ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ کچھ لوگ یہ عذر پیش کرتے ہیں کہ چونکہ بچے بھی چھوٹے ہیں اَور کاروبار کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے ،اِس لیے بچے جب بڑے ہو جائیں گے اَورکاروبار سنبھال لیں گے تو پھر حج پر جائیں گے۔ یہ بھی محض نفس کا بہانہ اَورحج کرنے سے جی چراناہے ۔ نہ معلوم کب بچے بڑے ہوں اَورکب وہ کاروبار سنبھالیں اگر بچوں کا پہلے ہی اِنتقال ہو گیا یا بڑے میاں کا وقت پہلے ہی آگیا تو پھر حج کا کیا ہوگا؟بہرحال کسی قابلِ اعتماد شخص کو کاروبار سپرد کرکے حج کے لیے جائیں اَوراگر کوئی بھروسہ کا آدمی نہ ملے تو دُکان بند کرکے حج کے لیے جائیں۔ حج کے بجائے عمرہ کرنا : بعض لوگوں پر حج فرض ہو جاتا ہے۔ اُن کے پاس مال ودولت کا ڈھیر جمع رہتاہے لیکن یہ لوگ حج کا فریضہ اَدا نہیں کرتے۔ اَلبتہ یہ لوگ عمروں پر عمرے کرتے رہتے ہیں حالانکہ جس شخص پر حج فرض ہو جائے اُس کو حج کرنا چاہیے، عمرہ بھی اپنی جگہ بہت بڑی سعادت ہے مگر یہ حج کا متبادل نہیں لہٰذا عمرہ کاا اِتنا اہتمام کرنا اَور اِس کے مقابلے میں فرضیت کے باوجود حج کرنے کا اہتمام نہ کرنا بہت غلط بات ہے ۔ فائدہ : لہٰذا جس شخص پر شرعی اُصولوں کی روشنی میں حج فرض ہو چکا ہواُسے جلد اَز جلد یہ فریضہ اَدا کرنا چاہیے اَور نفسانی ، شیطانی ورَواجی حیلے بہانوں سے بچنا چاہیے ، ورنہ قیامت کے روزیہ بہانے اللہ کی پکڑ اَورآخرت کی رُسوائی سے نہیں بچا سکتے۔ بقیہ : پردہ کے اَحکام ٭ عورت کے بال اَور ناخن جو بدن سے جدا ہوگئے ہوں اُن کا دیکھنا جائز نہیں۔ ٭ اَجنبی عورت کے تذکرہ سے نفس کو لذت دینا جائز نہیں۔ ٭ اَجنبی عورت کے خیال وتصورات سے لذت لینا حرام ہے۔ ٭ حتی کہ اَگر بیوی سے متمتع ہو (یعنی صحبت کرے) اَور اَجنبی عورت کا تصور کرے وہ بھی حرام ہے۔ (ثبات الستور)۔(جاری ہے)