ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے اِفادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اَور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اَولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : بعض اَوقات اگر ایک بات کو نرمی سے سمجھا یا جائے تودِل پر اُس کااِتنااَثرنہیں ہوتا اَورنہ وہ اُتنی مدت تک یادرہتی ہے جتنا کہ سختی سے سمجھانے سے نقش کالحجر (پتھر کی لکیر کی طر ح) ہوجاتی ہے۔ بعض لوگوں کی سختی کے بغیراِصلاح نہیں ہوتی ، ایسی حالت میں اگرسختی نہ کی جائے توخیانت ہے اگرسختی کرنابداَخلاقی ہوتا توحضور ۖ سے کبھی صادرنہ ہوتی (حالانکہ بعض مواقع میںحضور ۖ سے سختی کرنا ثابت ہے )۔(حسن العزیز) ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : مشفق باپ کو اپنے بچہ کے ساتھ مخالفت ہوتی ہے جس وقت کہ بچہ بے راہی (غلط راہ )اِختیار کرتا ہے اُس وقت باپ کا مخالفت ہوتاہے اَور بچہ کو مارتابھی ہے۔ مشفق ماں ، بیماربچہ کی مخالفت کرتی ہے کہ جب بچہ اپنی طبیعت کے موافق غذائیں کھاتا ہے مگرماں