ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
قسط : ١ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) ''پردہ'' اِنسان کی فطری ضرورت ہے، سلیم الفطرت عورت کی حیاء و شرم کا طبعی تقاضا ہوتا ہے کہ اَپنوں کے سوا غیروں سے پردہ میں رہے بلکہ ایک حد تک اِنسان کااپنے کو پردہ میں رکھنا اِنسانیت کا فطری تقاضا ہے۔ بے حیائی، بے پردگی اَور عریانیت کو کوئی شریف اِنسان گوارہ نہیں کرتا۔ شرعی پردہ کے مختلف درجات ہیں : پردہ اپنی ذات سے بھی ہوتا ہے اَور گھر والوں سے بھی، رشتہ داروں سے بھی ،اَجنبیوں سے بھی اَور پردہ عورتوں سے بھی ہوتاہے، ہر ایک کے پردہ کے حدود و اَحکام ہیں۔ اِس مجموعہ میں حضرت حکیم الامت تھانوی کے جملہ اِفادات، ملفوظات ،مواعظ، تصانیف فتاوی کو کھنگال کر پردہ سے متعلق جملہ ضروری مباحث کو عقل و نقل کی روشنی میں بیان کیاگیا ہے جس کو پڑھنے سے اَندازہ ہو سکے گا کہ واقعتًا پردہ اِنسان کی فطرت و عقل کا تقاضا ہے۔ نیز پردہ کی مشکلات، ضرورت کے مواقع، ایک گھر میں رہتے ہوئے پردہ کی دُشواریاں اَور اُس کا حل وغیرہ وغیرہ ضروری مباحث کو تفصیل سے اِس مجموعہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ نیز زینت اَور اُس کی اَحکام کی تفصیل، غیر عورتوں سے پردہ کی حد اَور اُن سے علاج کرانے سے متعلق ضروری ہدایات۔ اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے اِستفادہ کی توفیق نصیب فرمائے،آمین۔ پردہ ،لباس اَورزِینت سے متعلق اَحادیث ِ نبویہ : ٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ۖ کے پاس حاضر تھے کہ حضور ۖ نے سب سے دریافت فرمایا کہ بتلائو عورت کے لیے کون سی بات سب سے بہتر ہے۔ اِس پر صحابہ کرام