ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
سخت کارروائی اِنتہائی مناسب موقع پر اَور حضرت عمر کی تمنا : تواَبو بکر رضی اللہ عنہ نے اِس قدرسختی سے عمل کیا ہے اِسلامی اُصول پر کہ اُنہوں نے کہا کہ بالکل کسی بھی چیز میں ذرا سا فرق بھی نہیں آنے دُوں گا اَیُنْقَصُ الدِّیْنُ وَاَنَا حَیّ کیا میری زندگی میں ایسے ہو سکتا ہے کہ دین میں کسی بھی چیز کی کمی آئے یہ نہیں ہوسکتا بہت سختی سے عمل کیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ وہ رات جو غارِ ثور میں گزاری ہے وہ اَور وہ دِن جس دِن اُنہوں نے (مانعینِ زکوة کی سرکوبی کا )یہ فیصلہ کیا ہے یہ دو عمل مجھے مل جائیں اَور میری ساری نیکیاں اُن کو مل جائیں تو یہ مجھے زیادہ پسند ہے یہ بہت قیمتی چیزیں ہیں۔ تو اُنہوں نے ایک چیز کو جمادیا (کہ زکوة ٹیکس نہیں بلکہ عبادت ہے جوتا قیامت وصول کی جاتی رہے گی )اُن کے لیے مشکلات زبردست تھیں کہ نبی کی جگہ خود کام کرنا پڑرہا ہے تو نبی کے لیے تو یہی ہے کہ خدا نے اُسے معصوم بنایا ہے اُس سے ہوتی ہی نہیں غلطیاں لہٰذا کوئی اُس پر معترض نہیں ہو سکتا مگرغیر نبی کے لیے تو یہ ممکن نہیں لیکن اَبو بکر رضی اللہ عنہ نے اِس قدر (صحیح اَور)سختی سے عمل کیا اُن تمام چیزوں پر کہ ہو سکتا تھا کہ رسول اللہ ۖ کے دَور میں کسی چیز میں اُن سے غلطی ہوتی لیکن اِس دَور میں اُنہوں نے بڑی بیدار مغزی سے اِنتہائی اِحتیاط سے کام کیے بیت المال سے بہت تھوڑا سا لیاذرا سا بھی زیادہ آگیا کم کرادیا وفات ہونے لگی تو پھر ایک کپڑے کو فرمایا کہ بس یہ (کفن کے لیے)کافی ہے اُنہوں نے کہا نہیں دُوسراکپڑا ہے نیا کپڑا تو اِرشاد فرمایا کہ اَلْحَیُّ اَحَقُّ بِالْجَدِیْدِ جو نیا کپڑا ہے اُس کے لیے تو زِندہ زیادہ مستحق ہے اِنَّمَا ھُوَ لِلْمَھْلَةِ اَور یہ تو اِسی طرح سے ہوتا ہے خراب ہونے کے لیے ہوتا ہے تو بس یہی دھودینا اِن ہی میں مجھے کفن دے دینا ١ اَور صحابہ کرام نے کہا بھی ہے یہ کہ اللہ تعالیٰ رحمت فرمائے آپ نے اپنے بعد والوں کے لیے بہت زیادہ مشکلات چھوڑ دیں یعنی اِس(درجہ تقوی والے) راستے پر چلنا بہت مشکل کام ہے تو اُس نہج پر جو خلافت رہی ہے اُس کوکہا جاتا ہے خِلَافَتْ عَلٰی مِنْھَاجِ النُّبُوَّةِ یہ بڑا مشکل کام تھاایسے صرف چارحضرات ہی شمار ہوتے ہیں جو خلفاء اَربعہ ہیں ۔ تو یہ حضرت اَبوبکر رضی اللہ عنہ کا دَور تھا۔ حضرت عمر کا دَور، کثرت سے فتوحات، غلاموں کی اَولادوں کی علمی ترقیاں : پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جب دَور آیا ہے پھر فتوحات ہوئیں اَورلوگ قید ہو کرآتے تھے یہاں ١ بخاری شریف ج ١ ص ١٨٦