئلہ : جب ظن ِ غالب میں اَموات کا مٹی ہوجانا متعین ہوجائے اَور بہت پرانہ ہونے کی وجہ سے مُردوں کو اِس میں دفن کرنا اَب ممکن نہ رہے تو اگر وہ زمین مملوکہ ہو تو مالک کی اِجازت سے اُس میں ہر قسم کا تصرف جائز ہے اَور اگر زمین وقف ہو تواُس کو کسی دُوسرے وقف مثلاًمسجد یا مدرسہ میں تبدیل کرنا جائز ہے۔ تنبیہ : اگر ظن ِغالب میں باہم اِختلاف ہوجائے تو اُن لوگوں کا قول لیا جائے گا جو اُس کام میں بصیرت اَور تجربہ رکھتے ہوں گو رکنی کا کام کرتے ہوں۔ اُن کے نزدیک میں عام طور سے جتنی مدت میں میت کے اَجزاء مٹی ہوجاتے ہیں اُس مدت کے بعد قبور کی حیثیت اَور اَحکام ختم ہوجائیں گے۔ اگر اِتفا ق سے کسی قبر میں کوئی سالِم لاش یا ہڈیاں نکل آئیں تو وہ مذکور حکم کے منافی نہیں کیونکہ ایسے واقعات نادِر ہوتے ہیں اَور نوادِر پر اَحکام دَائر نہیں ہوتے۔