Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011

اكستان

11 - 65
سخت کارروائی اِنتہائی مناسب موقع پر اَور حضرت عمر   کی تمنا  :
 تواَبو بکر رضی اللہ عنہ نے اِس قدرسختی سے عمل کیا ہے اِسلامی اُصول پر کہ اُنہوں نے کہا کہ بالکل کسی بھی چیز میں ذرا سا فرق بھی نہیں آنے دُوں گا  اَیُنْقَصُ الدِّیْنُ وَاَنَا حَیّ  کیا میری زندگی میں ایسے ہو سکتا ہے کہ دین میں کسی بھی چیز کی کمی آئے یہ نہیں ہوسکتا بہت سختی سے عمل کیا ۔ 
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ وہ رات جو غارِ ثور میں گزاری ہے وہ اَور وہ دِن جس دِن اُنہوں نے (مانعینِ زکوة کی سرکوبی کا )یہ فیصلہ کیا ہے یہ دو عمل مجھے مل جائیں اَور میری ساری نیکیاں اُن کو مل جائیں تو یہ مجھے زیادہ پسند ہے یہ بہت قیمتی چیزیں ہیں۔ تو اُنہوں نے ایک چیز کو جمادیا (کہ زکوة ٹیکس نہیں بلکہ عبادت ہے جوتا قیامت وصول کی جاتی رہے گی )اُن کے لیے مشکلات زبردست تھیں کہ نبی کی جگہ خود کام کرنا پڑرہا ہے تو نبی کے لیے تو یہی ہے کہ خدا نے اُسے معصوم بنایا ہے اُس سے ہوتی ہی نہیں غلطیاں لہٰذا کوئی اُس پر معترض نہیں ہو سکتا مگرغیر نبی کے لیے تو یہ ممکن نہیں لیکن اَبو بکر رضی اللہ عنہ نے اِس قدر (صحیح اَور)سختی سے عمل کیا اُن تمام چیزوں پر کہ ہو سکتا تھا کہ رسول اللہ  ۖ  کے دَور میں کسی چیز میں اُن سے غلطی ہوتی لیکن اِس دَور میں اُنہوں نے بڑی بیدار مغزی سے اِنتہائی اِحتیاط سے کام کیے بیت المال سے بہت تھوڑا سا لیاذرا سا بھی زیادہ آگیا کم کرادیا وفات ہونے لگی تو پھر ایک کپڑے کو فرمایا کہ بس یہ (کفن کے لیے)کافی ہے اُنہوں نے کہا نہیں دُوسراکپڑا ہے نیا کپڑا تو اِرشاد فرمایا کہ  اَلْحَیُّ اَحَقُّ بِالْجَدِیْدِ  جو نیا کپڑا ہے اُس کے لیے تو زِندہ زیادہ مستحق ہے  اِنَّمَا ھُوَ لِلْمَھْلَةِ  اَور یہ تو اِسی طرح سے ہوتا ہے خراب ہونے کے لیے ہوتا ہے تو بس یہی دھودینا اِن ہی میں مجھے کفن دے دینا  ١  اَور صحابہ کرام نے کہا بھی ہے یہ کہ اللہ تعالیٰ رحمت فرمائے آپ نے اپنے بعد والوں کے لیے بہت زیادہ مشکلات چھوڑ دیں یعنی اِس(درجہ تقوی والے) راستے پر چلنا بہت  مشکل کام ہے تو اُس نہج پر جو خلافت رہی ہے اُس کوکہا جاتا ہے  خِلَافَتْ عَلٰی مِنْھَاجِ النُّبُوَّةِ   یہ بڑا مشکل کام تھاایسے صرف چارحضرات ہی شمار ہوتے ہیں جو خلفاء اَربعہ ہیں ۔ تو یہ حضرت اَبوبکر رضی اللہ عنہ کا دَور تھا۔ 
حضرت عمر   کا دَور، کثرت سے فتوحات، غلاموں کی اَولادوں کی علمی ترقیاں  :
پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جب دَور آیا ہے پھر فتوحات ہوئیں اَورلوگ قید ہو کرآتے تھے یہاں 
   ١  بخاری شریف  ج ١  ص ١٨٦
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 حضرت اَبوبکر کا کارنامہ ،اَندرونی و بیرونی فتنوں کا خاتمہ : 8 3
5 نبی علیہ السلام کے بعد جھوٹے نبیوں کی کثرت اَور اُس کی وجہ : 8 3
6 اہم عقیدہ : 9 3
7 اِسلامی تعلیمات کی وجہ سے بڑی اِقتصادی مشکلات پیش نہیں آتیں : 9 3
8 راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بے جا اِخراجات کرتے ہیں : 10 3
9 آپ ۖ کی وفات کے بعد کچھ لوگوں نے زکوة دینے سے اِنکار کر دیا : 10 3
10 سخت کارروائی اِنتہائی مناسب موقع پر اَور حضرت عمر کی تمنا : 11 3
11 حضرت عمر کا دَور، کثرت سے فتوحات، غلاموں کی اَولادوں کی علمی ترقیاں : 11 3
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ١ ) 13 1
13 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 13 12
14 اِسلامی قانونِ شہادت 13 12
15 تمہید : 13 12
16 ہر قسم کی شہادت میں مساوات کی طلب : 14 12
17 '' مساوات'' سے عورتوں کی مراد : 14 12
18 عورت کو طلاق کا حق : 14 12
19 ذہنی اَور جسمانی بوجھ سے عورت کی آزادی : 15 12
20 حدود میں عورتوں کی گواہی معتبر نہ ہونے کی حکمت : 15 12
21 شریعت کی احتیاط : 15 12
22 چند آیات کی تفسیر، عربی محاورہ / گرائمر : 15 12
23 چند مزید صورتیں، اِحتیاط، دَرگزر : 17 12
24 گواہ اَصل ہی کیوں، قائم مقام کیوں نہیں : 17 12
25 خبر پر بھی کارروائی ہوسکتی ہے : 18 12
26 اِسلامی حکومت میں قید اَور حکومت کی ذمہ داریاں : 19 12
27 حدود و قصاص کی سزا میں تبدیلی نہیں ہوسکتی : 19 12
28 عزت و جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے : 19 12
29 حدود و قصاص کے علا وہ باقی معاملات میں عورت کی گواہی : 20 12
30 مرد کے بغیر صرف عورت کی گواہی : 20 12
31 عورت علم و فضل، تحریرو اِنشاء ووٹ ،جج : 20 12
32 موجودہ قانون اپیل کی سماعت : 21 12
33 اِنتباہ : 21 12
34 قسط : ١٥ اَنفَاسِ قدسیہ 22 1
35 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 22 34
36 تسلیم و رَضاء : 22 34
37 وفیات 29 1
38 قسط : ١ پردہ کے اَحکام 30 1
39 پردہ ،لباس اَورزِینت سے متعلق اَحادیث ِ نبویہ : 30 38
40 فقہاء و محققین کے اِرشادات : 34 38
41 سالانہ اِمتحان وفاق المدارس العربیہ 1432ھ مطابق2011ء 35 1
42 قسط : ٣،آخری 36 1
43 حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 36 42
44 فضل و کمال : 36 42
45 اَحادیث ِنبوی ۖ : 36 42
46 فقہ وفتاوی : 37 42
47 خطابت : 37 42
48 شاعری : 38 42
49 کلمات ِ طیبات : 38 42
50 فضائل ِاَخلاق : 38 42
51 عبادت : 38 42
52 صدقات و خیرات : 39 42
53 وقار و سکینہ : 40 42
54 اِنکسار و تواضع : 40 42
55 اِستقلالِ رائے : 40 42
56 ذاتی حالات اَور ذریعہ معاش : 41 42
57 حلیہ : 41 42
58 اَزواج و اَولاد : 41 42
59 اَنبیاء علیہم السلام کی ذات پر بنی ہوئی فلموں کا حکم 43 1
60 گستاخانِ رسول ۖ قادیانیوں کی ایک اَور سازش 43 59
61 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 45 1
62 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 46 61
63 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 47 61
64 پہلے کچھ کھا کمالیں : 49 61
65 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 49 61
66 پہلے والدین کو حج کرانا : 49 61
67 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 50 61
68 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 50 61
69 اپنی شادی کا بہانہ : 50 61
70 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 51 61
71 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 51 61
72 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 52 61
73 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 52 61
74 بقیہ : پردہ کے اَحکام 52 38
75 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 53 1
76 طلوعِ آفتابِ رسالت : 54 75
77 صحابہ ث نجومِ ہدایت ہیں : 55 75
78 حج : اِجتماعی بندگی کی علامت 58 1
79 دینی مسائل ( قبرستان کے اَحکام ) 62 1
80 عید گاہ اَور جناز گاہ : 63 79
81 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک 64 1
Flag Counter