Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

15 - 65
نہیں ہو گا کہ ہاتھ کاٹ دیے جائیں کسی کے اَگر کوئی مرد گواہ نہ ملے صرف یہ عورت کہہ رہی ہو کہ یہ چور ہے  اِس نے یہ چرایا ہے یہ چرایا ہے یہ چرایا ہے تو اَگر وہ چیز مل گئی ہے تو وہ خود اِقرار کر لے گا اَور وہ چیز نہیں ملی اُس کے پاس اَور وہ خود اِقرار بھی نہیں کرتا اَورگواہ بھی پورے نہیں ہیں تو اُسے ایسے ہی نہیں چھوڑا جائے گا سزا تو  دی جائے گی کچھ نا کچھ اُس کا نام ہے ''تعزیر'' وہ ہوگی   '' حد'' جس کا مطلب ہے ہاتھ کاٹنا وہ نہیں ہوگی ۔
عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں  :
تو اگر کسی مسلمان کا ہاتھ کاٹنے سے بچالیا اِس وجہ سے کہ عورت گواہ ہے تو کیا حرج ہے اُس کا ہاتھ کٹنے سے تو بچ گیا اَلبتہ کم درجے کی کوئی اَور سزا اُس کو کوئی نہ کوئی دی جائے گی لیکن عورت کی گواہی پر ہاتھ نہیں کٹے گا اِس کا، مگر( کوتاہ نظر)عورتوں کو یہ گوارہ نہیں ہے اُن کی نظر اِس پر نہیں جاتی کہ ہاتھ کٹے گا یا نہیں کٹے گا جب ہاتھ کٹے گا تو ہائے ہائے بھی یہی کریں گی ترس بھی یہی کھائیں گی۔نظر صرف اِس طرف ہے کہ سیکنڈ کلاس میں ہم کیوں ہیں ہمیں تو پہلے ہی درجہ میں ہونا چاہیے تو ہر اعتبار سے تم پہلے درجہ میں ہوجاؤ یہ کیسے ہوگا۔
یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں  :
 اَور یہ دُنیا میں کسی جگہ بھی نہیں ،یہ عورتیں حرص کرتی ہیں یورپ کی حالانکہ یورپ میں بھی ایسا نہیں  ہے ورنہ آدھی فوج مردوں کی ہوتی آدھی عورتوں کی ہوتی آدھی کابینہ اُن کی مردوں کی ہوتی آدھی عورتوں کی ہوتی ہرجگہ پھر آدھی آدھی بلکہ عورتیں زیادہ ہیں زیادہ ہونی چاہئیں حکومت بھی اُن کی ہو سب کچھ اُنہی کا ہو، مساوات وہاں بھی نہیں کیونکہ یہ ممکن العمل نہیں ہے کیونکہ وہ اہلیت ہی نہیں پائی جاتی اِن کی خواہش یہ ہے کہ  ہم مردوں کے برابر اِس بات میں ہوجائیں کہ جیسے مرد کو طلاق کا حق ہے ویسے ہی ہمیں بھی ہو اَور جیسے مرد  طلاق نہ دے تو پھر طلاق ہی نہیں ہوتی ایسے ہی عورت اگر طلاق نہ لے تو طلاق نہ ہوا کرے یہ دِل چاہتا ہے اُن کا، اَور جیسے مرد کا یہ ہے کہ وہ کہیں بھی پھر سکتا ہے آوارگی میں ویسے ہی ہمیں بھی حق ہے کہ ہم بھی پھریں بس یہ برابری اگر اِنہیں مل جائے تو سب کچھ مل گیا پھر یہ دیت بھی بھول جائیں گی سب چیزوں کو بھول جائیں گی۔
عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں  :
 دیت میں یہ ہے کہ شوہر اگر مارا گیا تو بیوی کو پوری دیت ملے گی وہ عورت کو مِل رہی ہے پوری
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter