Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

42 - 65
حافظ رحمت اللہ صاحب کیرانوی کے سپرد کیا، آپ نے اُن سے صرف دو سال کے عرصے میں شعبان المعظم ١٣٤٦ھ / فروری ١٩٢٨ء میں قرآن کریم حفظ کرلیا۔ سترہ سال کی عمر میں پہلی مرتبہ تروایح میں قرآن مجید سنایا۔
حفظ قرآن کے بعد آپ کے والد ماجد آپ کو دہلی لے آئے جو علم کے مراکز میں سے ایک تھا علم دین کے حصول کے لیے آپ کے والد نے اِنہیں مفتی اعظم حضرت العلامہ مولانا محمد کفایت اللہ دہلوی رحمہ اللہ کے سپرد کیا اَور مدرسۂ اَمینیہ دہلی میں حضرت مفتی اعظم قدس اللہ سرہ کی نگرانی وسرپرستی میں تعلیم کا آغاز ہوا۔ اُسی زمانے میں تجوید کی مشق کے لیے حضرت قاری سیّد حامد حسین صاحب کے پاس مدرسۂ عالیہ فتح پوری بھی جاتے رہے۔ اَبھی اُنہوں نے کافیہ کی تکمیل تک درسیات سے فراغت پائی تھی کہ ١٣٥١ھ / ١٩٣٣ء میں دارُ العلوم دیوبند میں داخل کرادیا گیا۔ دورانِ تعلیم وہ ایسے بیمار ہوئے کہ اُنہیں واپس دہلی آنا پڑا، صحت کے بعد اُنہیں مدرسۂ عالیہ فتح پوری میں داخل کرادیا گیا یہاں حضرت قاری سیّد حامد حسین صاحب سے اِستفادہ مزید آسان ہوگیا جس کے لیے پہلے کئی میل کا پیدل سفر کرنا پڑتا تھا۔ مدرسۂ فتح پوری میں اُن کے داخلے کی وجہ بھی شاید یہی تھی۔ فتح پوری کے تاریخی مدرسے میں اُنہوں نے موقوف علیہ (مشکوٰة شریف) تک تعلیم حاصل کی۔
دورۂ حدیث شریف کے لیے جامعہ اِسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل چلے گئے اَور شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب  سے بخاری شریف پڑھ کر ١٣٥٧ھ / ١٩٣٩ء میں سند الفراغ حاصل کی، جامعہ اِسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل میں فارغ التحصیل ہونے والوں میں حضرت قاری صاحب کا ٤٧٧ واں نمبر ہے۔ (تاریخ جامعہ اِسلامیہ ص٤٥٠ طبع ہند)
علم تجوید کی تکمیل کے لیے مدرسہ فرقانیہ لکھنو تشریف لے گئے اَور ١٢ ربیع الاوّل ١٣٥٨ھ مطابق  ٢ مئی ١٩٢٩ء کو علم قراء ت کی سند حضرت قاری عبد المالک صاحب سے حاصل کی۔
فن طب میں حضرت حکیم مختار حسن  ١   مرحوم (بارہ کھمبے والے، پہاڑ گنج) کی شاگردی اِختیار کی۔ 
اَساتذۂ کرام  :
حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ نے اپنے دَور کے بلند پایہ علمائے دین اَور ماہرین علوم وفنون سے اِستفادہ کیا تھا۔ وہ زندگی بھر اپنے اَساتذہ کے شکر گزار اَور اُن کے لیے دُعا گو رہے۔
   ١   حضرت مولانا ڈاکٹر حبیب اللہ مختار شہید (سابق مہتمم جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن) کے والد گرامی۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter