ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
مسئلہ : اگرچہ خود قبر بھی عام طور سے محلِ نجاست ہوتی ہے کیونکہ میت کا خون پیپ وغیرہ اُس میں مِلی ہوتی ہے اَور فقہاء نے قبرستان میں نماز کے مکروہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی لکھی ہے کہ قبریں محلِ نجاست ہیں لیکن اِس کے باوجود حکم ہے کہ قبرستان کو صاف ستھرا رکھا جائے۔ لہٰذا اپنے اِ ختیار سے وہاں نجاست اَور گندگی ڈالنا ناجائز ہے۔ مسئلہ : چوپایوں کو قبرستان میں چرنے کے لیے نہ چھوڑا جائے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ قبروں کو رَوندیں گے بھی اَور وہاں پیشاب اَور گوبر کی نجاست بھی پھیلائیں گے۔ عید گاہ اَور جناز گاہ : مسئلہ : اِن میں صفیں متصل نہ بھی ہوں تب بھی مسجد کی طرح اِقتداء درست رہے گی۔ اِس حکم کے علاوہ دیگر اَحکام میں مسجد سے مختلف ہے۔ مسئلہ : اِن میں جنبی اَور حائضَہ وغیرہ داخل ہوسکتے ہیں لیکن اِحتیاط اِسی میں ہے کہ یہ لوگ اِن میں داخل ہونے سے پرہیز کریں۔ مسئلہ : اِن میں پیشاب پاخانہ وغیرہ کرنا جائز نہیں۔ مسئلہ : عید گاہ کو مسجد بنانا جائز نہیں اِلَّا یہ کہ آبادی بڑھ جانے کے بعد وہ ناکافی ہونے کے باعث عیدگاہ کے طورپر اِستعمال نہ ہوسکتی ہو اَور ظالم لوگوں کا اِس پر ناجائز قبضہ کرنے کا اَندیشہ ہو تو اُس کو مسجد میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ مسئلہ : عید گاہ یا جناز گاہ میں کھیلنا کودنا جائز نہیں۔