ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
اُس کو نہیں دیتی بلکہ بسااَوقات ضد کرنے پراُس کو مار تی بھی ہے۔ وجہ اِس کی یہ ہے کہ دونوں مثالوں میں دوقسم کے نقصان جمع ہیں ایک اَہون(یعنی ہلکا) دُوسر ا اَشد (یعنی سخت ) ماں باپ سخت نقصان سے بچانے کے لیے ہلکے نقصان کو اِختیار کرتے ہیں۔ اَوریہ قاعدہ کلیہ ہے کہ جس جگہ دو نقصان جمع ہوںایک سخت، دُوسراکم درجہ کاہوتواَہوان (یعنی کم درجہ والے)کواِختیارکرلینا چاہیے مثلاً باپ نے بے ر اہی غلطی پربچہ کوماراتو یہ بھی بچہ کے حق میں ایک درجے کا نقصان ہے اَور دُوسرا نقصان یعنی بے راہی (وگمراہی)اِس سے بھی زیادہ نقصان دہ ہے کیونکہ اَگر بچہ بے راہی اِختیار کرے گا تو اُس کا اَنجام بہت ہی براہوگا مثلاً وہ پڑھتا نہیں یا بری صحبت میں بیٹھتا ہے جس سے آگے چل کراُس کو بہت نقصان ہوگااَور یہ نقصان پہلے نقصان سے بڑھ کرہے اِس لیے باپ نے کم درجہ کے نقصان کواِختیارکیا تاکہ بچہ بڑے نقصان سے محفوظ رہے۔ اِسی طرح ماں جوبیما ربچوں کومختلف غذائوں سے روکتی ہے حالانکہ یہ بچہ کے حق میں ایک درجہ کا نقصان ہے مگر ماں اِس کواختیار کرتی ہے۔ وجہ اِس کی یہ ہے کہ یہاںبھی دوقسم کے نقصان جمع ہیں ایک سخت دُوسرا ہلکا ۔ ہلکا نقصان توغذا سے روکنا ہے اَورسخت نقصان وہ ہے جو غذاکے دینے سے ہوگا۔ وہ یہ کہ اَگربچہ کو اُس کی منشاء کے مو افق غذادی جائے گی تو بیماری بڑھ جائے گی اَورہلاکت تک نوبت پہنچے گی اِس لیے ماں اَہوان الضر رین (یعنی کم در جے کے نقصان )کو اِختیارکرتی ہے۔ سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : ''تعزیر''وہ سزاہے جوتادیب (تنبیہ کرنے کے لیے )دی جائے اَور حد کے درجہ سے کم ہو۔ اَور اِس کے مختلف طریقے ہیں : (١) ملامت کرنا(٢)ڈانٹنا(٣)ہاتھ یا لکڑی وغیرہ سے مارنا(٤)کان کھینچنا (٥)سخت اِلفاظ کہنا (٦) محبوس(یعنی قید کردینا)(٧)مالی سزادینا۔ بچوں کی بہتر سزایہ ہے کہ اُن کی چھٹی بند کردی جائے اِس کا اُن پر کافی اَثر ہوتا ہے۔ میں نے( بچوں کے لیے) دو سزائیں مقررکرر کھی ہیں۔ ایک کان پکڑوانا جس کو مراد آباد والے بطخ یا مرغا بنوانا کہتے ہیں۔دُوسرے اُٹھنا بیٹھنا اِس میں دونوںاِ صلاحیں ہوجاتی ہیں، جسمانی بھی کیونکہ اِ اِس میں ورزش ہوتی ہے اَور نفسانی یعنی اَخلاقی بھی کیونکہ اِس سے تنبیہ ہوجاتی ہے۔