ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
قسط : ١٥ اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات ( حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنور ی ) فاضل دارُالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز حضرت مدنی تسلیم و رَضاء : یہ وہ مقام ہے جس کو صوفیاء اپنی اِصطلاح میں ''فناء فی اللہ'' کہتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ کوئی معمولی مقام نہیں ہے لہٰذا قبل اِس کے کہ ہم حضرت شیخ الاسلام کے مقام ِ فنائیت یا تسلیم و رَضاء کو بیان کریں ضروری ہے کہ مقام ِ فنائیت یا تسلیم و رضاء کی ضروری تشریحات کردیں تاکہ حضرت شیخ الاسلام کا مقام ِ فنائیت عقیدت سے نکل کر حقیقت کے درجے میں آجائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں مقام ِفنائیت یا تسلیم و رَضاء اِس طرح بیان فرمایا ہے : اِنَّ صَلٰوتِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ۔ (الایة) ''میری نماز اَور قربانی میرا جینا اَور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے۔ '' صوفیاء ِکرام رحمہم اللہ نے اِسی چیز کو اپنی زبان میں اِس طرح بیان کیا ہے : وَیُقَالُ الشَّوْقُ نَارُاللّٰہِ اَشْعَلُھَا فِیْ قُلُوْبِ اَوْلِیَائِہ حَتّٰی یُحَرِّقُ بِھَا مَا فِیْ قُلُوْبِھِمْ مِنَ الْخَوَاطِرِ وَالْاِرَادَاةِ وَالْعَوَارِضِ وَالْحَاجَاتِ ۔ الخ (اِحیاء العلوم ج ٤ ص ٣٠) ''شوق (تسلیم و رَضاء ) اللہ تعالیٰ کی محبت کی آگ ہے جس کو اللہ تعالیٰ اپنے اَولیاء کے قلوب میں جلاتا ہے کہ اُس کی وجہ سے قلوب میں اللہ کے سوا اِرادے اَور وَساوس اَور حاجتیں وغیرہ جل جاتی ہیں یعنی ختم ہوجاتی ہیں۔ ''