Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011

اكستان

54 - 65
دِل میں وحدانیت کا نور روشن ہو جاتا ہے جس کے قلب کی کھڑکیاں روشنی پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، گویا کہ اَنبیاء کی مثال سورج کی سی ہے کہ جب اُس کے طلوع کا وقت قریب ہوتا ہے تو پہلے ہی سے اُفق پر روشنی چھا جاتی ہے اَور جس جس مکان میں روشن دان کھڑکیاں اَور روشنی پہنچنے کا راستہ ہوتا ہے وہاں وہ روشنی پہنچتی ہے، پہلے یہ روشنی ہلکی رہتی ہے مگر جب سورج پورا طلوع ہوجاتا ہے تو وہ روشنی حرارت آمیز ہو جاتی ہے، ایسے ہی حضراتِ اَنبیاء علیہم السلام کی تشریف آوری کا جوں جوں وقت قریب آتا ہے تو پہلے ہی سے یہ برکت پھیل کر ہر اُس دِل میں جاگزیں ہو جاتی ہے جس میں حق کو قبول کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، بعد میں یہی برکت اِیمانی حرارت بن کراُس کو نبی کا کفش بردار بنادیتی ہے۔ (مستفاد: رسالہ آزاد، فتنۂ خمینیت نمبر ٢٧) 
طلوعِ آفتابِ رسالت  :
یہ برکتیں پہلے اَنبیاء کرام علیہم السلام کے لیے بھی نازل ہوتی رہیں لیکن ہمارے آقا سید المرسلین  اِمام الانبیائ، خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی  ۖکے لیے جو برکت نازل ہوئی اُس کی شان ہی نرالی تھی، چنانچہ آ پ  ۖ  کی بعثت بلکہ پیدائش سے پہلے ہی سے اُس برکت کی جھلکیاں عرب کی سرزمین پر جابجا دِکھائی دینے لگیں، آپ ۖ کے ناناجان اَبی کبشہ نے بت پرستی کے مرکز مکہ معظمہ میں شرک سے بیزاری کا برملا اعلان کیا تھا اَور ورقہ بن نوفل جیسے بہت سے لوگ حق کی تلاش میں دین ِعیسوی کو قبول کرچکے تھے اَور ''اَلَا کُلُّ شَْئٍ مَاخَلَا اللّٰہَ بَاطِلُ'' کے غلغلے جہالت و گمراہی کے اَندھیرے میں جگنو بن کر جگمگانے لگے تھے، تا آ نکہ رسول عربی حضرت محمد مصطفی  ۖ نے مبعوث ہوکر فاران کی چوٹی سے نعرۂ توحید بلند کیا تو اُس نعرہ کو سنتے ہی جس دِل کے اَندر برکت کی روشنی پہنچ چکی تھی وہاں حرارت اِیمانی کے اِمتزاج سے اِسلام موجزن ہوا اَور جس دِل میں جتنی زیادہ حق کی کھڑکیاں اَور توحید کے دروازے تھے اُتنی ہی جلدی وہاں سے نغمہ توحید بلند ہوا، چنانچہ جب آپ نے اپنے نبی ہونے کا اعلان فرمایا تو سب سے پہلے جس نے دعوتِ اِسلام پر بِلا چوں و چرا لبیک کہا وہ ذات تھی صدیق اکبر ص کی، وہ ذات تھی بلال حبشی صکی ،وہ شخصیت تھی علی صبن ابی طالب کی ، وہ ذات تھی خدیجة الکبریٰ رضی اللہ تعالی عنہا اَور زید بن حارثہص کی۔
 وجہ یہ نہیں تھی کہ وہ کسی کے دباؤ میں تھے، سبب یہ نہیں تھا کہ وہ قوم کے مظالم سے تنگ تھے، بات یہ نہیں تھی کہ اُن کے دِل دُنیا سے اُچاٹ ہو چکے تھے بلکہ اَصل واقعہ یہ تھا کہ اِن خوش نصیب اَفراد نے اُس
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 حضرت اَبوبکر کا کارنامہ ،اَندرونی و بیرونی فتنوں کا خاتمہ : 8 3
5 نبی علیہ السلام کے بعد جھوٹے نبیوں کی کثرت اَور اُس کی وجہ : 8 3
6 اہم عقیدہ : 9 3
7 اِسلامی تعلیمات کی وجہ سے بڑی اِقتصادی مشکلات پیش نہیں آتیں : 9 3
8 راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بے جا اِخراجات کرتے ہیں : 10 3
9 آپ ۖ کی وفات کے بعد کچھ لوگوں نے زکوة دینے سے اِنکار کر دیا : 10 3
10 سخت کارروائی اِنتہائی مناسب موقع پر اَور حضرت عمر کی تمنا : 11 3
11 حضرت عمر کا دَور، کثرت سے فتوحات، غلاموں کی اَولادوں کی علمی ترقیاں : 11 3
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ١ ) 13 1
13 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 13 12
14 اِسلامی قانونِ شہادت 13 12
15 تمہید : 13 12
16 ہر قسم کی شہادت میں مساوات کی طلب : 14 12
17 '' مساوات'' سے عورتوں کی مراد : 14 12
18 عورت کو طلاق کا حق : 14 12
19 ذہنی اَور جسمانی بوجھ سے عورت کی آزادی : 15 12
20 حدود میں عورتوں کی گواہی معتبر نہ ہونے کی حکمت : 15 12
21 شریعت کی احتیاط : 15 12
22 چند آیات کی تفسیر، عربی محاورہ / گرائمر : 15 12
23 چند مزید صورتیں، اِحتیاط، دَرگزر : 17 12
24 گواہ اَصل ہی کیوں، قائم مقام کیوں نہیں : 17 12
25 خبر پر بھی کارروائی ہوسکتی ہے : 18 12
26 اِسلامی حکومت میں قید اَور حکومت کی ذمہ داریاں : 19 12
27 حدود و قصاص کی سزا میں تبدیلی نہیں ہوسکتی : 19 12
28 عزت و جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے : 19 12
29 حدود و قصاص کے علا وہ باقی معاملات میں عورت کی گواہی : 20 12
30 مرد کے بغیر صرف عورت کی گواہی : 20 12
31 عورت علم و فضل، تحریرو اِنشاء ووٹ ،جج : 20 12
32 موجودہ قانون اپیل کی سماعت : 21 12
33 اِنتباہ : 21 12
34 قسط : ١٥ اَنفَاسِ قدسیہ 22 1
35 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 22 34
36 تسلیم و رَضاء : 22 34
37 وفیات 29 1
38 قسط : ١ پردہ کے اَحکام 30 1
39 پردہ ،لباس اَورزِینت سے متعلق اَحادیث ِ نبویہ : 30 38
40 فقہاء و محققین کے اِرشادات : 34 38
41 سالانہ اِمتحان وفاق المدارس العربیہ 1432ھ مطابق2011ء 35 1
42 قسط : ٣،آخری 36 1
43 حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 36 42
44 فضل و کمال : 36 42
45 اَحادیث ِنبوی ۖ : 36 42
46 فقہ وفتاوی : 37 42
47 خطابت : 37 42
48 شاعری : 38 42
49 کلمات ِ طیبات : 38 42
50 فضائل ِاَخلاق : 38 42
51 عبادت : 38 42
52 صدقات و خیرات : 39 42
53 وقار و سکینہ : 40 42
54 اِنکسار و تواضع : 40 42
55 اِستقلالِ رائے : 40 42
56 ذاتی حالات اَور ذریعہ معاش : 41 42
57 حلیہ : 41 42
58 اَزواج و اَولاد : 41 42
59 اَنبیاء علیہم السلام کی ذات پر بنی ہوئی فلموں کا حکم 43 1
60 گستاخانِ رسول ۖ قادیانیوں کی ایک اَور سازش 43 59
61 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 45 1
62 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 46 61
63 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 47 61
64 پہلے کچھ کھا کمالیں : 49 61
65 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 49 61
66 پہلے والدین کو حج کرانا : 49 61
67 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 50 61
68 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 50 61
69 اپنی شادی کا بہانہ : 50 61
70 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 51 61
71 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 51 61
72 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 52 61
73 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 52 61
74 بقیہ : پردہ کے اَحکام 52 38
75 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 53 1
76 طلوعِ آفتابِ رسالت : 54 75
77 صحابہ ث نجومِ ہدایت ہیں : 55 75
78 حج : اِجتماعی بندگی کی علامت 58 1
79 دینی مسائل ( قبرستان کے اَحکام ) 62 1
80 عید گاہ اَور جناز گاہ : 63 79
81 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک 64 1
Flag Counter