Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

9 - 65
کا کہ اُس وقت کیونکہ عورتیں پڑھی لکھی نہیں ہوتی تھیں عقل کامل نہیں ہوتی تھی اِس لیے ایسے فرمایا گیا اَب جب پڑھی لکھی عورتیں ہیں ایک مرد ہے جو اَن پڑھ ہے یا ایک ایسا ہے جس نے پرائمری تک پڑھا ہے میڑک تک پڑھا ہے دُوسری عورت ہے جو پی ایچ ڈی ہے وہ تو اُسے برسوں پڑھا سکتی ہے مدتوں پڑھا سکتی ہے تو اُس جاہل آدمی کی عقل کو اَور اِس عورت کی عقل کو جو پی ایچ ڈی ہے برابر نہ کہنا غلط ہے توقرآنِ پاک کا مطلب اُنہوں نے یہ نکالا کہ اُس وقت جب تک عورتیں کم پڑھی لکھی ہوتی تھیں اَب عورتیں بہت ہونے لگیں تو پھر مردوں کے برابر عورت کو قرار دینا چاہیے ایک مرد اَور ایک عورت کی گواہی کافی ہونی چاہیے۔ 
گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے  :
جبکہ حقیقت ِحال یہ نہیں ہے حقیقت ِحال یہ ہے کہ جو قرآنِ پاک نے بتلادیا وہ صحیح ہے کیونکہ گواہی میں فقط حواس ہی کی ضرورت نہیں ہوتی، فقط علم کی ضرورت نہیں ہوتی اُس میں ہمت اَور حوصلے کی بھی ضرورت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ نے ہمت اَور حوصلے کا وصف مردوں میں زیادہ رکھا ہے عورتوں میں کم ہے عورتوں پر جہاد فرض نہیں ہے کیونکہ یہ اُن کی برداشت سے باہر ہے تو گویا جس کے لیے اُن کو بنایا نہیں گیا وہ کام اُن سے لے رہے ہیں۔ 
رسول اللہ  ۖ نے اِرشاد فرمایا تھا لَکُنَّ اَفْضَلُ الْجِہَادِ الْحَجُّ اَوْ کَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ  تمہارے واسطے جہاد کا اَفضل ترین طریقہ حج ہے۔
دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری  :
اَور پہلے حکم تھا آئو سب مسجد میں نماز پڑھو بعد میں حکم ہوگیا رفتہ رفتہ کہ اَگر عورت گھر میں پڑھے تو زیادہ ثواب ہے اَور گھر میں بھی اگر کوٹھری میں پڑھے اپنی تو اَور زیادہ ثواب ہے  فِیْ مِخْدَعِھَا  پردے کی جگہ تواَور زیادہ ثواب ہے ۔پہلے حکم یہ تھا کہ رات کے وقت بھی سب نمازوں میں آئیں رات کے وقت  غنڈے کم ہوتے تھے وہ دَور اچھا دَور تھا اَب رات کے وقت دِن ہی کی طرح یااُس سے بھی زیادہ ہوتے ہیں دَور بدل گیا ہے حکم بھی بدل جائے گا کوئی عورت جانا چاہتی ہے دن میں جائے رات کو گھر سے نکلے گی تنہا مسجد میں جائے گی وہ خطرے سے خالی نہیں ہے پہلے زمانے میں یہ بات نہیں تھی صحابۂ کرام کے دَور میں یہ تھا کہ رات کو جاسکتی تھیں تاکہ کوئی پہچانے نہ وہاں صرف اِتنی سی بات تھی پہچان اَور نہ پہچان کی لیکن اَگر دِن میں گھر سے نکلی ہے تو خود بخود پتہ چل جائے گا کہ فلاں گھر کی عورت ہے ،قد اُس کا یا جسم کی ساخت اُس کی یہ بتادے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter