Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

16 - 65
دیت اَور بیوی ماری گئی تو مرد کو جو دیت ملے گی وہ آدھی ملے گی وہ مرد کو مِل رہی ہے آدھی تو ہائے ہائے تو مردوں کو کرنی چاہیے کہ ہمیں کیوں آدھی مِل رہی ہے کرتی یہ ہیں کہ ہماری کیوں قیمت کم ہوگئی دماغ میں اِن کے یہ گھسا ہوا ہے تو یہ بھی ناقص العقل ہونے کی بات ہے یایہ کہ پاگل پن ہے جنون ہے ایک قسم کا۔ یہ جو منکرین ِحدیث پرویزی ہیں یہ اُن کی مثال ہے کہ عطر نکالیتے ہیں۔
شیعوں کی بدعت  :
 اِسی طرح عطر نکال کر اِنہوں نے بدعات اِیجاد کر لیں اَور بدعات اِیجاد کرلیں تو غلطی ہوگئی کیونکہ نقصان یہ ہوا کہ وہ دین کا جزء سمجھا جانے لگا ہے جو لوگ سن پچانوے سے پہلے اَذان سنتے رہے ہیں وہ تو نہیں کہیں گے اِس کے آگے پیچھے درُود شریف پڑھا جاتا ہے مگر جو اَب سن رہے ہیں وہ کہیں گے کہ ہم نے تو سُنا ہی یہ ہے ہوش ہی اِس میں سنبھالا ہے ۔اَور یہ مسلک سب بریلویوںکا بھی نہیں ہے کیونکہ بریلی میں بریلوی جو ہیں اُن میں کوئی پڑھتاہے اِسے اَور کوئی نہیں پڑھتا شروع زمانہ سے اَحمد رضاخاں کے زمانہ سے اَب تک بھی اِسی طرح ہے اِنہوں نے اپنی طرف سے یہ شعار بنالیا کہ یہ اہل ِسنت کی علامت ہے حالانکہ اہلسنت کی تو کہاں وہ تو اہل ِبدعت کی علامت ہے شیعہ بڑھا تے ہیں یہ کلمات اُن پر کیس ہوا ہائی کورٹ میں تو اُنہوں نے مانا کہ جو بڑھاتے ہیں ہم وہ غلط ہے صحیح اَذان فقط اُتنی ہی ہے۔ اچھا لاؤڈ سپیکر ہوتو پڑھیں گے نہ ہو تو نہیں پڑھیں گے اُس وقت گویا ساقط ہوجاتا ہے وہ۔
حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا  :
اَور پہلے صلوة والسلام پڑھ لیتے ہیں اَور بعد میں درُود اَور دُعاء غائب حالانکہ حدیث شریف میں جو آیا ہے وہ یہ آیا ہے کہ جب مؤذن اَذان دے توجو کلمات مؤذن کہہ رہا ہے وہ تم کہتے رہو اُس کے بعد اَب اِس میں نامِ مبارک آتا ہے رسول اللہ  ۖ کا  اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ  آتا ہے اَب اُس پر درُود پڑھنا نہیں آیا ہے کہ جب اَذان کا جواب دے رہے ہو تو جواب میں جب  اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ کہو  تو صلی اللہ علیہ وسلم بھی کہو یہ نہیں بتایا گیا بلکہ صرف یہ بتایا گیا ہے کہ جب اَذان ہو رہی ہو تو جو کلمات وہ کہہ رہا ہے وہ تم کہو تو اَب درُود شریف تو رہ گیا تو پھر بتایا گیا کہ جب اَذان ختم ہوجائے تو درُود شریف پڑھو کیونکہ   نام ِمبارک آیا ہے سُنابھی ہے تم نے زبان سے کہا بھی ہے توبعد میں پڑھو درُود شریف اَور پھر یہ کلمات کہو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter