ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
پہلے کچھ کھا کمالیں : بعض لوگ حج کے بارے میں یہ بہانہ کرتے ہیں کہ یہ وقت کھانے کمانے کا ہے، پہلے کچھ کھا کمالیں پھر حج کریں گے ۔ یہ بھی نفس وشیطان کو دھوکہ ہے، ایسے لوگ اَصل میں یہ سمجھتے ہیں کہ حج سے پہلے کاروبار میں دھوکہ ، فریب ، جھوٹ، سود، رِشوت، کم تولنا ، کم ناپنا، نقلی کو اَصلی بتاکر بیچنا سب چلتا ہے ، حج سے آنے کے بعد اگر یہ گناہ کیے تو بڑی بدنامی ہوگی ، لوگ کہیں گے حاجی صاحب ہو کر ایسا کام کرتے ہیں اِس لیے وہ جوانی میں حج نہیں کرتے اَورجب بوڑھے ہو جائیں گے اَور کسی قابل نہ رہیں گے تو حج کرنے جائیں گے تاکہ واپس آنے کے بعد حج کی نیک نامی باقی رہے ۔ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اِس دھوکہ سے بچیں اَور مذکورہ گناہوں سے توبہ کریں اَور صحت وجوانی میں حج کریں۔ گھر میں حج کا ماحول نہیں : بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ حج فرض ہونے کے باوجود ٹال مٹول کرتے رہتے ہیںاَورجب حج کی بات آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہمارے گھر میں ماحول نہیں ہے، اِس قسم کی ہمارے یہاں باتیں نہیں ہوتی اَور جب تک ماحول نہ ہوایسا کرنے کا فائدہ کیا؟ حالانکہ وہ ہر سال تمام بچوں اَور گھر والوں کے ساتھ مع ملازمین مری اَور سوات گھومنے جائیں گے،سنگا پور ،پیرس اَور لندن جائیں گے،لیکن نہیں جائیں گے تو حج کے لیے نہیں جائیں گے۔ حج کے لیے ماحول نہ ہونے کابہانہ کریں گے مگر یہ بہانہ آخرت میں نہ چل سکے گا اَوراللہ کے عذاب سے نہ بچاسکے گا۔ سوچ لیں ! کیا گھر کا ماحول خراب ہونا حج فرض ہونے میں مانع ہے؟اَور کیا گھر کا ماحول شریعت کے مطابق کرنا ضروری نہیں۔ پہلے والدین کو حج کرانا : بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک اَولاد اپنے ماں باپ کوحج نہ کرائے اَورماں باپ حج نہ کرلیں اُس وقت تک اَولاد حج نہیں کرسکتی ،اِس لیے پہلے وہ والدین کو حج کرانے کی فکر کرتے ہیں جبکہ والدین پر حج فرض نہیں ہوتا اَوراِس طرح اَولاد اپنا حج فرض اَدا نہیں کرتے، یہ بھی سراسر غلط ہے۔ اَولاد پر ماں باپ کو حج کرانا ہرگز فرض نہیں، اَگر اَولاد پر حج فرض ہو جائے تو پہلے وہ اپناحج کریں پھر اگر اللہ پاک مزید اِستطاعت دیں تو