ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
کہ مسلمانوں کی خیر خواہی کے مقابلہ میں حکومت ِسلطنت کی بھی کوئی قیمت نہیں لیکن حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی یہ عصبیت بھی حق پرستی کا نتیجہ تھی، اِس لیے دونوں بزرگوں کے اَوصاف اَخلاق کے دو مختلف مظاہر تھے۔ ذاتی حالات اَور ذریعہ معاش : حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ مالی حیثیت سے ہمیشہ فارغ البال رہے اَور بہت عیش و آرام کے ساتھ زندگی بسر کی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانہ میں پانچ ہزار ماہانہ وظیفہ مقرر کیا تھا جوحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ تک برابر ملتا رہا اِس کے بعد حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے خلافت سے دستبرداری کے وقت اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے اُن کے لیے دو لاکھ سالانہ مقرر کرا دیے تھے، غرض اِس حیثیت سے آپ کی زندگی مطمئن تھی۔ حلیہ : حضرت اِمام حسن رضی اللہ عنہ و حضرت اِمام حسین رضی اللہ عنہ دونوں بھائی شکل و صورت میں آنحضرت ۖ کے مشابہ تھے۔ اَزواج و اَولاد : آپ نے مختلف اَوقات میں متعدد شادیاں کیں آپ کی اَزواج میں لیلیٰ ، حباب، حرار، اَور غزالہ تھیں، اِن سے متعدد اَولادیں ہوئیں جن میں علی اَکبر، عبداللہ اَور ایک چھوٹے صاحبزادے واقعہ کربلا میں شہید ہوئے، اِمام زین العابدین باقی تھے اُن ہی سے نسل چلی، صاحبزادیوں میں سکینہ، فاطمہ اَور زینب تھیں۔بعض پچھلی کتابوں میں حضرت اِمام حسین رضی اللہ عنہ کی اَزواج میں ایک کا نام یزد گردشاہ اِیران کی لڑکی شہر بانو کا بھی ملتا ہے اَور کہا جاتا ہے کہ حضرت اِمام زین العابدین اُن ہی کے بطن سے تھے لیکن کسی قدیم مأخذ میں اِس کا ذکر نہیں ہے اِس لیے قابلِ اعتماد نہیں اَور یہ اِیرانیوں نے سیاسی مقصد کے لیے گھڑی ہے۔