ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
بہت سے خطبات ہیںجن سے آپ کی خطابت کا پورا اَندازہ ہوتا ہے۔ شاعری : اَدب اَور تذکرہ و تراجم کی کتابوں میں آپ کی جانب بہت سے حکیمانہ اَشعار منسوب ہیں لیکن اُن کی صحت مشکوک ہے۔ کلمات ِ طیبات : آپ کے کلمات ِ طیبات اَور حکیمانہ مقولے اَخلاق و حکمت کا سبق ہیں۔ فرماتے تھے :سچائی عزت ہے، جھوٹ عجز ہے، رازدَاری اَمانت ہے، حق ِجوار قرابت ہے، اِمداد دوستی ہے ، عمل تجربہ ہے، حسن خلق عبادت ہے، خاموشی زینت ہے، بخل فقر ہے، سخاوت دَولتمندی ہے، نرمی عقلمندی ہے ۔ایک مرتبہ آپ نے حسن بصری سے چند اَخلاقی باتیں کیں وہ آپ کو پہچانتے نہ تھے اِس لیے یہ باتیں سن کر متعجب ہوئے ،آپ جب چلے گئے تو لوگوں سے پوچھایہ کون تھے، لوگوں نے کہا حسین بن علی، یہ سن کر حسن بصری نے کہا تم نے میری مشکل حل کردی یعنی اَب کوئی تعجب کی بات نہیں۔ فضائل ِاَخلاق : آپ کی ذاتِ گرامی فضائل اَخلاق کا مجموعہ تھی۔اَربابِ سیر لکھتے ہیں کہ کَانَ الْحُسَیْنُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کَثِیْرَ الصَّلٰوةِ وَالصَّوْمِ وَالْحَجِّ وَالصَّدَقَةِ وَاَفْعَالِ الْخَیْرِ جَمِیْعًا ۔ ''حضرت حسین رضی اللہ عنہ بڑے نمازی، بڑے روزہ دار، بہت حج کرنے والے، بڑے صدقہ دینے والے اَور تمام اعمالِ حسنہ کو کثرت سے کرنے والے تھے۔'' عبادت : فضائل اَخلاق میں رأس الاخلاق عبادت ِالٰہی ہے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو تمام عبادات خصوصاً نماز سے بڑا ذوق تھا، اِس کی تعلیم بچپن میں خود صاحب ِ شریعت علیہ الصلوة والتسلیم سے حاصل کی تھی۔ اِس تعلیم کا اَثر یہ تھاکہ آپ بکثرت نمازیں پڑھتے تھے۔ کثرت ِعبادت کی وجہ سے آپ کو بیویوں سے بھی ملنے کا کم