Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011

اكستان

39 - 65
موقع ملتاتھا، ایک مرتبہ کسی نے اِمام زین العابدین سے کہا تمہارے باپ کی اَولاد کس قدر کم ہے، آپ نے فرمایا اِس پر تعجب کیوں ہے، وہ رات و دِن میں ایک ایک ہزار نمازیں پڑھتے تھے عورتوں سے ملنے کا اُنہیں موقع کہاں ملتا تھا۔
 یہ روایت مبالغہ آمیز ہے، اِس سے زندگی کی دُوسری ضروریات کے ساتھ ایک ہزار رکعتیں روزانہ پڑھنا ناممکن ہے، غالبًا راوی سے سہو ہو گیا ہے لیکن اِس سے اُن کی کثرتِ عبادات کا ضرور پتہ ملتا ہے، روزہ بھی کثرت کے ساتھ رکھتے تھے، تمام اَربابِ سیر آپ کی کثرت ِ صیام پر متفق ہیں۔ حج بھی بکثرت کرتے تھے اَور اَکثر پیادہ حج کیے، زُہیر بن بکار مصعب سے روایت کرتے ہیں کہ حسین رضی اللہ عنہ نے پچیس حج پیادہ کیے ۔
صدقات و خیرات  : 
مالی اِعتبارسے آپ کو خدا نے جیسی فارغ البالی عطا فرمائی تھی، اُسی فیاضی سے آپ اُس کی راہ میں خرچ کرتے تھے ۔ابن ِعساکر لکھتے ہیں کہ حسین رضی اللہ عنہ خدا کی راہ میں کثرت سے خیرات کرتے تھے کوئی سائل کبھی آپ کے دَروازہ سے ناکام نہ واپس ہوتا تھا، ایک مرتبہ ایک سائل مدینہ کی گلیوں میں پھرتا پھراتا ہوا  دَرِدولت پر پہنچا، اُس وقت آپ نماز میں مشغول تھے، سائل کی صدا سن کر جلدی جلدی نماز ختم کر کے باہر نکلے، سائل پر فقرو فاقہ کے آثار نظر آئے، اُسی وقت قنبرخادم کو آواز دی قنبر حاضر ہوا آپ نے پوچھا ہمارے اِخراجات میں سے کچھ باقی رہ گیا ہے۔ خادم نے جواب دیا، آپ نے دَو سو دِرہم اہلِ بیت میں تقسیم کرنے کے لیے دیے تھے، وہ اَبھی تقسیم نہیں کیے گئے ہیں ،فرمایا اُس کو لے آؤ اہلِ بیت سے زیادہ ایک مستحق آگیا ہے چنانچہ اُسی وقت دَو سو کی تھیلی منگا کر سائل کے حوالہ کردی اَور معذرت کی کہ اِس وقت ہمارا ہاتھ خالی ہے، اِس لیے اِس سے زیادہ خدمت نہیں کر سکتے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دَورِ خلافت میں جب آپ کے پاس بصرہ سے آپ کا ذاتی مال آتاتھا تو آپ اُسی مجلس میں اُس کو تقسیم کردیتے تھے۔ 
صدقات و خیرات کے علاوہ بھی آپ بڑے فیاض اَور سیر چشم تھے شعراء کو بڑی بڑی رقمیں دے ڈالتے تھے، حضرت حسن رضی اللہ عنہ بھی فیاض تھے لیکن آپ کی فیاضی بر محل اَور مستحق اشخاص کے لیے ہوتی تھی، اِس لیے اُن کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی بے محل فیاضیاں پسندنہ آتی تھیں، چنانچہ ایک مرتبہ اُن کو اِس غلط بخشی پر ٹوکا، حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ بہترین مال وہی ہے جس کے ذریعہ سے آبرو بچائی جائے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 حضرت اَبوبکر کا کارنامہ ،اَندرونی و بیرونی فتنوں کا خاتمہ : 8 3
5 نبی علیہ السلام کے بعد جھوٹے نبیوں کی کثرت اَور اُس کی وجہ : 8 3
6 اہم عقیدہ : 9 3
7 اِسلامی تعلیمات کی وجہ سے بڑی اِقتصادی مشکلات پیش نہیں آتیں : 9 3
8 راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بے جا اِخراجات کرتے ہیں : 10 3
9 آپ ۖ کی وفات کے بعد کچھ لوگوں نے زکوة دینے سے اِنکار کر دیا : 10 3
10 سخت کارروائی اِنتہائی مناسب موقع پر اَور حضرت عمر کی تمنا : 11 3
11 حضرت عمر کا دَور، کثرت سے فتوحات، غلاموں کی اَولادوں کی علمی ترقیاں : 11 3
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ١ ) 13 1
13 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 13 12
14 اِسلامی قانونِ شہادت 13 12
15 تمہید : 13 12
16 ہر قسم کی شہادت میں مساوات کی طلب : 14 12
17 '' مساوات'' سے عورتوں کی مراد : 14 12
18 عورت کو طلاق کا حق : 14 12
19 ذہنی اَور جسمانی بوجھ سے عورت کی آزادی : 15 12
20 حدود میں عورتوں کی گواہی معتبر نہ ہونے کی حکمت : 15 12
21 شریعت کی احتیاط : 15 12
22 چند آیات کی تفسیر، عربی محاورہ / گرائمر : 15 12
23 چند مزید صورتیں، اِحتیاط، دَرگزر : 17 12
24 گواہ اَصل ہی کیوں، قائم مقام کیوں نہیں : 17 12
25 خبر پر بھی کارروائی ہوسکتی ہے : 18 12
26 اِسلامی حکومت میں قید اَور حکومت کی ذمہ داریاں : 19 12
27 حدود و قصاص کی سزا میں تبدیلی نہیں ہوسکتی : 19 12
28 عزت و جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے : 19 12
29 حدود و قصاص کے علا وہ باقی معاملات میں عورت کی گواہی : 20 12
30 مرد کے بغیر صرف عورت کی گواہی : 20 12
31 عورت علم و فضل، تحریرو اِنشاء ووٹ ،جج : 20 12
32 موجودہ قانون اپیل کی سماعت : 21 12
33 اِنتباہ : 21 12
34 قسط : ١٥ اَنفَاسِ قدسیہ 22 1
35 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 22 34
36 تسلیم و رَضاء : 22 34
37 وفیات 29 1
38 قسط : ١ پردہ کے اَحکام 30 1
39 پردہ ،لباس اَورزِینت سے متعلق اَحادیث ِ نبویہ : 30 38
40 فقہاء و محققین کے اِرشادات : 34 38
41 سالانہ اِمتحان وفاق المدارس العربیہ 1432ھ مطابق2011ء 35 1
42 قسط : ٣،آخری 36 1
43 حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 36 42
44 فضل و کمال : 36 42
45 اَحادیث ِنبوی ۖ : 36 42
46 فقہ وفتاوی : 37 42
47 خطابت : 37 42
48 شاعری : 38 42
49 کلمات ِ طیبات : 38 42
50 فضائل ِاَخلاق : 38 42
51 عبادت : 38 42
52 صدقات و خیرات : 39 42
53 وقار و سکینہ : 40 42
54 اِنکسار و تواضع : 40 42
55 اِستقلالِ رائے : 40 42
56 ذاتی حالات اَور ذریعہ معاش : 41 42
57 حلیہ : 41 42
58 اَزواج و اَولاد : 41 42
59 اَنبیاء علیہم السلام کی ذات پر بنی ہوئی فلموں کا حکم 43 1
60 گستاخانِ رسول ۖ قادیانیوں کی ایک اَور سازش 43 59
61 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 45 1
62 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 46 61
63 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 47 61
64 پہلے کچھ کھا کمالیں : 49 61
65 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 49 61
66 پہلے والدین کو حج کرانا : 49 61
67 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 50 61
68 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 50 61
69 اپنی شادی کا بہانہ : 50 61
70 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 51 61
71 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 51 61
72 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 52 61
73 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 52 61
74 بقیہ : پردہ کے اَحکام 52 38
75 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 53 1
76 طلوعِ آفتابِ رسالت : 54 75
77 صحابہ ث نجومِ ہدایت ہیں : 55 75
78 حج : اِجتماعی بندگی کی علامت 58 1
79 دینی مسائل ( قبرستان کے اَحکام ) 62 1
80 عید گاہ اَور جناز گاہ : 63 79
81 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک 64 1
Flag Counter