ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
رضی اللہ عنہم خاموش ہوگئے اَور کسی نے جواب نہ دیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے واپس آکر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ عورتوں کے لیے سب سے بہتر کیا بات ہے؟ حضرت فاطمہ نے فرمایا نہ وہ مردوں کو دیکھیں نہ مرد اِن کو دیکھیں۔ میں نے یہ جواب رسول اللہ ۖ سے عرض کیا تو آپ ۖ نے فرمایا فاطمہ میری لخت ِجگر ہے (اِسی لیے وہ خوب سمجھیں) ۔(رواہ البزار۔دَار قطنی فی الافراد) ٭ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ رسول اللہ ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور ۖ نے اِرشادفرمایا کہ عورتوں کے لیے گھر سے باہر نکلنے میں کچھ حصہ نہیں مگر یہ کہ مجبورو مضطر ہوں (یعنی بغیر ضرورت ومجبوری کے عورتوں کو گھر سے با ہر نہیں نکلنا چاہیے) اِسی حدیث میں یہ بھی ہے کہ عورتوں کے لیے راستوں میں چلنے کا کوئی حق نہیں سوائے کنارہ پر چلنے کے۔ یعنی اگر ضرورت میں باہر نکلنا اَور راستہ میں چلنا ہو توکنارہ کنارہ چلیں ۔(طبرانی فی الکبیر) ٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ عورت شیطان کی صورت میں سامنے آتی ہے اَور شیطان کی صورت میں واپس جاتی ہے۔ (رواہ مسلم) ٭ حضرت اَبو موسی اَشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ جو عورت عطر و خوشبو لگا کر مردوں کے پاس سے گزرے تاکہ وہ اُس کی خوشبو سونگھیں وہ عورت زِنا کار ہے اَور ہر آنکھ جو اُس کو دیکھے زِناکار ہے ۔ (رواہ النسائی وابن خزیمہ) ٭ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ عورت سراپا پوشیدہ رہنے کے قابل ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اُسکی تاک میں لگ جاتاہے ۔(رواہ الترمذی) یہ حدیث نہایت بلاغت اَور وضاحت سے عورت کو پوشیدہ رہنے کی تاکید اَور باہر نکلنے کو شیطانی فتنہ کا سبب ہونا بیان کر رہی ہے۔ ٭ حضرت اُم ِسلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اَور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما حضور ۖ کی خدمت میں حاضر تھیں کہ اِتنے میں عبداللہ بن اُمِ مکتوم (نابینا صحابی) رضی اللہ عنہ آئے اَور اَندر آنے لگے حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ جاؤ تم دونوں پردہ میں ہوجائو ۔میں نے عرض کیا یارسول اللہ ۖ وہ تو نابینا ہیں ہم کو دیکھتے بھی نہیں۔ آپ ۖنے اِرشاد فرمایا کہ کیا تم بھی نابینا ہو کیا اُن کو تم نہیں دیکھتیں؟ (ابو داود )