ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
صحابی رسول سیّدنا حضرت عبداللہ بن مسعود ص نے کتنے اچھے اَنداز میں صحابہ ث کے مقام پر روشنی ڈالی ہے ملاحظہ فرمائیں : مَنْ کَانَ مُسْتِنًّا فَلْیَسْتَنَّ بِمَنْ قَدْ مَاتَ، فَِنَّ الْحَیَّ لاَ تُؤْمَنُ عَلَیْہِ الْفِتْنَةَ، أُولٰئِکَ اَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانُوْا اَفْضَلَ ہٰذِہِ الاُمَّةِ، اَبَرَّہَا قُلُوْبًا وَ اَعْمَقَہَا عِلْمًا وَ اَقَلَّہَا تَکَلُّفًا ، اِخْتَارَہُمُ اللّٰہُ لِصُحْبَةِ نَبِیِّہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلِاِقَامَةِ دِیْنِہ فَاعْرِفُوْا لَہُمْ فَضْلَہُمْ وَاتَّبِعُوْہُمْ عَلٰی اَثْرِہِمْ، وَتَمَسَّکُوْا بِمَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ اَخْلاَقِہِم وَسِیَرِہِمْ فَِنَّہُمْ کَانُوْا عَلٰی الْہُدَی الْمُسْتَقِیْمِ ۔(مشکٰوة شریف ١/٣٢) ''جسے اِقتدا ء کرنی ہے تووہ اُن لوگوںکی اِقتدا کرے جو دُنیا سے جا چکے ہیں، اِس لیے کہ زِندہ آدمی فتنہ سے محفوظ نہیں اَور وہ (قابلِ اِقتداء شخصیات) حضرت محمد مصطفی اکے صحابہ ث ہیں، جو اِس امت کے اَفضل ترین لوگ تھے، وہ دِلوں کے اِعتبار سے سب سے نیک اَور علم کے اِعتبار سے سب سے گہرے اَور تکلف میں سب سے کم تھے (سادہ زندگی والے تھے) اللہ تعالیٰ نے اُن کو اپنے پیغمبر ا کی صحبت اَور اپنے دین کی خدمت کے لیے منتخب فرمالیا تھا، لہٰذا تم اُن کی فضیلت کو پہچانو اَور اُن کے نقش ِقدم پر چلو، اَور تم سے جس قدر ہو سکے اُن کے اَخلاقِ فاضلہ اَور مبارک سیرت کو مضبوطی سے تھامے رکھو، اِس لیے کہ وہ سیدھی راہ پر قائم تھے۔'' حضرت عبداللہ ابن مسعود ص نے صحابہ ث کے بارے میں جو تبصرہ فرمایا ہے وہ سو فیصد برحق ہے، اس لیے ہر مسلمان کو ہر صحابی سے عقیدت اَور محبت رکھنی لازم ہے، اَور اُن کے بارے میں خاکم بدہن کسی قسم کی بال برابر بھی بدگمانی رکھنا قطعاً جائز نہیں ہے۔ صحابہ ث کی عظمت دَر اصل پیغمبر اکی عظمت ہے اَور صحابہ کی توہین دَرحقیقت پیغمبر علیہ السلام کی توہین ہے، بڑا بدنصیب ہے وہ شخص جس کا دِل صحابہ کی طرف سے صاف نہیں، ایسا شخص ہرگز مسلمان کہلائے جانے کا مستحق نہیں، اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کے دِل کو عظمت ِصحابہ سے معمور فرمائے اَور اُن کے متعلق ہر طرح کی بدگمانی سے ہم سب کو محفوظ فرمائے، آمین ۔(جاری ہے)