ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی زبان کبھی کسی تلح اَور فحش کلمہ سے آلود نہیں ہوئی۔ اِنتہائی غصہ کی حالت میں بھی وہ '' رَغِفَ اَنْفُہ '' تیری ناک خاک آلود ہو سے زیادہ نہ کہتے تھے جو عربی زبان میں بہت معمولی بات ہے۔ اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ کی سب سے زیادہ سخت کلامی کا نمونہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ اُن میں اَور عمرو بن عثمان میں ایک زمین کے بارے میں جھگڑا ہو گیا، اُنہوں نے ایک مفاہمت کی صورت پیش کی مگر عمرو اُس پر رضامند نہیں ہوئے۔ اُن کے اِنکار پر حسن رضی اللہ عنہ کو غصہ آگیا اَور اُنہوں نے جھلّا کر کہا لَیْسَ لَہ عِنْدَنَا اِلَّا مَا رَغِفَ اَنْفُہ ۔ (یعقوبی ج ٢ ص ٢٦٩) کتاب الفضائل : یوں تو حضرات حسنین علیہما السلام کی ذات گرامی مجمع الفضائل تھی لیکن آنحضرت ۖ کی غیر معمولی محبت وشفقت آپ کی فضیلت کا نمایاں باب ہے ،کتب ِاَحادیث وسیر کے اَبواب الفضائل اِن دونوں کے فضائل سے بھرے ہوئے ہیں ،اُن میں سے کچھ فضائل نقل کیے جاتے ہیں چونکہ آنحضرت ۖ کو دونوں بھائیوں کے ساتھ یکساں محبت تھی اِس لیے بعض اِمتیازی اَوراِنفرادی فضائل کے علاوہ عموماًاَور بیشتر دونوں کے فضائل اِس طرح مشترک ہیں کہ اُن دونوں کا جداکرکے لکھنا مشکل ہے ،اِس لیے دونوں کے فضائل لکھ دیے جاتے ہیں ۔ آنحضرت ۖ کو اپنے تمام اہلِ بیت میں حضراتِ حسنین سے بہت زیادہ محبت تھی ،حضرت اَنس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ فرماتے تھے کہ اہلِ بیت میں مجھ کو حسن وحسین سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ (ترمذی فضائل حسن و حسین) آپ خدا سے بھی اپنے اِن محبوبوں کے ساتھ محبت کرنے کی دُعا فرماتے تھے۔ حضرت اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ ۖ کے ساتھ قینقا ع کے بازار سے لوٹا تو آپ فاطمہ کے گھرتشریف لے گئے اَورپوچھا بچے کہاں ہیں ؟ تھوڑی دیر میں دونوں دوڑتے ہوئے آئے اَور رسول اللہ ۖسے چمٹ گئے ، آپ نے فرمایا : ''خدایا میں اِن کومحبوب رکھتا ہوں اِس لیے تو بھی اِنہیں محبوب رکھ اَوراِن کے محبوب رکھنے والے کوبھی محبوب رکھ ۔''(مسلم شریف) دُوسری روایت میںاِن کا بیان ہے کہ اِس شخص (حسن)کو اُس وقت سے میں محبوب رکھتا ہوں