ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے ( جناب مولانا مفتی محمد رضوان صاحب،راولپنڈی ) بہت سے لوگوں پر حج فرض ہوچکا ہوتا ہے لیکن وہ حج اَدا کرنے میں بہت غفلت اَور لاپرواہی کامظاہرہ کرتے ہیں اَوراِس بارے میں بے شمار حیلے بہانے اَورمختلف تاویلیں پیش کرکے جان بچانے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ یہ تاویلیں اَوربہانے اللہ کی پکڑ اَورآخرت کی رُسوائی سے نہیں بچا سکتے ۔ خوب اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ جب کسی شخص کو اِتنی اِستطاعت حاصل ہو جائے کہ وہ حج کرسکے تو اُس پر فوراً حج فرض ہو جاتا ہے جس کے بعد بِلا شرعی معقول عذر کے تاخیر یا ٹال مٹول کرنے سے اِنسان گناہ گارہوتا ہے اَورخدا نخواستہ حج کرنے سے پہلے ہی فوت ہوگیا تو پھر بہت وبال کا اَندیشہ ہے۔ حج فرض ہوجانے کے بعد حج کرنے سے پہلے فوت ہوجانے پر اَحادیث میں بڑی سخت وعیدیں آئی ہیں اَوریہ بات ظاہر ہے کہ کسی اِنسان کو معلوم نہیں کہ وہ کتنے عرصہ زِندہ رہ سکے گا اَورآئندہ اُس کو حج کرنا نصیب بھی ہو سکے گا یا نہیں بلکہ آئندہ مال بھی ہوگا یا نہیں لہٰذا حج فرض ہونے کے بعد جتنی جلدی ممکن ہویہ فریضہ اَدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ مَنْ اَرَادَ الْحَجَّ فَلْیَتَعَجَّلْ۔ (ابوداود) ''حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اَقدس ۖ کا اِرشاد ہے کہ جو حج کا اِرادہ کرے اُس کو جلدی کرنا چاہیے۔'' قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ تَعَجَّلُوْا اِلَی الْحَجِّ ےَعْنِی الْفَرِ یْضَةَ فَاِنَّ اَحَدَکُمْ لَا یَدْرِیْ مَا یَعْرِضُ لَہ۔ (رواہ ابوالقاسم الاصبھانی، الترغیب والترھیب ج ٢ ص١٠٩ ۔کنزالعمال ج٥ ص٢٤) ''جناب رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ فرض حج میں جلدی کرو، نہ معلوم کیا بات پیش آجائے ۔''