ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،اِنڈیا ) سرکارِ کائنات، فخرِ دوعالم ا جس طرح اِمام الانبیاء ہیں اَور آپ کی اُمت خیرالامم ہے اِسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے جن اَنفاسِ قدسیہ کو آپ کی رِفاقت اَور معیت کا شرف عطا کیا وہ بجا طور پر ائمہ ہدی اَور خیرالصحابہ ہیں، دُنیا میں کسی بھی نبی کو اِس صلاحیت کے اَفراد عطا نہیں کیے گئے جیسے ہمارے آقا سیدنا و مولانا حضرت محمد مصطفی ۖ کو عطا کیے گئے ہیں، راز دارِ نبوت صحابی ٔرسول حضرت حذیفہ بن یمان صفرماتے ہیںکہ پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام نے ہم سے دوباتیں بیان فرمائیںجن میں سے ایک میں اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہوں اَور دُوسری کا اِنتظار کر رہا ہوں، جو بات اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہوں وہ یہ ہے : اِنَّ الْاَمَانَةَ نَزَلَتْ فِْ جَذْرِ قُلُوْبِ الرِّجَالِ فَعَلِمُوْا مِنَ الْقُرْآنِ وَعَلِمُوْا مِنَ السُّنَّةِ۔ (مسلم شریف ١/٨٢) ''اَمانت لوگوں کے دِلوں کی گہرائیوں پر اُتری اُس کے بعد قرآن کریم نازل ہوا پس لوگوں نے قرآن سیکھا اَور سنت ِمبارکہ کا علم حاصل کیا۔'' یہ'' اَمانت'' کیا ہے؟ اِس کی تفسیر وتشریح میں علماء کے اَقوال مختلف ہیںکسی نے اِس سے نورِ قدسی مراد لیا ہے، کسی نے اِسکی تعبیر اِیمان کی صورتِ نوعیہ سے کی ہے، لیکن عارفِ حقیقت حضرت شاہ اِسماعیل شہید نے ایک عجیب اَنداز سے اِس کی تقریر کی ہے،آپ فرماتے ہیں کہ اِس اَمانت سے مراد ''اِنتشار برکت ''ہے، اِس لفظ کو سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ حضرات اَنبیاء علیہم السلام سے ہدایت کا ظہور پانچ واسطوں سے ہوتا ہے : (١) برکت اَور نزولِ برکت (٢)عزم وہمت (٣)اِظہار ِدعوت (٤)معجزات(٥)فیض ِصحبت نبی کی تحریک کی کامیابی کے لیے مذکورہ پانچ باتوں کا ہونا ضروری ہے، نزولِ برکت کا مطلب یہ ہے کہ جب نبی کی بعثت کا وقت قریب آتا ہے تو آسمان سے ایک برکت اُتاری جاتی ہے جس سے ہر اُس شخص کے