ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! مسلم لیگ (ن )کے سربراہ اَور پاکستان کے سابق وزیر اعظم جناب میاں محمدنواز شریف صاحب نے ہندوستان اَور پاکستان کے باہمی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک تفصیلی بیان دیا جو ١٤ اگست کے قومی جرائد میں جَلی سُرخیوں کے ساتھ شائع ہوا اُس کے چند اِقتباسات ملاحظہ فرمائیں : ''جس رب کو بھارتی پوجتے ہیں ہم بھی اُسی کو پوجتے ہیں، زبان ، کلچر ایک ہے صرف سرحد درمیان میں آگئی، کیا ہی اچھا ہوتا موٹر وے واہگہ سے کلکتہ تک جاتی، بھارت کو شاباش دینی چاہیے اُس نے ''کارگل'' پر کمیشن بنایا ،پاکستان بھارت کشمیر پر پرانے موقف سے پیچھے ہٹ جائیں۔ '' پہلی بار ایسا ہوتا نظر آیا کہ مسلم لیگ کی کسی مقتدر شخصیت نے جنوبی ایشیاء کی ترقی میں حائل بڑی رُکاوٹوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنے سابقہ موقف سے نہ صرف دستبرداری کا اِعلان کیا بلکہ جرأت سے کام لیتے ہوئے خطہ کی آزادی اَور ترقی کے لیے پیش قدمی کے عزم کا بھی اِظہار کیا۔ اُنہوں نے یہ بیان دے کر پاکستان کے قومی ستونوں میں بیٹھی نوکر شاہی کی دُم پر پاؤں رکھتے ہوئے اُن کے روزگار کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔