Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011

اكستان

46 - 65
فائدہ  :  ایک اَور حدیث میں اِرشاد ہے کہ حج میں جلدی کرو کسی کو بعد کی کیا خبر ہے کہ کوئی مرض پیش آجائے یا کوئی اَورضرورت درمیان میں لاحق ہو جائے (کنز العمال ص ٢٤)ایک اَورحدیث میں ہے کہ حج نکاح سے مقدم ہے (کنز العمال )ایک حدیث میں ہے کہ جس کو حج کرنا ہے جلدی کرنا چاہیے کبھی آدمی بیمار  ہو جاتا ہے، کبھی سواری کا اِنتظام نہیں رہتا، کبھی اَور کوئی ضرورت لا حق ہو جاتی ہے ۔(کنز العمال )
ایک حدیث میں ہے کہ حج کرنے میں جلدی کرو نہ معلوم کیا عذر پیش آجائے ۔(کنزالعمال )
اِن اَحادیث کی بناء پر ائمہ میں سے ایک بڑی جماعت کی تحقیق یہ ہے کہ جب کسی شخص پر حج فرض ہوجائے تو اُس کو فوراً اَداکرناواجب ہے تاخیر کرنے سے گنہگار ہوتا ہے ۔(فضائل حج ملخص)
کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے  ؟
بہت سے حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ حج بڑھاپے کی عمر میں کرنے کاکام ہے لہٰذا جوانی میں یا جب تک عمرکا ایک بڑا حصہ نہ گزر جائے اُس وقت تک حج کرنے کی ضرورت نہیں ، حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ حج کا عمر کے کسی خاص حصہ سے تعلق نہیں ہے بلکہ اِس کا تعلق حج کی اِستطاعت اَور قدرت سے ہے، بالغ ہونے کے بعد سے جب بھی کسی کو اِستطاعت حاصل ہو جائے یہ فریضہ ذمہ میں لازم ہو جاتا ہے ، جس طرح نماز اَور روزہ بالغ ہوتے ہی اِنسان کے ذمے فرض ہوجاتے ہیں، اَوراگر اِنسان زکٰوة کے نصاب کا مالک ہوتو زکٰوة بھی فرض ہوجاتی ہے ، اِسی طرح بالغ ہونے کے بعد جب بھی حج کی اِستطاعت ہوتو حج کا فریضہ عائد ہوجاتا ہے ۔
اَورغور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ حج کا اَ صل مزہ جوانی ہی میں ہے، ایک تو اِس وجہ سے کہ حج میں جسمانی محنت اَورمشقت پیش آتی ہے بلکہ حج کے اَحکام اُسی وقت ذوق وشوق اَورزِندہ دِلی کے ساتھ ٹھیک ٹھیک طریقہ پر اَنجام دیے جا سکتے ہیں جبکہ اِنسان اِس کا متحمل ہو اَور اِنسانی قویٰ اَور اَعضاء مضبوط ہوں اَوریہ بات عام طورپر جوانی میںہی اِنسان کوحاصل ہوتی ہے نہ کہ بڑھاپے میں ، اَور بڑھاپے میں بھی اگرچہ اِنسان کسی نہ کسی طرح حج کر ہی لیتا ہے لیکن بہت سے کاموں کو ذوق وشوق کے ساتھ کرنے کی صرف حسرت ہی دِل میں رہ جاتی ہے ۔ دُوسرے اِس وجہ سے کہ حدیث شریف میں جوانی کی عبادت کو بہت اہمیت دی گئی ہے اَورجوانی کے زمانے کی عبادت پر بڑے فضائل اَورخوشخبریاں سنائی گئی ہیں۔ تیسرے اِس وجہ سے  کہ اگر اِخلاص اَورنیک نیتی کے ساتھ صحیح طریقہ پر حج کیا جائے تو تجربہ اَور مشاہدہ یہ ہے کہ وہ اِنسان کے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 حضرت اَبوبکر کا کارنامہ ،اَندرونی و بیرونی فتنوں کا خاتمہ : 8 3
5 نبی علیہ السلام کے بعد جھوٹے نبیوں کی کثرت اَور اُس کی وجہ : 8 3
6 اہم عقیدہ : 9 3
7 اِسلامی تعلیمات کی وجہ سے بڑی اِقتصادی مشکلات پیش نہیں آتیں : 9 3
8 راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بے جا اِخراجات کرتے ہیں : 10 3
9 آپ ۖ کی وفات کے بعد کچھ لوگوں نے زکوة دینے سے اِنکار کر دیا : 10 3
10 سخت کارروائی اِنتہائی مناسب موقع پر اَور حضرت عمر کی تمنا : 11 3
11 حضرت عمر کا دَور، کثرت سے فتوحات، غلاموں کی اَولادوں کی علمی ترقیاں : 11 3
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ١ ) 13 1
13 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 13 12
14 اِسلامی قانونِ شہادت 13 12
15 تمہید : 13 12
16 ہر قسم کی شہادت میں مساوات کی طلب : 14 12
17 '' مساوات'' سے عورتوں کی مراد : 14 12
18 عورت کو طلاق کا حق : 14 12
19 ذہنی اَور جسمانی بوجھ سے عورت کی آزادی : 15 12
20 حدود میں عورتوں کی گواہی معتبر نہ ہونے کی حکمت : 15 12
21 شریعت کی احتیاط : 15 12
22 چند آیات کی تفسیر، عربی محاورہ / گرائمر : 15 12
23 چند مزید صورتیں، اِحتیاط، دَرگزر : 17 12
24 گواہ اَصل ہی کیوں، قائم مقام کیوں نہیں : 17 12
25 خبر پر بھی کارروائی ہوسکتی ہے : 18 12
26 اِسلامی حکومت میں قید اَور حکومت کی ذمہ داریاں : 19 12
27 حدود و قصاص کی سزا میں تبدیلی نہیں ہوسکتی : 19 12
28 عزت و جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے : 19 12
29 حدود و قصاص کے علا وہ باقی معاملات میں عورت کی گواہی : 20 12
30 مرد کے بغیر صرف عورت کی گواہی : 20 12
31 عورت علم و فضل، تحریرو اِنشاء ووٹ ،جج : 20 12
32 موجودہ قانون اپیل کی سماعت : 21 12
33 اِنتباہ : 21 12
34 قسط : ١٥ اَنفَاسِ قدسیہ 22 1
35 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 22 34
36 تسلیم و رَضاء : 22 34
37 وفیات 29 1
38 قسط : ١ پردہ کے اَحکام 30 1
39 پردہ ،لباس اَورزِینت سے متعلق اَحادیث ِ نبویہ : 30 38
40 فقہاء و محققین کے اِرشادات : 34 38
41 سالانہ اِمتحان وفاق المدارس العربیہ 1432ھ مطابق2011ء 35 1
42 قسط : ٣،آخری 36 1
43 حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 36 42
44 فضل و کمال : 36 42
45 اَحادیث ِنبوی ۖ : 36 42
46 فقہ وفتاوی : 37 42
47 خطابت : 37 42
48 شاعری : 38 42
49 کلمات ِ طیبات : 38 42
50 فضائل ِاَخلاق : 38 42
51 عبادت : 38 42
52 صدقات و خیرات : 39 42
53 وقار و سکینہ : 40 42
54 اِنکسار و تواضع : 40 42
55 اِستقلالِ رائے : 40 42
56 ذاتی حالات اَور ذریعہ معاش : 41 42
57 حلیہ : 41 42
58 اَزواج و اَولاد : 41 42
59 اَنبیاء علیہم السلام کی ذات پر بنی ہوئی فلموں کا حکم 43 1
60 گستاخانِ رسول ۖ قادیانیوں کی ایک اَور سازش 43 59
61 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 45 1
62 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 46 61
63 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 47 61
64 پہلے کچھ کھا کمالیں : 49 61
65 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 49 61
66 پہلے والدین کو حج کرانا : 49 61
67 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 50 61
68 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 50 61
69 اپنی شادی کا بہانہ : 50 61
70 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 51 61
71 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 51 61
72 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 52 61
73 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 52 61
74 بقیہ : پردہ کے اَحکام 52 38
75 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 53 1
76 طلوعِ آفتابِ رسالت : 54 75
77 صحابہ ث نجومِ ہدایت ہیں : 55 75
78 حج : اِجتماعی بندگی کی علامت 58 1
79 دینی مسائل ( قبرستان کے اَحکام ) 62 1
80 عید گاہ اَور جناز گاہ : 63 79
81 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک 64 1
Flag Counter