ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
نے چادر ہٹادی تو اُس میں سے حسن و حسین برآمد ہوئے۔ آپ ۖ نے فرمایا :''یہ دونوں میرے بچے اَور میری لڑکی کے لڑکے ہیں، خدایا! میں اِن دونوں کو محبوب رکھتا ہوں اِس لیے تو بھی اِن کو محبوب رکھ اَور اِن کو محبوب رکھنے والے کو بھی محبوب رکھ۔'' (ترمذی مناقب الحسن والحسین ) نبوت کی حیثیت کو چھوڑ کر جہاں تک رسول اللہ ۖ کی بشری حیثیت کا تعلق ہے حسن و حسین کی ذات گویا ذات ِمحمدی ۖ کا جزء تھی۔ یعلیٰ بن مرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ:'' حسین مجھ سے ہیں اَور میں حسین سے ہوں، جو شخص حسین کو دوست رکھتا ہے خدا اُس کو دوست رکھتا ہے، حسین اِسباط کے ایک سبط ہیں۔ '' (ترمذی مناقب الحسن والحسین ) حسن و حسین کو آپ اپنے جنت کے گل خندان فرماتے تھے، ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ فرماتے تھے کہ ''حسن و حسین میرے جنت کے دو پھول ہیں۔'' (بخاری کتب المناقب ، باب مناقب الحسن والحسین ) ۔حسن و حسین نوجوانانِ جنت کے سردار ہیں۔ حذیفہ راوی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے رسول اللہ ۖ کے ساتھ مغرب اَور عشاء کی نماز پڑھی، عشاء کی نماز کے بعد آنحضرت ۖ تشریف لے چلے، میں بھی پیچھے ہولیا، میری آواز سن کر آپ نے فرمایا کون؟ حذیفہ! میں نے عرض کیا جی، فرمایا خدا تمہاری اَور تمہاری ماں کی مغفرت کرے، تمہاری کوئی ضرورت ہے؟ دیکھو اَبھی یہ فرشتہ نازل ہوا ہے جو اِس سے پہلے کبھی نہ آیا تھا اِس کو خدا نے اِجازت دی ہے کہ وہ مجھے سلام کہے اَور مجھے بشارت دے کہ فاطمہ جنت کی عورتوں کی اَور حسن و حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔(ترمذی مناقب الحسن والحسین ) اِنفرادی فضائل : اِن مشترک فضائل کے علاوہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے کچھ اِمتیازی فضائل الگ ہیں جو اِنہیں حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے ممتاز کرتے ہیں۔ اُن فضائل میں سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ آنحضرت ۖ نے اِن کے متعلق پیشنگوئی فرمائی تھی کہ ''میرا یہ بیٹا سیّدہے، خدا اِس کے ذریعہ سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کرائے گا ۔'' (مستدرک حاکم ج ٣ فضائل حسن)اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کے وقت حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اِس پیشن گوئی کی عملی تصدیق فرمائی، ایک موقع پر فرمایا کہ'' حسن کو میرا حِلم عطاء ہوا ہے۔''