ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
اَنبیاء علیہم السلام کی ذات پر بنی ہوئی فلموں کا حکم گستاخانِ رسول ۖ قادیانیوں کی ایک اَور سازش ( جناب مولانا مفتی شاہد عبید صاحب،لاہور ) اِیمان کے لٹیرے ہمارا اِیمان لوٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔ہمارا تعلق اِسلام، قرآن اَور صاحب ِ قرآن ۖ سے توڑنے کے دَرپے ہیں۔ اَنبیاء علیہم السلام کی ذات پر فلمیں بنا کر ہمیں قرآن و حدیث سے دُور کر رہے ہیں۔ الجواب باسم الملک الوھاب اَنبیاء کرام علیہم السلام کے حوالہ سے بنائی جانے والی فلموں میں چونکہ غیر نبی پر نبی کا اِطلاق کیا جاتا ہے اَور بطورِ نبی کے غیر نبی کو پکارا جاتا ہے جوابًا وہ بھی اپنے کو نبی ظاہر کرتا ہے، اِس میں نبی کی توہین ہے اَور نبی کی اَدنیٰ سے اَدنیٰ توہین بھی کفر ہے۔ نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں پر بننے والی فلموں میں اُن کی توہین ہے خصوصًا جبکہ اُن کے نامور کردار کافراَدا کاروں کے ذریعہ اَدا کیے جائیں۔ وفی الہندیة : وَکَذٰلِکَ لَوْ قَالَ اَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ اَوْ قَالَ بِالْفَارْسِیَّةِ مِنْ پِیْغَنْبَرْ یُرِیْدِ بِہ مِنْ پَیْغَامِ مِی بَرَمْ یَکْفُرُ ۔ نیز اِس کے علاوہ اِس میں بہت سے مواقع پر اَنبیاء علیہم السلام کی عظمت و تقدس کو پامال کر کے بھی اِن کی توہین کی گئی ہے جو کہ صریح کفر ہے۔ وفی الہندیة : سُئِلَ عَمَّنْ نَسَبَ اِلَی الْاَنْبِیَائِ الْفَوَاحِشِ کَعَزْمِھِمْ عَلَی الزَّنِیِّ وَنَحْوَہُ الَّذِیْ یَقُوْلُہُ الْحَشْوِیَّةَ فِیْ یُوْسُفْ عَلَیْہِ السَّلَامْ قَالَ یَکْفُرُ لِاَنَّہ شَتَمَ لَھُمْ وَاسْتِخْفَافِ بِھِمْ ۔ (٢/٢٦٣) اگر تتبع کیا جائے تو اِن تماشوں میں بہت سی خرافات و گناہ نکلیں گے جن میں بعض صریح کفر اَور بعض ضلالت وگمراہی ہیں۔ اِس تفصیل کی روشنی میں پوچھے گئے سوالات کے جوابات بالترتیب یہ ہیں : (١) یہ حرام بلکہ اَشد حرام ہیں۔ ایسی فلموں کے بنانے والے، اِس میں کسی قسم کا تعاون کرنے والے (مثلاً ترجمہ کرنے والے، اَداکاری کرنے والے وغیرہ) توہین کے مرتکب ہوئے ہیں اَور اگر یہ پہلے مسلمان ہوں تو توہین ِنبی کی وجہ سے کافرو مرتد ہوچکے ، اگر یہ صدقِ دِل سے توبہ نہ کریں تو حکومت کی ذمہ داری