ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2011 |
اكستان |
|
رہتے تھے اِسلام کا طرز دیکھتے تھے تعلیمات سنتے تھے زبان بھی سیکھ لیتے تھے تو مسلمان ہو جاتے تھے اَور اُن میں ایسا اِسلام پھیلا ہے کہ بڑے بڑے لوگ اُن ہی لوگوں میں سے نکلے ہیں جو گرفتار ہو کر آئے تھے جو قیدی ہو کر آئے غلام بن کر آئے اُن کو آزاد کیا اَولاد ہوئی اُن کے وہ اَولاد بڑی بڑی عالِم بنی۔ ایک دفعہ ایک عباسی خلیفہ نے پوچھا کہ فلاں مقام پر کون عالم ہے اُنہوں نے کہا فلاں اُنہوں نے کہا وہ کون ہے وہ عرب میں ہے یا یہ موالی یعنی غلاموں کی اَولاد ہیں۔ اُنہوں نے کہا غلام کی اَولاد ہے جتنی جگہیں اُس کے ذہن میں تھیں وہ پوچھتا گیا وہاں سب سے بڑا عالِم متقی کون ہے تو کہا وہ فلاں ہے فلاں ہے اُس نے کہا یہ تو سب موالی ہیں۔ تو آقائے نامدار ۖ نے یہاں یہی اِرشاد فرمایا ہے کہ وہ لوگ جو بعد میں آئیں گے مجھے اُنہوں نے دیکھا بھی نہیں ہے اَور پھر اِسلام پر جمیں گے وہ بہت زیادہ دَاد کے قابل ہیں۔ یوں ہی کہنا چاہیے کہ قابل ِ داد ہیں تو ایک وہ ہوئے مقرب اَور اَصحاب اَور ایک ہوئے بعد والے وہ جن کا کام دیکھ کر دَاد دے دی جائے خوش ہوا جائے اُن سے، تو درجہ اُن کا بھی ہے بہت بڑا بِلا شبہ لیکن جو صحابہ ہیں اُن کے درجہ کو وہ نہیں پہنچتے وہ ایسے ہیں جیسے کسی کے مقربین اَور ہر وقت کے اَصحاب یہ اللہ نے ایک خاص درجہ بنادیا اُن کا وہ وہی ہیں لیکن بعد والوں کے لیے بھی آقائے نامدار ۖ نے بشارت دی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین پر اِستقامت دے اَور آخرت میں رسول اللہ ۖ کا ساتھ اَپنے فضل سے نصیب فرمائے، آمین ۔ اِختتامی دُعاء ......... مخیرحضرات سے اَپیل جامعہ مدنیہ جدیدمیں بحمد اللہ چار منزلہ دارُالاقامہ (ہوسٹل )کی تعمیر شروع ہو چکی ہے پہلی منزل پر ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، مخیر حضرات کو اِس کارِ خیر میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔( اِدارہ)