Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

11 - 65
علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ   بحیثیت ِمعلمہ  :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پڑھتے تھے لوگ حدیثیں سنتے تھے حضرت اَسود کوفہ سے جاتے تھے سنتے تھے حدیث سوالات کرتے تھے جوابات دیتی تھیں ،عبداللہ ابن ِزُبیر جو اُن کے بھتیجے ہیں وہ پوچھتے ہیں  اَسود سے حضرت عائشہ کے بارے میں  کَانَتْ تُسِرُّ اِلَیْکَ کَثِیْرًا  آپ سے بہت سی باتیں راز کی وہ کرتی تھیں یعنی جو اَور شاگردوں کو نہ بتائی جاسکیں حدیثیں ،کیونکہ حدیثیں بتانے میں بھی درجہ بندی ہے کوئی  چیز سمجھ میںجب آئے گی جب اہلیت ہو ،اگر کوئی آدمی گنتی ہی نہیں جانتا سوتک صرف دس ہی تک جانتا ہے تو وہ بس ایسے ہی کہے گا کہ کتنی دہایاں ہوگئیں اِس سے حساب لگائے گا اَب اُس کو اَگلی چیز ضرب تفریق جمع تقسیم یہ چیزیں سمجھاؤ تو اُس کی سمجھ میں تو کچھ بھی نہیں آئے گا پہاڑے اُس کے سامنے چاہے سارے سُناڈالو اُس کی  سمجھ میں کچھ نہیں آئے گا گنتی ہی اُسے نہیں آتی ۔
تو اِس طرح سے درجہ بندی تعلیم میں ہمیشہ رہی ہے تویہ بھی نہیں تھا کہ وہ سِرًا جو بات کرتی ہو ں وہ چھپ کر کرتی ہوں مطلب یہ ہے کہ ہر شاگرد کے سامنے ہر شاگرد کو وہ جواب نہیں دیتی تھیں لیکن جو آپ کو جواب دیتی تھیں وہ مفصل دیتی تھیں تو  فَمَا حَدَّثَتْکَ فِی الْکَعْبَةِ  کعبة اللہ کے بارے میں اُنہوں نے تمہیں کیا سُنایا ہے تواُنہوں نے پھر وہ حدیث سنائی ۔
باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں  :  
وہ حدیث عبداللہ ابن زبیر نے بھی سنی عبداللہ ابن زبیر تو صحابی ہیں اَسود صحابی نہیں ہیں لیکن عالِم بہت بڑے ہیں اَور بہت بڑے متقی تو یہ جتنا بھی کچھ تھا سب پس ِ پردہ تھا اُنہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بالکل نہیں دیکھا تھا حضرت عطا ء ابن ابی رباح مکہ میں رہتے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حج کے لیے گئیں اُنہوں نے اپنے بچپن میں دیکھا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اَور بتاتے تھے میں نے دیکھا تو اُن کی جو قمیص تھی کرتہ جو تھا اُن کا وہ گلابی رنگ کا تھا اِتنا مجھے یاد ہے یعنی رنگین کپڑا پہننا عورتوں کے لیے(اِحرام کی حالت میں) منع نہیں ہے رنگین کپڑا پہن سکتی ہیں اَور سِلاہوا کپڑا پہن سکتی ہیں کیونکہ جب وہ ہے دِرَع یعنی قمیص ہے قمیص کا مطلب ہے سِلاہوا تو رنگین ہو اَور سِلاہوا ہو یہ پہن سکتی ہیں تو بچپن میں اُنہوں نے دیکھا۔
 اَور کس طرح طواف کرتی تھیں وہ اَور پردہ تھا یا نہیں تھا؟ کہا پردہ تھا اَور پردہ کیسے کرتی تھیں، اُنہوں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter