ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
کیا تو ہمیں دونوں طرح کی فضیلتیں حاصل ہوگئیں ایک باطنی یعنی اِعتقادکی کہ اِسلام پر ہم آئے اِسلام پر قائم رہے دُوسری جسمانی جو قربانی کی چیز ہے وہ بھی ہم نے کی کہ جان کی قربانی پیش کی کوئی شہید ہواکوئی رہ گیا، تو رسول اللہ ۖ نے اِس کے جواب میں فرمایا قَوْم یَکُوْنُوْنَ مِنْ بَعْدِکُمْ یُؤْمِنُوْنَ بِیْ وَلَمْ یَرَوْنِیْ ١ وہ لوگ ہوں گے جو تمہارے بعد آنے والے ہیں مجھ پر اِیمان لائیں گے بغیر مجھے دیکھے ہوئے۔ مجھ کو دیکھنے کے بعد اِیمان لانا یہ تعجب کی بات نہیں بلکہ اِیمان نہ لانا تعجب کی بات ہے اَور جو لوگ مجھے دیکھیں ہی نہ بالکل سرے سے بعد میں آئیں اَور وہ اِسلام میں داخل ہوں اِسلام قبول کریں تو یہ ہے ایسی چیز کہ جو قابل ِ تعجب ہے اُن کو اِرشاد فرمایا کہ وہ بڑے اچھے ہیں یعنی بڑی مبارک باد کے قابل ہیں درجہ تو اُن کا وہی رہے گا ثانوی تو صحابہ کرام کے دَور میں بہت بڑی تعداد مسلمان ہوئی۔یہ اِبنِ مُحَیْرِیْز صحابی نہیں ہیں تابعی ہیں عالم ہیں ۔ حضرت اَبوبکر کا کارنامہ ،اَندرونی و بیرونی فتنوں کا خاتمہ : حضرت اَبوبکر کے دَور میں تو وہ لوگ بھی شامل ہوجائیں گے جو اِسلام سے ہٹ گئے تھے اَور پھر توبہ کی اَور اِسلام میں آئے ملک میں داخلی اِنتشار بہت پیدا ہوگیا جس کا اَنداز نہیں کیا جاسکتا ایک تو یہ کہ (جھوٹے) نبیوں نے پیشہ ہی اِختیار کرلیا ایک پیدا ہوا دُوسرا ہوا تیسرا ہوا اِنہوں نے سمجھاکہ یہ تو بڑے نفع کی چیز ہے نبی علیہ السلام کے بعد جھوٹے نبیوں کی کثرت اَور اُس کی وجہ : مجھے آج خیال آرہا تھا کہ رسول اللہ ۖ سے پہلے نبوت کا جھوٹا دعوی کرنے والے نہیں ملتے وہ نہیں سننے میں آتے اُن کا ذکر نہیں آتا کیونکہ اُس دَور میں اَنبیاء ِکرام کو مشکلات بہت پیش آتی تھیں کامیابی ہوتی نہیں تھی تو کون نبوت کا دعوی کرکے اپنے آپ کو مصیبتوں میں گرفتار کرے وہاں کوئی نہیں ملتا نبوت کا دعوی کرنے والا مگر جب آقائے نامدار ۖ کو کامیابیاں ہوئیں تو پھر کھڑے ہونے شروع ہوگئے نبوت کے دعویدار مسیلمہ کذاب، اَسودِعنسی یہ تو وہ تھے جو رسول اللہ ۖ کے دَورہی میں جنہوں نے دعوی نبوت کر ڈالا بعد میں اَور بھی تھے ایک عورت بھی تھی۔ چھٹے پارہ میں ایک آیت ہے مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہ فَسَوْفَ یَأْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہ تم میں سے کو ئی اگر مرتد ہوگا تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگ لائیں گے جو اُسے محبوب ہوں گے اَور وہ خدا سے محبت رکھتے ہوں گے یعنی وہ لوگ تمہیں ٹھیک کردیں گے۔ ١ مشکوة شریف ص ٥٨٤