ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
باتیں رَچا کر مت بیٹھ جاؤ۔ تمہاری اِس بات سے نبی (ۖ) کو تکلیف ہوتی ہے لیکن وہ تم سے حیا کرتے ہیں اَور اَللہ ٹھیک بات بتانے میں حیا نہیں کرتا ۔اَور جب (اُس کی) بیبیوں سے کوئی چیز مانگنے جاؤ تو پردہ کے پیچھے سے مانگو، یہ ( طریقہ) تمہارے اَور اُن کے دِلوں کی مناسبت سے زیادہ پاکیزہ ہے اَور تمہارے لیے اِس کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ تمہاری وجہ سے رسول اللہ (ۖ) کو کوئی تنگی پہنچے اَور نہ ہی تم اُس کی اَزواجِ مطہرات سے اُس کے بعد کبھی بھی نکاح کر سکتے ہو کیونکہ یہ بات (یعنی نبی ۖ کو ناگوار پہنچنا ) اَللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے۔ '' (اَلاحزاب : 53) ''بیشک جولوگ اَللہ اَور اُس کے رسول (ۖ) کی مخالفت کرتے ہیں وہ ذلیل ترین لوگوں میں ہیں۔'' (اَلمجادلہ :20) ''بے شک جو تیرا دُشمن ہے وہ دُم کٹا ہے۔ '' (اَلکوثر :3) ''جولوگ اَللہ اَور اُس کے رسول(ۖ) سے جنگ کرتے ہیں وہ زمین میں فساد کی سعی کرتے ہیں اُنکی سزاہے ہی یہی کہ وہ قتل کیے جائیں یا سولی چڑھائے جائیں یا اُن کے ہاتھ پائوں مخالف جانب سے کاٹے جائیں یاوہ زمین سے دُورکردیے جائیں یہ اُن کے لیے دُنیامیں رُسوائی ہے اَورآخرت میں اُن کے لیے بڑاعذاب ہے۔ ''(اَلمائدہ : 33) '' اَوراگروہ وعدہ کرلینے کے بعداپنی قسموں کوتوڑدیں اَورتمہارے دین میں عیب لگائیں توتم کفرکے سرداروں سے جنگ لڑو(کیونکہ)اَب اُن کی قسمیں بالکل (قابل اعتبار) نہیں ہیں تاکہ وہ بازآجائیں۔ ''(اَلتوبہ : 12) (٨) اَب توہین ِرسالت سے متعلق حضورپاک ۖ کی سنت اَحادیث سے کچھ مثالیں حسب ذیل ہیں : ٭ ''حضرت اَنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ فتح مکہ کے روزمکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سرمبارک پرخود تھا ۔ جب آپ ۖ نے اُسے اُتاراتوآپ کی خدمت میںایک صحابی نے حاضرہوکر عرض کیا کہ ابن خطل کعبہ کے