Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011

اكستان

16 - 65
ہے  :  فَاسْتَشْھِدُوْا عَلَیْھِنَّ اَرْبَعَةً مِّنْکُمْ( سُورة النساء پارہ ٤ آیت ١٥) '' ایسی عورتوں پر اَپنوں میں سے چار مرد گواہ لاؤ۔'' 
اَور اَٹھارویں پارہ میں سورۂ نور کی چوتھی آیت میں ہے  ثُمَّ لَمْ یَأْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُھَدَائَ   ''جو لوگ پاک دامن عورتوں پر عیب کا اِلزام لگاتے ہیں ''پھر وہ چار مرد گواہ نہ لائیں تو اُن کے اَسی کوڑے مارو اَور اُن کی کبھی کوئی گواہی نہ مانو۔ 
اِن دونوں آیتوں  میں  '' اَرْبَعَة '' فرمایا گیا ہے جس کا ترجمہ ہے  ''چار مرد'' ( اَور اگر '''اَرْبَع ''  فرمایا جاتا تو ترجمہ ہوتا''چار عورتیں'' ) نص ِقرآنی سے صرف مرد گواہوں کا ہونا ہی ثابت ہو رہا ہے۔     (اَلبحرالرائق  ص ٦٠  ج ہفتم) 
اگر تین مرد یا دو عورتیں ہوں تو یہ بھی ''  اَرْبَعَة  '' کے مطابق نہ ہوگا '' اَرْبَعَة '' اَور '' اَرْبَع '' چار کے لیے ہے اَور تین مرد دو عورتیں چار نہیں پانچ بن جاتے ہیں۔ (فتح القدیر  ص ٦  ج ششم) 
نوٹ  :  ہرجگہ یہ ہدایت الگ موجود ہے کہ اگر کوئی شخص ایسی بات دیکھے تو بہتر یہی ہے کہ اُسے  کیس نہ بنائے بلکہ پردہ داری کرے۔ 
قتل اَور چوری میں دو مردوں کے گواہ ہونے کی بنیاد  :  
زِنا کے سوا مثلاً قتل اَور چوری میں دو مرد ہی گواہ ہونے ضروری ہیں جیسا کہ سورۂ بقرہ کی آیت نمبر ٢٨٢ میںمالی معاملات کے ذیل میں ہے اِس میں اَصل یہ جملہ قرار دیا گیا ہے کہ  شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ  اَپنوں میں سے دو مرد گواہ ہوں لہٰذا حدود میں یہ اَصل ہی اگر ہوں گے تو حکم دیا جائے گا اَور حد جاری کی جائے گی اَور اگر اصل نہ ہوں گے بلکہ اَصل کے قائم مقام ایک مرد اَور دو عورتیں ہوں گی تو حد جاری نہ کی جائے گی۔
 یہی طریقہ جناب رسول اللہ  ۖ  اَور آپ کے بعد حضرت اَبو بکر اَور اُن کے بعد حضرت عمر   رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے ،اِسی پر اِجماع ہے۔(فتح القدیر ص ٦ ج ٦۔ عنایہ وسعدی جلبی الثانی اَور اَلبحرالرائق  ص ٦٠ ج ٧ ) 
یہ اِن آیات کی تفسیر ہے اَور یہی صحیح ترین تفسیر ہے جو حدیث فقہ اَور تاریخ میں اِجماعِ اُمت سے ثابت ہے اِس سے اِنحراف نہیں کیا جاسکتا بہرحال مجرم اَور گناہ گار کو توبہ اَور اِصلاح کا موقع طرح طرح مہیا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 حضرت اَبوبکر کا کارنامہ ،اَندرونی و بیرونی فتنوں کا خاتمہ : 8 3
5 نبی علیہ السلام کے بعد جھوٹے نبیوں کی کثرت اَور اُس کی وجہ : 8 3
6 اہم عقیدہ : 9 3
7 اِسلامی تعلیمات کی وجہ سے بڑی اِقتصادی مشکلات پیش نہیں آتیں : 9 3
8 راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بے جا اِخراجات کرتے ہیں : 10 3
9 آپ ۖ کی وفات کے بعد کچھ لوگوں نے زکوة دینے سے اِنکار کر دیا : 10 3
10 سخت کارروائی اِنتہائی مناسب موقع پر اَور حضرت عمر کی تمنا : 11 3
11 حضرت عمر کا دَور، کثرت سے فتوحات، غلاموں کی اَولادوں کی علمی ترقیاں : 11 3
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ١ ) 13 1
13 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 13 12
14 اِسلامی قانونِ شہادت 13 12
15 تمہید : 13 12
16 ہر قسم کی شہادت میں مساوات کی طلب : 14 12
17 '' مساوات'' سے عورتوں کی مراد : 14 12
18 عورت کو طلاق کا حق : 14 12
19 ذہنی اَور جسمانی بوجھ سے عورت کی آزادی : 15 12
20 حدود میں عورتوں کی گواہی معتبر نہ ہونے کی حکمت : 15 12
21 شریعت کی احتیاط : 15 12
22 چند آیات کی تفسیر، عربی محاورہ / گرائمر : 15 12
23 چند مزید صورتیں، اِحتیاط، دَرگزر : 17 12
24 گواہ اَصل ہی کیوں، قائم مقام کیوں نہیں : 17 12
25 خبر پر بھی کارروائی ہوسکتی ہے : 18 12
26 اِسلامی حکومت میں قید اَور حکومت کی ذمہ داریاں : 19 12
27 حدود و قصاص کی سزا میں تبدیلی نہیں ہوسکتی : 19 12
28 عزت و جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے : 19 12
29 حدود و قصاص کے علا وہ باقی معاملات میں عورت کی گواہی : 20 12
30 مرد کے بغیر صرف عورت کی گواہی : 20 12
31 عورت علم و فضل، تحریرو اِنشاء ووٹ ،جج : 20 12
32 موجودہ قانون اپیل کی سماعت : 21 12
33 اِنتباہ : 21 12
34 قسط : ١٥ اَنفَاسِ قدسیہ 22 1
35 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 22 34
36 تسلیم و رَضاء : 22 34
37 وفیات 29 1
38 قسط : ١ پردہ کے اَحکام 30 1
39 پردہ ،لباس اَورزِینت سے متعلق اَحادیث ِ نبویہ : 30 38
40 فقہاء و محققین کے اِرشادات : 34 38
41 سالانہ اِمتحان وفاق المدارس العربیہ 1432ھ مطابق2011ء 35 1
42 قسط : ٣،آخری 36 1
43 حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 36 42
44 فضل و کمال : 36 42
45 اَحادیث ِنبوی ۖ : 36 42
46 فقہ وفتاوی : 37 42
47 خطابت : 37 42
48 شاعری : 38 42
49 کلمات ِ طیبات : 38 42
50 فضائل ِاَخلاق : 38 42
51 عبادت : 38 42
52 صدقات و خیرات : 39 42
53 وقار و سکینہ : 40 42
54 اِنکسار و تواضع : 40 42
55 اِستقلالِ رائے : 40 42
56 ذاتی حالات اَور ذریعہ معاش : 41 42
57 حلیہ : 41 42
58 اَزواج و اَولاد : 41 42
59 اَنبیاء علیہم السلام کی ذات پر بنی ہوئی فلموں کا حکم 43 1
60 گستاخانِ رسول ۖ قادیانیوں کی ایک اَور سازش 43 59
61 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 45 1
62 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 46 61
63 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 47 61
64 پہلے کچھ کھا کمالیں : 49 61
65 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 49 61
66 پہلے والدین کو حج کرانا : 49 61
67 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 50 61
68 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 50 61
69 اپنی شادی کا بہانہ : 50 61
70 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 51 61
71 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 51 61
72 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 52 61
73 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 52 61
74 بقیہ : پردہ کے اَحکام 52 38
75 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 53 1
76 طلوعِ آفتابِ رسالت : 54 75
77 صحابہ ث نجومِ ہدایت ہیں : 55 75
78 حج : اِجتماعی بندگی کی علامت 58 1
79 دینی مسائل ( قبرستان کے اَحکام ) 62 1
80 عید گاہ اَور جناز گاہ : 63 79
81 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک 64 1
Flag Counter