ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ١ ) ''اَلحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اَقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔ (اِدارہ) حدود و قصاص : عورت کی شہادت اِسلامی قانونِ شہادت بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ تمہید : آج کل عورتوں کی شہادت کا مسئلہ ملکی اَخبارات میں موضوعِ بحث بناہوا ہے۔ اِس کے متعلق بہت سے مضامین آچکے ہیں جناب فتح یاب صاحب کے ایک بیان کی وجہ سے یہ خیال کیا جانے لگا ہے کہ یہ ایم آرڈی کا موقف ہے اِس بناء پر جمعیة علماء اِسلام کو بھی ہدف ِتنقید بنایا گیا۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کا پڑھا لکھا طبقہ جو دینی علوم سے ناواقف ہے ایسے ہی خیالات رکھتا ہے۔ ایم آر ڈی یا غیر ایم آر ڈی اَور دائیں یا بائیں بازو کا کوئی فرق نہیں ہے اَلبتہ جو دینی اَحکام کا مطالعہ کرلیتا ہے اَور علماء سے مل کر گفتگو کر لیتا ہے اُسے معلومات ہوجاتی ہیں اُس کی جو رائے اُس نے اپنے خیال سے قائم کر رکھی ہو بدل جاتی ہے کیونکہ سب مسلمان ہیں اَور خدا رسول اَور احکام ِ شرعیہ کو مانتے ہیں اَحکام ِ الٰہیہ کے آگے سر جھکادیتے ہیں۔ میرا اَپنا خیال یہ ہے کہ ایسی صورتِ حال میں کسی کو بے دین کافر اَور فاسق کہنے سے پہلے اُسے اَحکام اِلٰہیہ بتلانے چاہئیں۔ سخت فتوی دینے میں عُجلت سے کام لینا غلط ہے اِس سے اِصلاح نہیں ہوتی ضد پیدا ہوجاتی ہے۔