Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011

اكستان

18 - 65
اَخَذَ  (اُس نے یہ مال لیا) کہے  سَرَقَ (چرایا ہے) نہ کہے اِسی چیز کو ملحوظ رکھاگیا ہے۔ کیونکہ قاضی کے سامنے پیش ہوجانے کے بعد بھی آخر وقت تک بچ جانے کی گنجائش ہوتی ہے مالک ِ مال اپنا بیان ذرا بھی نرم کردے تو وہ اِس سخت سزا سے بچ جائے گا۔ کس کس طرح وہ اُسے بچایا جا سکتا ہے اِس کے پندرہ سولہ طریقے تو عام کتابوں میں بھی موجود ہیں۔ جب خدا وہ وقت لائے گا وہ بھی معلوم ہوجائیں گے۔ 
اِشکال و جواب: چور و قاتل کا عورت کے سوا گواہ نہ ہوتو  ؟ 
بعض لوگوں نے یہ سوال بھی کیا ہے کہ چور اَور قاتل کا اگر عورت کے سوا کوئی گواہ نہ ہوتو مال بھی نہ ملے گا اَور جان بھی ضائع ہوجائے گی۔ تو اِس کے بارے میں یہ عرض ہے کہ ہم آج اُن کالے قوانین کی موجودگی میں اِسلامی قوانین اَور اُن کی سرعت ِنفاذ و فیصلہ کا تصور نہیں کر سکتے اِسلام میں کسی بھی مجرم کو پکڑنے کے بعد ریمانڈ کی آرام گاہ سے گزرنے کا موقع نہیں ملتا وہ سیدھا قاضی کے سامنے پیش کردیا جاتا ہے اُس سے قاضی خود بات کرتا ہے مقدمہ سن کر فیصلہ دیتا ہے۔ مجرم کو اِتنا موقع نہیں ملتا اَور اُسے ایسے اَسباب نہیں میسر آسکتے کہ وہ اپنے جرم کوچھپانے کے لیے خود کو تیار کر سکے۔ اِس لیے آج دُنیا میں جہاں کہیں تھوڑے بہت اِسلامی قوانین جاری ہیں وہاں کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ کسی کا خون رائیگاں جائے، ایک عورت کیا ایک بچہ کی خبر پر بھی مجرم کو پکڑ لیا جائے گا اَور اُسے اِقرار کرتے ہی بنے گی۔ 
جناب ِ رسول اللہ  ۖ  کے زمانہ میں ایک یہودی نے ایک مسلمان بچی کا سر پتھر سے کچل دیا۔ وہ ہوش میں تھی لیکن بول نہ سکتی تھی۔ اُس سے پوچھا گیا کہ تجھے کس نے مارا ہے؟ کیا فلاں نے مارا ہے؟ یا فلاں نے مارا ہے؟ وہ نفی میں اِشارہ کرتی رہی حتی کہ مار نے والے کا نام لیا گیا تو اُس نے اثبات میں اِشارہ کیا جس پر اُسے پکڑ لیا گیا پوچھ گچھ ہوئی تو اُس نے اِقرار ِجرم کرلیا پھر اُسے بھی اِسی طرح مار دیا گیا۔(بخاری ص ٣٢٥) یہ واقعہ میں نے مثلاً لکھا ہے یہ حدیث کی بہت سی کتابوں میں موجود ہے۔
 خبر پر بھی کارروائی ہوسکتی ہے  :
 سب علماء جانتے ہیں اِس لڑکی کا بیان خبر ہی کہلائے گا۔ اِسی طرح کسی بچہ اَور عورت کا بیان شرعی  نقطۂ نظر سے خبر کہلائے گا اگر گواہ صرف ایک مرد ہوگا تو بھی خبر کہلائے گا گواہی نہیں مگر یہ خبر بہت وزنی ہوگی اِس پر مجرم کو پکڑ لیاجائے گا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 حضرت اَبوبکر کا کارنامہ ،اَندرونی و بیرونی فتنوں کا خاتمہ : 8 3
5 نبی علیہ السلام کے بعد جھوٹے نبیوں کی کثرت اَور اُس کی وجہ : 8 3
6 اہم عقیدہ : 9 3
7 اِسلامی تعلیمات کی وجہ سے بڑی اِقتصادی مشکلات پیش نہیں آتیں : 9 3
8 راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بے جا اِخراجات کرتے ہیں : 10 3
9 آپ ۖ کی وفات کے بعد کچھ لوگوں نے زکوة دینے سے اِنکار کر دیا : 10 3
10 سخت کارروائی اِنتہائی مناسب موقع پر اَور حضرت عمر کی تمنا : 11 3
11 حضرت عمر کا دَور، کثرت سے فتوحات، غلاموں کی اَولادوں کی علمی ترقیاں : 11 3
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ١ ) 13 1
13 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 13 12
14 اِسلامی قانونِ شہادت 13 12
15 تمہید : 13 12
16 ہر قسم کی شہادت میں مساوات کی طلب : 14 12
17 '' مساوات'' سے عورتوں کی مراد : 14 12
18 عورت کو طلاق کا حق : 14 12
19 ذہنی اَور جسمانی بوجھ سے عورت کی آزادی : 15 12
20 حدود میں عورتوں کی گواہی معتبر نہ ہونے کی حکمت : 15 12
21 شریعت کی احتیاط : 15 12
22 چند آیات کی تفسیر، عربی محاورہ / گرائمر : 15 12
23 چند مزید صورتیں، اِحتیاط، دَرگزر : 17 12
24 گواہ اَصل ہی کیوں، قائم مقام کیوں نہیں : 17 12
25 خبر پر بھی کارروائی ہوسکتی ہے : 18 12
26 اِسلامی حکومت میں قید اَور حکومت کی ذمہ داریاں : 19 12
27 حدود و قصاص کی سزا میں تبدیلی نہیں ہوسکتی : 19 12
28 عزت و جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے : 19 12
29 حدود و قصاص کے علا وہ باقی معاملات میں عورت کی گواہی : 20 12
30 مرد کے بغیر صرف عورت کی گواہی : 20 12
31 عورت علم و فضل، تحریرو اِنشاء ووٹ ،جج : 20 12
32 موجودہ قانون اپیل کی سماعت : 21 12
33 اِنتباہ : 21 12
34 قسط : ١٥ اَنفَاسِ قدسیہ 22 1
35 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 22 34
36 تسلیم و رَضاء : 22 34
37 وفیات 29 1
38 قسط : ١ پردہ کے اَحکام 30 1
39 پردہ ،لباس اَورزِینت سے متعلق اَحادیث ِ نبویہ : 30 38
40 فقہاء و محققین کے اِرشادات : 34 38
41 سالانہ اِمتحان وفاق المدارس العربیہ 1432ھ مطابق2011ء 35 1
42 قسط : ٣،آخری 36 1
43 حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 36 42
44 فضل و کمال : 36 42
45 اَحادیث ِنبوی ۖ : 36 42
46 فقہ وفتاوی : 37 42
47 خطابت : 37 42
48 شاعری : 38 42
49 کلمات ِ طیبات : 38 42
50 فضائل ِاَخلاق : 38 42
51 عبادت : 38 42
52 صدقات و خیرات : 39 42
53 وقار و سکینہ : 40 42
54 اِنکسار و تواضع : 40 42
55 اِستقلالِ رائے : 40 42
56 ذاتی حالات اَور ذریعہ معاش : 41 42
57 حلیہ : 41 42
58 اَزواج و اَولاد : 41 42
59 اَنبیاء علیہم السلام کی ذات پر بنی ہوئی فلموں کا حکم 43 1
60 گستاخانِ رسول ۖ قادیانیوں کی ایک اَور سازش 43 59
61 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 45 1
62 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 46 61
63 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 47 61
64 پہلے کچھ کھا کمالیں : 49 61
65 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 49 61
66 پہلے والدین کو حج کرانا : 49 61
67 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 50 61
68 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 50 61
69 اپنی شادی کا بہانہ : 50 61
70 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 51 61
71 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 51 61
72 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 52 61
73 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 52 61
74 بقیہ : پردہ کے اَحکام 52 38
75 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 53 1
76 طلوعِ آفتابِ رسالت : 54 75
77 صحابہ ث نجومِ ہدایت ہیں : 55 75
78 حج : اِجتماعی بندگی کی علامت 58 1
79 دینی مسائل ( قبرستان کے اَحکام ) 62 1
80 عید گاہ اَور جناز گاہ : 63 79
81 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک 64 1
Flag Counter