ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
ذہنی اَور جسمانی بوجھ سے عورت کی آزادی : اَلبتہ اِسلام نے بے پردگی کے بجائے عورتوں کو دُوسری طرح کی آزادی دِی ہے وہ یہ ہے کہ کمانے اَور مصارِف کا بار عورت کے سر سے یکسر اُتار کر مرد پر ڈال دیا ہے وہ محنت کرے کمائے اَور گھر کے مصارِف اُٹھائے، کمانے کے ذہنی اَور جسمانی بار سے عورت آزاد ہے۔َ حدود میں عورتوں کی گواہی معتبر نہ ہونے کی حکمت : آج کل جبکہ عورتوں کے خیالات اِس رُخ پر جارہے ہوں'' شہادت'' کا مسئلہ سامنے آگیا۔ عورتوں نے اِسے اپنی حق تلفی تصور کیا کہ ایک عورت کو ایک مرد کے برابر نہ ٹھہرایا جائے، حالانکہ یہ حق تلفی نہیں ہے بلکہ اُمورِ فطری اَور عوارِض کے لحاظ سے حکم دیا گیا ہے اِس میں اَور بھی بہت سی حکمتیں ہیں۔ یہ حکم کہ حدود میں اُن کی گواہی چاہے وہ دو ہوں معتبر نہ ہوگی۔ ایک طرح رحمت ِ خدا وندی بھی ہے کہ مجرم کی جان حد لگنے سے بچ جائے اَور اُسے توبہ کا ایک موقع دے دیا جائے جیسے کہ گواہ ایک مرد ہو تو بھی حد جاری نہ کی جائے گی۔ گویا خدا وند ِکریم اُسے تنبیہ فرما کر موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ باز آجائے اَور اپنی اِصلاح کرلے۔ ایک نیک مرد کے ساتھ دو نیک باپردہ عورتوں کی گواہی بے شمار جگہ چلتی ہے مگر حدود میں یہ بھی نہیں چلے گی۔ وہاں عورتوں کے دو ہونے کے باوجود بحکم ِ خدا وندی ایک قسم کا شبہ مان کر اُسے حد سے بچالیا جائے گا اُس کے لیے کوئی تعزیری کار روائی تجویذ کی جائے گی تاکہ آئندہ وہ ایسی جرأت نہ کرے۔ شریعت کی احتیاط : آج کل سورۂ بقرہ کی آیت نمبر ٢٨٢ کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ تو عام لین دین اَور قرض کے بارے میں ہے کہ ایک مرد اَور دو عورتیں گواہ ہوں حدود کے بارے میں نہیںہے۔ حالانکہ ہر عقلمند یہ سمجھ سکتا ہے کہ اگر عام اَور معمولی معاملات میں شریعت نے یہ احتیاط رکھی ہے تو عظیم معاملات میں اِس سے زیادہ ہی رکھی ہو گی اَور اِس سے زیادہ عظیم معاملہ کیا ہوگا کہ کسی کا ہاتھ کٹے یا جان جائے۔ چند آیات کی تفسیر، عربی محاورہ / گرائمر : اَلبحرالرائق میں ہے : زنا کی گواہی کے لیے چار مرد گواہ ہونے لازمی ہیں کیونکہ حق تعالیٰ نے فرمایا