ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
فقہاء و محققین کے اِرشادات : جو اَحادیث اُوپر گزری ہیں اَوراُن سے جو اُصول مستنبط ہوئے جن کا حاصل فتنہ کا دروازہ بند کرنا ہے اُن کی بناء پر فقہائِ اِسلام نے جو فتاوی اِرشاد فرمائے ہیں اُن میں سے بعض کو نمونہ کے طورپر نقل کیا جاتا ہے۔ ٭ عورت کا جہری نماز میں پکار کر قرا ء ت کرنا جائز نہیں۔ ٭ عورت کا حج میں لبیک (آواز کے ساتھ) پکار کر کہنا جائز نہیں۔ ٭ اگر عورت مقتدی ہو مثلًا اپنے شوہر یا محرم (بھائی باپ وغیرہ) کے پیچھے نماز پڑھ رہی ہے اَور اِمام کو کچھ سہو ہوگیا تو عورت کوزبان سے بتلانا جائز نہیں بلکہ ہاتھ پر ہاتھ ماردے تاکہ اِمام اُس کو سن کر سمجھ جائے کہ میں کچھ بھولا ہوں اَور پھر سوچ کر یاد کرلے۔ ٭ جوان عورت کا نامحرم مرد کو سلام کرنا جائز نہیں۔ ٭ جب زور سے قرآن اَور لبیک کہنا اَور اِمام کے سہو کے وقت سبحان اللہ کہنا جائز نہیں تو بِلاضرورت کلام کرنا، اَشعار سنانا یا خط وکتابت کرنا جو کہ بات چیت سے زیادہ جذبات کو بھڑکانے والا ہے یا اَخباروں میں مضمون دینا جیسا کہ آج کل رواج ہے کہ اپنا پتہ اَور نشان بھی لکھ دیا جاتا ہے، (یہ سب) کیسے جائز ہوگا۔ ٭ اَجنبی عورت سے بدن دَبوانا جائز نہیں تو پھر اُس کاہاتھ ہاتھ میں لینا جیسا کہ جاہل پیر بیعت کے وقت لیتے ہیں ،کیسے جائز ہوگا۔ ٭ اَجنبی عورت کے بدن سے ملے ہوئے کپڑے پر نفس کے میلان کے ساتھ نظر کرنا جائز نہیں ۔ ٭ آئینہ یاپانی پر جوکسی عورت کا عکس پڑتا ہو تو اُس کا دیکھنا جائز نہیں اِس بناء پر اُس کا (یعنی اَجنبی عورت کا) فوٹو دیکھنا جائز نہیں۔ ٭ اَجنبی مرد کے سامنے کا بچا ہوا کھانا عورت کو کھانا یا اِس کا اُلٹ (یعنی عورت کا بچاہوا مرد کو کھانا) اگر نفس کو اِس میں لذت ہوتو یہ کھانا مکروہ ہے۔ ٭ رَضاعی (دُودھ شریکی) بھائی اَور داماد اَور اِسی طرح شوہر کا بیٹا (جو پہلی عورت سے ہو) گو یہ سب محارم میں سے ہیں (جن سے پردہ نہیں) مگر زمانہ کے فتنہ پر نظر کرکے اِن سب سے مثل ِنامحرم کے پردہ کرنا ضروری ہے۔ (باقی صفحہ ٥١)