Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011

اكستان

17 - 65
کیا گیاہے۔ 
چند مزید صورتیں، اِحتیاط، دَرگزر  : 
مقدمات میں کن اِلفاظ سے گواہی دی جائے گی۔ اِس کی تمام تفصیل فقہ اَور فتاوی کی کتابوں میں موجود ہے ۔
میں اِحتیاط کی ایک مثال دے کر سمجھانا چاہتاہوں کہ چوری کی گواہی دیتے وقت یہ ہدایت دی گئی ہے کہ گواہ یہ بیان دے  اَخَذَ، لَا، سَرَقَ  اُس نے یہ سامان لیا ہے یہ نہ کہے کہ اُس نے یہ سامان چرایا ہے۔ (البحرالرائق  ص ٦٠ ج ٧) 
گویا مقصد یہ ہے کہ بحد اِمکان اُسے ہاتھ کٹنے کی سزا سے خود مدعی اَور گواہ کو بچانا چاہیے یہی  شریعت کی تعلیم ہے۔ 
٭  مسند اَبی حنیفہ میں اِمام اعظم رحمة اللہ علیہ نے ایک واقعہ نقل فرمایا ہے کہ جب جناب ِرسول اللہ  ۖ  نے اُس چور کے ہاتھ کا ٹنے کا فیصلہ دیا تو خود آپ کے چہرہ مبارک پر اِس سزا کے صدمہ کا اِتنا اَثر ہوا کہ چہرہ اَنور کا رنگ اِنتہا درجہ بدل گیا کَاَنَّمَا سُفَّ عَلَیْہِ وَاللّٰہِ الرِّمَادْ  پھر آقائے نامدار  ۖ  نے صحابی کے جواب میں فرمایا کہ تم لوگوں نے اپنے مسلمان بھائی کے خلاف شیطان کی مدد کی ہے۔ عرض کیا گیا کہ آنجناب نے اُسے چھوڑ دیا ہوتا۔اِرشاد فرمایا کہ یہی بات تم نے اُسے میرے پاس لانے سے پہلے کرلی ہوتی  (یعنی مقدمہ مجھ تک نہ لاتے دعوے نہ کرتے گواہ پیش نہ کرتے) کیونکہ اِمام (قاضی) کے پاس تک جب کوئی حد کا کیس پہنچ جائے تو اُسے یہ نہ چاہیے کہ وہ اُسے تعطل میں ڈال دے ۔پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی  :  وَلْیَعْفُوْا وَلْیَصْفَحُوْا  اَور چاہیے کہ معاف کریں اَور دَر گزر کریں۔( مسند الامام الاعظم  ص ١٥٥ )
گواہ اَصل ہی کیوں، قائم مقام کیوں نہیں  : 
یہ سطور اِس لیے لکھ رہا ہوں کہ وجہ سمجھنے میں آسانی ہو سورۂ بقرہ کی آیت نمبر ٢٨٢ میں ذکر فرمودہ   اصل ہی گواہ ہوں کو حدود میں کیوں لیا گیا ہے، قائم مقام یعنی ایک مرد دو عورتوں کو کیوں نہیں لیا گیا۔
 مسند کی مذکور حدیث میں جناب رسالتمآب  ۖ نے یہی ترغیب دی ہے کہ جب چور سے مال مل جائے تو بالا ہی بالا معاملہ ختم کردینا چاہیے یہی بہتر ہے اَور اِس سے پہلے گواہ کے بیان کے اِلفاظ میں کہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 حضرت اَبوبکر کا کارنامہ ،اَندرونی و بیرونی فتنوں کا خاتمہ : 8 3
5 نبی علیہ السلام کے بعد جھوٹے نبیوں کی کثرت اَور اُس کی وجہ : 8 3
6 اہم عقیدہ : 9 3
7 اِسلامی تعلیمات کی وجہ سے بڑی اِقتصادی مشکلات پیش نہیں آتیں : 9 3
8 راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بے جا اِخراجات کرتے ہیں : 10 3
9 آپ ۖ کی وفات کے بعد کچھ لوگوں نے زکوة دینے سے اِنکار کر دیا : 10 3
10 سخت کارروائی اِنتہائی مناسب موقع پر اَور حضرت عمر کی تمنا : 11 3
11 حضرت عمر کا دَور، کثرت سے فتوحات، غلاموں کی اَولادوں کی علمی ترقیاں : 11 3
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ١ ) 13 1
13 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 13 12
14 اِسلامی قانونِ شہادت 13 12
15 تمہید : 13 12
16 ہر قسم کی شہادت میں مساوات کی طلب : 14 12
17 '' مساوات'' سے عورتوں کی مراد : 14 12
18 عورت کو طلاق کا حق : 14 12
19 ذہنی اَور جسمانی بوجھ سے عورت کی آزادی : 15 12
20 حدود میں عورتوں کی گواہی معتبر نہ ہونے کی حکمت : 15 12
21 شریعت کی احتیاط : 15 12
22 چند آیات کی تفسیر، عربی محاورہ / گرائمر : 15 12
23 چند مزید صورتیں، اِحتیاط، دَرگزر : 17 12
24 گواہ اَصل ہی کیوں، قائم مقام کیوں نہیں : 17 12
25 خبر پر بھی کارروائی ہوسکتی ہے : 18 12
26 اِسلامی حکومت میں قید اَور حکومت کی ذمہ داریاں : 19 12
27 حدود و قصاص کی سزا میں تبدیلی نہیں ہوسکتی : 19 12
28 عزت و جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے : 19 12
29 حدود و قصاص کے علا وہ باقی معاملات میں عورت کی گواہی : 20 12
30 مرد کے بغیر صرف عورت کی گواہی : 20 12
31 عورت علم و فضل، تحریرو اِنشاء ووٹ ،جج : 20 12
32 موجودہ قانون اپیل کی سماعت : 21 12
33 اِنتباہ : 21 12
34 قسط : ١٥ اَنفَاسِ قدسیہ 22 1
35 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 22 34
36 تسلیم و رَضاء : 22 34
37 وفیات 29 1
38 قسط : ١ پردہ کے اَحکام 30 1
39 پردہ ،لباس اَورزِینت سے متعلق اَحادیث ِ نبویہ : 30 38
40 فقہاء و محققین کے اِرشادات : 34 38
41 سالانہ اِمتحان وفاق المدارس العربیہ 1432ھ مطابق2011ء 35 1
42 قسط : ٣،آخری 36 1
43 حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 36 42
44 فضل و کمال : 36 42
45 اَحادیث ِنبوی ۖ : 36 42
46 فقہ وفتاوی : 37 42
47 خطابت : 37 42
48 شاعری : 38 42
49 کلمات ِ طیبات : 38 42
50 فضائل ِاَخلاق : 38 42
51 عبادت : 38 42
52 صدقات و خیرات : 39 42
53 وقار و سکینہ : 40 42
54 اِنکسار و تواضع : 40 42
55 اِستقلالِ رائے : 40 42
56 ذاتی حالات اَور ذریعہ معاش : 41 42
57 حلیہ : 41 42
58 اَزواج و اَولاد : 41 42
59 اَنبیاء علیہم السلام کی ذات پر بنی ہوئی فلموں کا حکم 43 1
60 گستاخانِ رسول ۖ قادیانیوں کی ایک اَور سازش 43 59
61 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 45 1
62 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 46 61
63 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 47 61
64 پہلے کچھ کھا کمالیں : 49 61
65 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 49 61
66 پہلے والدین کو حج کرانا : 49 61
67 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 50 61
68 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 50 61
69 اپنی شادی کا بہانہ : 50 61
70 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 51 61
71 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 51 61
72 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 52 61
73 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 52 61
74 بقیہ : پردہ کے اَحکام 52 38
75 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 53 1
76 طلوعِ آفتابِ رسالت : 54 75
77 صحابہ ث نجومِ ہدایت ہیں : 55 75
78 حج : اِجتماعی بندگی کی علامت 58 1
79 دینی مسائل ( قبرستان کے اَحکام ) 62 1
80 عید گاہ اَور جناز گاہ : 63 79
81 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک 64 1
Flag Counter