ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
ہے کہ ذمہ داران کو قرارِ واقعی سزا دے تاکہ دُوسروں کے لیے عبرت ہوسکے اَور فورًا اِن فلموں پر پابندی لگائی جائے ۔ ہم سب کی دینی ذمہ داری ہے کہ اپنی اپنی ہمت کے مطابق لوگوں کو اِس حرام و کفر سے بچانے کی پوری فکر و کوشش کریں۔ (٢ و ٣ ) جو مسلمان اپنے کو نبی ظاہر کرتا ہے یا جو اُن کو نبی بناتا ہے اَور نبی والی ایکٹنگ کرواتا ہے یا نبی پکار تا ہے وہ بوجہ توہین ِنبی کافر و مرتد ہوچکا اَور اُس کا اِیمان و نکاح ختم ہو چکا۔ تجدیداِیمان و تجدید ِنکاح اُس کے ذمہ فرض ہے۔ اَور صحابی والی ایکٹنگ کروانے والا اَور کرنے والا وغیرہ سب فاسق ہیں، اِن کے ذمہ توبہ و اِستغفار اَور آئندہ پوری اِحتیاط ہے۔ (٤) ایسی فلموں کو (جو توہین ِنبی پر مشتمل ہوں) جائز و ثواب سمجھ کر دیکھنے والے، اِن کی تشہیر کرنے والے اَور کیبل پر چلانے والے مسلمان بھی دائرہ اِسلام سے خارج ہو کر کافر و مرتد ہو چکے،اِن کے ذمہ بھی توبہ و اِستغفار کرتے ہوئے تجدید ِ اِیمان و تجدید ِ نکاح فرض ہے۔ اَور صحابہ والی فلموں کی نمائش کرنے والے اَور دیکھنے والے اَور اِن کو چلانے والے بوجہ توہین ِ صحابی کے سخت گناہ کے مرتکب ہونے کی وجہ سے فاسق ہوگئے اُن کے ذمہ توبہ و اِستغفار اَور آئندہ اِحتیاط لازم ہے۔ (٥) اِن فلموں کا کارو بار، خرید و فروخت حرام بلکہ اَشد حرام ہے۔ اِن کے ذمہ بھی توبہ واِستغفار بلکہ اِحتیاطاً تجدید اِیمان و تجدید ِنکاح بھی ہے۔ فقط واللہ اَعلم شاہد عبید عفی عنہ دارُالافتاء جامعہ اَشرفیہ ١٧ رجب المرجب ١٤٣٢ھ / ٢٠ جون ٢٠١١ء الجواب صحیح الجواب صحیح محمد زکریا دائود اَحمد عفی عنہ