ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : سنت کی مخالفت کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ دین میں کوئی چیز دین کے نام سے بڑھا دی جائے کہ یہ بھی دین ہے۔ اِس میں نقصان کیا ہے اِس میں نقصان یہ ہے کہ دین اَصلی شکل پر نہیں رہتا دین کی شکل بدل جاتی ہے اَور شکل بدلنے سے یہ ہوتا ہے کہ ایک چیز ایک شکل میں محبوب ہے اَور دُوسری شکل میں اللہ کو پسند نہیں تولوگ ایسے کرتے ہیں کہ دین ہی سمجھ کر اُس میں بڑھا دیتے ہیں کہ اِس میں حرج کیا ہے ثواب ہی تو ہے یہ کہنا کہ حرج کیا ہے یہ غلط ہے حرج تو ہے دین کی اَصلی حالت پر اُس کورکھنا قائم ،یہ ضروری ہے اگر اُس میں اپنی طرف سے ردّو بدل کرتے رہیں توسمجھ لو دین بدل گیا ۔ اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : اِسی واسطے یہ اَذان سے پہلے جو کلمات ہیں درُود شریف کے یا اَعوذ باللہ کے یہ دُرست نہیں ہیں کیونکہ اِس سے رفتہ رفتہ جو لوگ اَب پیدا ہوں گے اَب ہوش سنبھال رہے ہیں وہ عادی ہوجائیں گے اِس چیز کے اَور یہ سمجھنے لگیں گے کہ اَذان پوری ہوتی ہی یہ ہے ورنہ اَذان پوری نہیں ہوئی تو اِس (بری)بات کو اُنہوں نے اِس طرح شروع کیا کہ منع کہاںہے اَور حرج کیا ہے۔ اَور حرج تو میں نے بتادیا حرج تو یہ ہے کہ دین اَصلی شکل میں نہیں رہتا جبکہ دین کو اَصلی شکل میں رکھنا ضروری ہے۔ ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : اگر آپ یہ کہیں کہ دین کی رُوح (اَور اَصل کشید کر کے)نکال لی جائے اَور سمجھ لیا جائے اُس کو(دین کا نچوڑ) تو (اِس طرح) دین کی رُوح نکال کے اَگر سمجھیں گے آپ تو اُس میں خطا کھائیں گے۔ یہ جتنے منکرین ِحدیث ہیں پرویزی ہیں یہ یہی کرتے ہیں کہ اِس حدیث کا عطر نچوڑ لو اِس آیت کا عطر نچوڑ لو کہ فلاں چیز کا مقصد یہ ہے تو اُس میں وہ بھٹکتے بھٹکتے بڑی دُور چلے جاتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ دیکھیں قرآن پاک میں آتا ہے کہ اَگر دو مرد نہ ہوں گواہ تو ایک مرد اَور دو عورتیں ہوجائیں وجہ اُس کی قرآن پاک میں ہے اَنْ تَضِلَّ اِحْدَاھُمَا فَتُذَکِّرَ اِحْدَاھُمَا الْاُخْرٰی اگر ایک غلط بات کرے تو دُوسری اُس کو یاد ِلادے، اِس لیے ہے ایسے ۔اِنہوں نے جناب اُس کا نچوڑ نکالنا شروع کیا اِنہوں نے کہا نچوڑ یہ ہے اِس